عظمتِ والدین مصطفٰی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم
#eidmiladunnabi2022
📿 ماہ ربیع الاول کی مناسبت سے اسباق سیرت کا سبق#2️⃣
—————————————-
📜 ” عظمتِ والدین مصطفٰی” ( صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہماراعقیدہ ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے والدین (یعنی حضرت عبداللہ اور حضرت آمنہ رضی اللہ تعالی عنہما) مسلمان تھے۔
بلکہ نبی پاک ﷺ کے والدین و آباٶ اجداد دین ابراھیمی کے پیروکار تھے۔
اور کفر و شرک سے کنارہ کشی کے ساتھ دنیا سے بحالت ِ ایمان رخصت ہوئے۔
◀️ یہ اصول یاد رکھنا چاہیے کہ وہ تمام لوگ جو نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے اعلان ِ نبوّت سے پہلے دنیا سے چلے گئے اور اُن لوگوں نے کوئی شرک اور بت پرستی نہیں کی، وہ سب کے سب مسلمان اور نجات یافتہ ہیں۔
✅جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ عزوجل نے فرمایا:
وَمَاکُنّامُعَذّبِینَ حَتّٰی نَبعَثَ رَسُولا۔(اور ہم اُس وقت تک عذاب دینے والے نہیں جب تک کوئی رسول نہ بھیج دیں)(الاسراء، آیت:۵۱)
✅اسی طرح حدیث میں آیا:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: لَمْ یَلْتَقِ أَبَوَايَ فِي سِفَاحٍ لَمْ یَزَلِ ﷲُ تعالیٰ یَنْقُلُنِي مِنْ أَصْلَابٍ طَیِّبَةٍ إِلَی أَرْحَامٍ طَاهِرَةٍ صَافِیًا مُهَذَّبًا لَا تَتَشَعَّبُ شُعْبَتَانِ إِلَّا کُنْتُ فِي خَیْرِهِمَا.
أخرجه أبونعیم في دلائل النبوة، 1/24
’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
میرے والدین کبھی بھی بغیر نکاح کے نہیں ملے۔ اﷲ تعالیٰ ہمیشہ مجھے پاک پشتوں سے پاکیزہ رحموں میں منتقل فرماتا رہا، جب بھی لوگوں کے دو گروہ ہوئے تو مجھے ان میں سے بہترین گروہ میں رکھا گیا۔‘‘
✅فتاوی کی معروف کتاب فتاوٰی شامی میں ہے:
جو شخص اس حالت میں انتقال کر جا ئے کہ اُس تک نبی کی دعوت نہ پہنچی ہو،وہ نجات یافتہ حالت میں وفات پانے والا شمار کیا جا ئے گا(جب تک اُس کا کو ئی کفر اور شرک ثابت نہ ہو)۔ (فتاوی شامی، جلد ۳ ص ۴۸۱)
نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے والدین سے بھی کوئی کفر اور شرک ثابت نہیں ہے، بلکہ ان دونوں کا نام ہی ان کے پا کیزہ ہونے کی دلیل ہے، کیونکہ “عبداللہ “کا معنی “اللہ کا بندہ” ہے اور” آمنہ” کا لفظ “امن و ایمان والی” کے معنی میں ہے، لہذا بغیر دلیل کے آقا کریم کے والدین کی طرف کفر کی نسبت کرنا قطعاً درست نہیں ہے، بلکہ بے ادبی ہے۔۔۔
خلاصہ یہ کہ جس ہستی نے ساری دنیا کو ایمان کی دولت سے مالا مال کیا، اس کے والد ین ایمان کی دولت سے محروم ہوں، دل کسی طرح اس بات کو قبول نہیں کرتا۔
اللہ عزوجل ہمیں اپنے محبوب کی ہر نسبت سے سچی محبت اور اس نسبت کی تعظیم کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔