*ملفوظات علامہ خادم حسین رضوی رحمۃ اللہ علیہ*


🌻: میں جب اپنے گھر میں ہوتا ہوں تو بچوں کو اپنے پاس بٹھا کر حضور اقدس ﷺ کی عربی نعتیں سناتا ہوں۔
(ملفوظات امام رضوی،ص357)

🌻: تاریخ اسلام کا مطالعہ میری ترجیحات میں شامل تھا لیکن مجھے سب سے زیادہ جس ہستی نے متاثر کیا وہ حضرت خالد بن ولید رضی ﷲ عنہ ہیں۔
(ملفوظات امام رضوی،ص203)

🌻حضرت امیر المجاہدین رحمۃ اللہ علیہ ایک بار گاڑی پر جارہے تھے گاڑے کے سامنے گوہ آ گئی تو آپ نے ڈرائیور سے کہا کہ گاڑی روکو ڈرائیور نے گاڑی روکی اور آپ اتر کر اس کے سامنے با ادب کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے
اے گوہ تجھے سلام اور تیرے ان بڑوں کو سلام جنھوں نے آقا کریمﷺ کی ختم نبوت کی گواہی دی۔
(ملفوظات امام رضوی،ص198))

الله اکبر
عاشقوں کے انداز ہی نرالے ہوتے ہیں کہ محبوب سے تعلق رکھنے والی ہر چیز محبوب ہوتی ہے

🌻: میں جب مطالعہ کرتا ہوں تو تو جہاں بھی مجھے حضور تاجدار ختم نبوت صلی ﷲ علیہ وسلم کی عظمت و شان کے متعلق اشعار ملتے ہیں میں لکھ لیتا ہوں اور جب وقت ملے میں انہیں زبانی یاد کرلیتا ہوں۔
(ملفوظات امام رضوی،ص197)

🌻: پوری دنیا کو فتح کرنے والے کا کوئی نام نہیں لیتا اور ساری دنیا میں حضرت بلال حبشی رضی ﷲ عنہ کے چرچے ہیں یہ سب حضور صلی ﷲ علیہ وسلم کی محبت اور غلامی کی وجہ سے ہے۔
(ملفوظات امام رضوی،ص166)

🌻: آجکل رواج ہے کہ عظمت رسالت بیان کرنے کے لئے کفار کے اقوال سے استدلال کیا جاتا ہے، مقام رسالت کو کفار کے اقوال کی روشنی میں بیان کرنا عشق رسالت نہیں کفار سے مرعوبیت ہے۔
(ملفوظات امام رضوی،ص72)

🌻: ایک عاشق کہتا ہے:
مدینہ منورہ کی خاک دو عالم سے بڑھ کر ہے یہ ٹھنڈی ہواؤں کا شہر ہے جہاں ہم سب کے دلبر حضور اکرم ﷺ تشریف فرما ہیں۔
(ملفوظات امام رضوی،ص359)

🌻: مجھے نبی کریم ﷺ کا عشق اپنی والدہ کی گود سے ملا ہے کیونکہ میری ماں اٹھتے بیٹھتے ہر بات میں “صدقے یا رسولﷲ ﷺ” کہا کرتی تھیں۔
(ملفوظات امام رضوی ،ص204)

✍️ محمد ساجد مدنی
19نومبر2022ء بروز ہفتہ