تحریر : پروفیسر عون محمد سعیدی مصطفوی ،جامعہ نظام مصطفی بہاولپور

(آمد مصطفی… مرحبا مرحبا)

روئے زمین پہ جتنا بھی جشن میلاد ہوتا ہے سب کا سب حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیش نظر ہوتا ہے. آپ خود ہی اس کی نگرانی بھی فرماتے ہیں اور عشاق کے خلوص و محبت کے مطابق انہیں انعام بھی عطا فرماتے ہیں.
ویسے تو جشن میلاد جب بھی ہو انعام ضرور ملتا ہے لیکن ماہ ربیع الاول کا ایک اپنا مقام ہے. پھر بارہویں تاریخ کی تو بات ہی نرالی ہے. پھر ان میں بھی صبح صادق کا وقت سب سے اہم ہے.
12 ربیع الاول شریف کے چوبیس گھنٹوں میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سخاوتوں کے دریا بہاتے ہیں. جو بھی عاشق رسول ان اوقات میں ذکر مصطفی کی سعادت حاصل کرتا ہے اسے بارگاہ مصطفی سے زبردست ترین انعام سے نوازا جاتا ہے.
پھر جو اکابر اہل سنت نے صدیوں سے جلوس میلاد کا تحفہ امت کو عطاء فرمایا ہے وہ تو انتہائی کمال ہے. یہ جو 12 ربیع الاول کو ساری دنیا میں کروڑوں عاشقانِ رسول جھومتے، نعتیں پڑھتے، جھنڈے لہراتے، نعرے لگاتے سڑکوں پہ آ جاتے ہیں اس کی ایک اپنی خاص روحانی وجدانی اور تبلیغی اہمیت و افادیت ہے. یہ امت مسلمہ کی طرف سے “لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ” کا بین الاقوامی اجتماعی اعلان ہے جس کی دھمک روئے زمین پہ بسنے والے ہر ہر انسان کو سنائی دیتی ہے.
لہٰذا تمام کلمہ گو مسلمانوں کو جلوس میلاد میں اپنی شمولیت بہر صورت لازمی و یقینی بنانی چاہیے. اس سے ہرگز ہرگز غفلت کا مرتکب نہیں ہونا چاہیے. اس غفلت کے سبب جہاں آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست اقدس سے ملنے والے انعام سے محرومی ہوتی ہے وہیں دنیا میں عظمت اسلام کا جو ہمارے ہاتھوں پیغام جانا ہوتا ہے اس کا بھی شدید ترین نقصان ہوتا ہے.
پس سچے دین اسلام اور پیارے نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جھنڈے ساری دنیا میں لہرانے کے اس موقع کو غنیمت جانیں اور جلوس میں لازمی شریک ہوں، ورنہ پھر پتہ نہیں یہ موقع ملے نہ ملے.