مسلم خواتین مرتدہ نہ بنیں
دولت و شہرت کے لیے ایمان و ایقان اور عزت و آبرو کا سودا نہ کریں۔۔۔۔۔

بالی ووڈ اداکارہ “زارا وسیم” اور “ثنا خان” کے بعد بھوجپوری فلمی دنیا کو الوداع کہنے والی مشہور اداکارہ ” شہر افشاں” اس وقت سرخیوں میں ہیں ۔اس کا ویڈیو وائرل ہوا ہے کہ جس میں یہ کہہ رہی ہے کہ “میں گناہ کے بوجھ تلے دب چکی تھی,گھٹن محسوس ہو رہی تھی , اس ٹیپ ٹاپ , فحش اور انٹرٹینمنٹ پر مشتمل دولت و شہرت والی دنیا سے نکلنا چاہتی تھی اب بتوفیق باری تعالی گناہوں سے توبہ کرکے نیک بننا چاہتی ہوں ” اللہ تعالی ثابت قدم رکھے( آمین )
ہماری وہ مسلم خواتین جو گھر سے بھاگ کر کسی غیر مسلم سے شادی کر لے رہی ہیں, وقتی اور عارضی نفسانی شہوات,دولت و شہرت ,آرام طلبی کی وجہ سے اپنی عزت و آبرو کا سودا کر رہی ہیں,بہت زیادہ موڈرن بننے کے چکر میں لو میرج کر رہی ہیں اور پیار و محبت کے نام پر مذہب,نسب اور خاندان وغیرہ کو پسِ پشت ڈال دیتی ہیں, پیار و محبت اور دولت و شہرت ,نام و نمود کے لیے ایمان کا سودا کر رہی ہیں ان کو زارا,ثنا اور شہر جیسی اداکارہ سے درس حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔یہ وہ خواتین ہیں جو اب دولت و شہرت کو لات مارکر مکمل طور پر شرعی اصول و ضوابط پر عمل کرنے کا عزمِ مصمم کر چکی ہیں اور مثال کے طور پر زارا وسیم کو لے لیں جو گناہوں کی شہرت و دولت چھوڑ کر گمنامی کی زندگی بسر کر رہی ہیں ! ثنا خان تو اپنے عالم شوہر کے ساتھ سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں لیکن زارا وسیم مکمل طور پر ” الوداع” کہہ چکی ہیں! یہ وہ خواتین ہیں جو گناہوں کے دلدل سے مکمل طور پر نکل چکی ہیں,سب چیز کو لات مار چکی ہیں۔
جو مسلم خواتین کے حوالے سے مسلسل, کثیر تعداد میں ” ارتداد” کی خبریں آ رہی ہیں یہ لمحہ فکریہ ہے ,مسلم مذہبی و سماجی قیادت اس فتنہ کو روکنے میں ناکام ہے۔
لیکن جب کسی مسلمہ شہرت یافتہ کے توبہ کرنے کی خبر آتی ہے تو سن کر خوشی ہوتی ہے اور ہماری مسلم خواتین جو مرتدہ ہو چکی ہیں یا گناہ کر چکی ہیں ان کے لیے اسلام اور توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے ۔ دیکھا جا رہا ہے کہ ہم مسلسل ” دعوتی و تبلیغی ” شعبہ کو نظر انداز کر رہے ہیں اور اسلام و ایمان پر کام کرنے کے بجائے ” مکتبہ فکر ” کی ترویج و اشاعت میں لگے ہوئے ہیں۔
✍محمد عباس الازہری