ڈاکٹر ذاکر نائیک کی قطر میں موجودگی!
افتخار الحسن رضوی
قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ مغرب کو ہضم نہیں ہو رہا اور مغربی ناقدین قطر کی نالیوں میں بہنے والے کیڑوں کو بھی اقوامِ مغرب کے لیے خطرہ اور ورلڈ کپ انتظامات میں نقص ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں داعی اسلام، تقابل ادیان کے ماہر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے، جسے دیکھ کر ہندو مشرکین شدید اذیت میں ہیں۔ مشرکین کے سرغنہ اور ان کے پالتو ڈاکٹر نائیک کی دوحہ میں موجودگی کو بھی ورلڈ کپ کے لیے خطرہ اور نقص امن کی وجہ بتا رہے ہیں۔ خبریں اس انداز میں دی جا رہی ہیں کہ قطری حکومت نے ڈاکٹر نائیک کو خصوصی طور پر ورلڈ کپ میں تبلیغ کے لیے بلایا ہے۔ بی بی سی جیسا بڑا ادارہ بھی حقائق سے واقف نہیں یا پھر تجاہل عارفانہ ہے کہ ڈاکٹر نائیک کو “بلایا” گیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ہندو مشرکین کے تشدد اور اسلام دشمنی کی وجہ سے ڈاکٹر نائیک کو ہند چھوڑنا پڑا تھا اور انہوں نے ملائیشیا میں سکونت کے ساتھ ساتھ ایک عرب ملک کی قومیت بھی حاصل کر لی تھی۔ ڈاکٹر نائیک کئی سالوں سے قطر میں مقیم ہیں اور چند ماہ قبل دوحہ کے ایک سرکاری ادارے کی عمارت میں میری ان سے ملاقات بھی ہوئی تھی۔ وہ پہلے سے دوحہ میں موجود ہیں، وہیں پر اقامت کے ساتھ ساتھ مناسب کاروبار کر رہے ہیں۔ لہٰذا مغربی نفرت پسندوں کی یہ چال سمجھ جائیں کہ وہ یہ خبر پھیلا رہے ہیں کہ ڈاکٹر نائیک کو “بلایا” گیا ہے۔ وہ قطر میں پہلے سے مقیم ہیں۔ ان کا دعوتی مشن صرف ان لوگوں کے لیے خطرہ ہے جنہیں اپنا مذہب کمزور اور باطل نظر آتا ہے۔
میں باردگر بلکہ یاد دہانی کے طور پر اپنے تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں سے گزارش کروں گا کہ ایسے مواقع پر اجتماعیت کا مظاہرہ کیا کریں۔ ہمارے فروعی اختلافات یا حتٰی کہ اصولی مسائل اختلاف بھی اندرونی سطح تک رہنا چاہیے۔ ذاکر نائیک پر پابندی یا سختی ایک مسلک پر نہیں بلکہ اسلام دشمنی ہے۔ تقسیم در تقسیم کی شکار اس امت کو اپنے مشترکات پر ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔ میں نے یہ بات کچھ مہینے قبل اس وقت بھی کہی تھی جب ہند میں دعوت اسلامی پر خطرات کے بادل منڈلا رہے تھے۔ داخلی معاملات داخل ہی رکھیں، خارجی محاذ پر یک زبان ہو کر بات کریں، اسی میں بھلائی اور ترقی ہے۔ قطری حکومت نے ورلڈ کپ کے دوران دین کی تبلیغ ، اسلامی کلچر کی حفاظت، معاشرے کی پاکیزگی اور مسلم علماء کے پروٹوکول کے لیے جو انتظامات کیے ہیں ہم اس کی تائید و حمایت کرتے ہیں اور دعا گو ہیں ہر وہ فرد و تنظیم جو دینِ اسلام کی اشاعت اور مسلمانوں کی حفاظت کے لیے کوشاں ہے اللہ کریم اسے اجر عظیم اور ہمت و استقامت سے نوازے۔
افتخار الحسن رضوی
۲۳ نومبر ۲۰۲۲
#FIFAWorldCup #FIFAWorldCupQatar2022#ihrrizvi
#Islamophobia_In_India