انتخاب : پروفیسر عون محمد سعیدی مصطفوی ،جامعہ نظام مصطفی بہاولپور

(قرآن ، عالم قرآن اور حافظ قرآن کے فضائل پر چالیس احادیث مبارکہ)

1..حضرت عثمان (بن عفان) رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جو (خود) قرآن حکیم سیکھے اور (دوسروں کو بھی) سکھائے۔ (بخاری)

2..حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا روایت فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قرآن مجید کا ماہر معزز و محترم فرشتوں اور معظم و مکرّم انبیاء علیہم السلام کے ساتھ ہو گا اور وہ شخص جو قرآن پڑھتا ہو لیکن اس میں اٹکتا ہو اور (پڑھنا) اُس پر (کند ذہن یا موٹی زبان ہونے کی وجہ سے) مشکل ہو اُس کے لیے بھی دوگنا اجر ہے. (بخاری، مسلم)

3..حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حسد (رشک) تو بس دو آدمیوں سے ہی کرنا جائز ہے۔ پہلا وہ شخص جسے اﷲ تعاليٰ نے قرآن (پڑھنا و سمجھنا) سکھایا تو وہ رات اور دن کے اوقات میں اس کی تلاوت (اور اس میں غور و فکر) کرتا ہے۔ اس کا پڑوسی اسے قرآن پڑھتے ہوئے سنتا ہے تو کہہ اٹھتا ہے کہ کاش مجھے بھی اس کی مثل قرآن عطا کیا جاتا تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا جس طرح یہ کرتا ہے۔ اور دوسرا وہ شخص جسے اﷲ تعاليٰ نے مال بخشا ہے اور وہ اسے اﷲ تعاليٰ کی راہ میں صرف کرتا ہے۔ دوسرا شخص اسے دیکھ کر کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اتنا مال ملتا جتنا اسے ملا ہے تو میں بھی اسی طرح صرف کرتا جس طرح یہ کرتا ہے۔ ( متفق علیہ)

4..حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شہداء اُحد (کی تدفین کے وقت ان) میں سے دو، دو صحابہ کرام کو ایک کپڑے (یعنی کفن) میں جمع فرماتے اور دریافت فرماتے کہ ان میں سے قرآن مجید کسے زیادہ یاد ہے؟ جب اُن دونوں میں سے ایک کی طرف اشارہ کیا جاتا تو اُسے قبر میں پہلے اُتارتے اور فرماتے : میں قیامت کے دن اِن سب پر گواہ ہوں گا۔ (بخاری، ترمذی، ابو داود، نسائی)

5..امام مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ان تک یہ روایت پہنچی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں تمہارے پاس دو چیزیں چھوڑے جاتا ہوں اگر انہیں تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے یعنی اللہ کی کتاب اور اُس کے نبی کی سنت. (روایت امام مالک، حاکم، ابن عبد البر)

6..حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں خطبہ دینے کے لیے (مکہ و مدینہ) کے درمیان اس تالاب پر کھڑے ہوئے جسے خُم کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اﷲتعاليٰ کی حمد وثناء کے بعد فرمایا : میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، ان میں سے پہلی اﷲتعاليٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت و نورہے۔ اﷲتعاليٰ کی کتاب پرعمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کتاب اﷲ (کے احکامات پر عمل کرنے پر) ابھارا اور اس کی طرف ترغیب دلائی اور پھر فرمایا : دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اﷲ سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اﷲ سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اﷲ سے ڈراتا ہوں۔ ( مسلم، دارمی، احمد)

7.. حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : وہ شخص جس کے دل میں قرآن کریم کا کچھ حصہ بھی نہیں وہ ویران گھر کی طرح ہے۔ ( ترمذی، دارمی، احمد)

8..حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے اﷲ تعاليٰ کی کتاب سے ایک حرف پڑھا، اس کے لیے اس کے بدلہ میں ایک نیکی ہے اور یہ ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ آلمۤ ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔ (گویا صرف آلمۤ پڑھنے سے تیس نیکیاں مل جاتی ہیں). (ترمذی، بزار اور ابن ابی شیبہ)

9.. حضرت ابو سعید (خُدری) رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ ربّ العزت فرماتاہے : جس شخص کو قرآن اور میرا ذکر اتنا مشغول کردے کہ وہ مجھ سے کچھ مانگ بھی نہ سکے۔ تو میں اسے مانگنے والوں سے بھی زیادہ عطا فرما دیتا ہوں اور تمام کلاموں پر اﷲ تعاليٰ کے کلام (قرآن حکیم) کی فضیلت اسی طرح ہے جس طرح اﷲ تعاليٰ کی ( فضیلت) اپنی مخلوق پر ہے۔ (ترمذی، دارمی، عبداﷲ بن احمد)

10..حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (روزِ قیامت) قرآن مجید پڑھنے والے سے کہا جائے گا : قرآن مجید پڑھتا جا اور جنت میں منزل بہ منزل اُوپر چڑھتا جا اور یوں ترتیل سے پڑھ، جیسے تو دنیا میں ترتیل سے پڑھا کرتا تھا، تیرا ٹھکانا جنت میں وہاں پر ہوگا جہاں تو آخری آیت تلاوت کرے گا۔ ( ترمذی، ابو داود، ابن ماجہ)

11..حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اﷲ تعاليٰ نے بندے کو دو رکعتوں سے، جنہیں وہ ادا کرتا ہے، زیادہ فضیلت والی کسی چیز کا حکم نہیں دیا. بندہ جب تک نماز میں رہتاہے، نیکی اُس کے سر پر سایہ فگن رہتی ہے اور بندے کسی عمل سے اتنا قربِ الٰہی نہیں پا سکتے جتنا قرب کلامِ الٰہی یعنی قرآن مجید (کی تلاوت) سے پا سکتے ہیں۔(ترمذی، احمد اور طبرانی)

12..حضرت جبیر بن نفیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک تم قرآن مجید سے افضل کوئی شے لے کر اللہ تعاليٰ کی طرف نہیں لوٹو گے۔(ترمذی)

13..حضرت سہل بن معاذ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے قرآن پاک پڑھا اور اس پر عمل بھی کیا اس کے ماں باپ کو قیامت کے دن ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی اس دنیا میں لوگوں کے گھروں میں چمکنے والے سورج کی روشنی سے زیادہ حسین ہو گی. تو اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جس نے خود اس پر عمل کیا؟ (یعنی اس کے ماں باپ کو تو تاج پہنایا جائے گا اور اس کا اپنا مقام تو اﷲ تعاليٰ ہی خوب جانتا ہے). ( ابو داود، احمد، ابو یعلی)

14..حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے، اُنہوں نے بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے دس آیات (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کیا وہ غافل بندوں میں نہیں لکھا جائے گا. اور جس شخص نے سو آیات (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کیا وہ اطاعت گزار بندوں میں لکھا جائے گا، اور جس شخص نے ہزار آیات (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کیا وہ (بے حد و حساب) ثواب پانے والوں میں لکھا جائے گا۔ (ابو داود، ابن حبان)

15..حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : لوگوں میں سے کچھ اہل اللہ ہوتے ہیں۔ صحابہ کرام ث نے عرض کیا : یا رسول اللہ! وہ کون (خوش نصیب) ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قرآن والے، وہی اللہ والے اور اُس کے خواص ہیں۔ ( ابن ماجہ، نسائی، احمد)

16..حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : روزِ قیامت روزہ اور قرآن دونوں بندہ کے لیے شفاعت کریں گے۔ روزہ کہے گا : اے میرے ربّ! میں نے اس شخص کو دن کے وقت کھانے (پینے) اور (دوسری) نفسانی خواہشات سے روکے رکھا سو تو اس شخص کے متعلق میری شفاعت قبول فرما. اور قرآن کہے گا : اے میرے ربّ! میں نے اس شخص کو رات کے وقت جگائے رکھا سو اس کے متعلق میری شفاعت کو قبول فرما. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تو ان دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی. (احمد، حاکم، ابن مبارک، بیہقی)

17..حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اﷲ عنہما، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک قرآن اللہ تبارک و تعاليٰ کو آسمانوں، زمین اور ان کے اندر موجود ہر ایک شے سے زیادہ پیارا ہے۔ ( دارمی)

18..حضرت عبد اﷲ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک یہ قرآن اﷲ تعاليٰ کا دسترخوان (عطیہ و نعمت) ہے۔ جہاں تک ممکن ہو اس کے دستر خوان میں سے حاصل کر لو. یہ قرآن اﷲ تعاليٰ کی رسی، چمکتا دمکتا نور اور (ہر روگ و پریشانی کا) نفع بخش علاج ہے۔ جو اس پر عمل کرے اس کے لیے (باعثِ) حفاظت اور جو اس کی پیروی کرے اس کے لیے (باعثِ) نجات ہے۔ یہ جھکتا نہیں کہ اس کو کھڑا کرنا پڑے۔ ٹیڑھا نہیں ہوتا کہ اسے سیدھا کرنا پڑے۔ اس کے عجائب (رموز و اسرار، نکات و حِکم) کبھی ختم نہ ہوں گے اور بار بار کثرت سے پڑھتے رہنے سے بھی پرانا نہیں ہوتا (یعنی اس سے دل نہیں بھرتا) اس کی تلاوت کیا کرو کیوں کہ اﷲ تعاليٰ اس کی تلاوت پر تمہیں ہر حرف کے عوض دس نیکیوں کا اجر عطا فرماتا ہے۔ یاد رکھو! میں یہ نہیں کہتا کہ الۤم ایک حرف ہے۔ بلکہ الف (ایک حرف ہے)، لام (ایک حرف ہے) اور میم (ایک حرف ہے گویا صرف الۤم پڑھنے سے ہی تیس نیکیاں مل جاتی ہیں). (دارمی، ابن ابی شیبہ، عبد الرزاق، حاکم)

19..حضرت اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے گھر کی چھت پر قرآن پڑھا کرتے تھے اور وہ بہت خوبصورت آواز والے تھے سو وہ (اسید) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : (یا رسول اللہ!) جب میں قرآن پڑھتا ہوں تو بادلوں کی طرح کوئی چیز مجھے گھیر لیتی ہے اور میرے گھر میں میری بیوی ہے اور ایک گھوڑا ہے تو میں ڈر جاتا ہوں کہ میری بیوی (خوف سے) گر نہ پڑے اور گھوڑا (ڈر کر) بھاگ نہ جائے لهٰذا میں جلدی سے (تلاوت سے) ہٹ جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں فرمایا : اے اُسید! تم اِسے پڑھتے رہا کرو، بیشک یہ ایک فرشتہ ہے جو قرآن کو (بہت شوق سے) سنتا ہے۔ ( حاکم، بزار، عبد الرزاق، طبرانی)

20..حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قرآن مجید کی فضیلت تمام کلاموں پر ایسے ہی ہے جیسے (خود اس) رحمن کی فضیلت اُس کی تمام مخلوقات پر ہے۔ (ابو یعلی، بیہقی)

21..حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اُس شخص کو (کبھی) فاقہ نہیں ہو گا جو قرآن مجید پڑھتا ہے اور اُس (قرآن مجید) کے بعد اُس کے لیے (اُس سے بڑی) کوئی غنا (دولتمندی) نہیں ہے۔ ( ابن ابی شیبہ، قضاعی)

22.. حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جنت کے درجات قرآن کی آیات کی تعداد کے برابر ہیں۔ سو جب قرآن والوں میں سے کوئی جنت میں داخل ہوگا تو اُس کے اوپر کسی اور کا درجہ نہیں ہوگا۔ (ابن ابی شیبہ، بیہقی)

23..حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ حضرات قبائل عرب میں سے ایک قبیلے میں گئے تو اُنہوں نے اُن کی ضیافت نہ کی. اِسی اثنا میں اُن کے سردار کو کسی موذی جانور نے کاٹ کھایا تو وہ (ان کے پاس آکر)کہنے لگے : کیا آپ کے پاس کوئی دوا یا دم کرنے والا ہے؟ اُنہوں نے کہا : چونکہ تم نے ہماری ضیافت نہیں کی لہٰذا ہم اُس وقت تک کچھ نہیں کریں گے جب تک تم ہمارے ساتھ کچھ (معاوضہ) مقرر نہ کرلو. سو اُنہوں نے (بدلے میں) کچھ بکریاں دینا منظور کیا چنانچہ (اُن میں سے ایک نے) سورہِ فاتحہ پڑھی اور تکلیف والی جگہ پر تھوک دیا.اُس کی تکلیف دور ہوگئی وہ بکریاں لے کر آئے تو اُن صحابہ نے کہا : ہم اُس وقت تک نہیں لیں گے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اِس کے متعلق پوچھ نہ لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے انہوں نے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا : تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ یہ (سورہِ فاتحہ) دم کرنے کی چیز ہے؟ خیر بکریاں لے لو اور اُن میں میرا حصہ بھی رکھو. (متفق علیہ)

24..حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنائو، بے شک شیطان اُس گھر سے بھاگتا ہے جس میں سورہِ بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے۔ (مسلم، ترمذی، نسائی، احمد)

25..حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قرآن مجید پڑھا کرو کیوں کہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کا شفیع بن کر آئے گا، اور دو روشن سورتیں ’’سورہِ بقرہ اور سورہِ آل عمران‘‘ پڑھا کرو کیوں کہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جس طرح دو بادل ہوں یا دو سائبان ہوں یا اُڑتے ہوئے پرندوں کے دو جُھنڈ ہوں اور وہ اپنے پڑھنے والوں کی وکالت کریں گی. سورہِ بقرہ پڑھا کرو، اس کا پڑھنا برکت ہے اور نہ پڑھنا حسرت ہے، جادوگر اس (کی برکات) کے حصول کی استطاعت نہیں رکھتے۔ (مسلم، دارمی، عبد الرزاق، احمد)

26..حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر چیز کی ایک بلندی ہے اور بے شک قرآن کی بلندی سورہِ بقرہ ہے اوراس میں ایک آیت (یعنی) آیت الکرسی، تمام قرآنی آیات کی سردار ہے۔ (ترمذی، عبد الرزاق)

27..حضرت ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سورہِ البقرہ کی آخری دو آیتیں جو بھی رات کو پڑھ لے تو وہ اُسے کفایت کریں گی. (متفق علیہ)

28..حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعاليٰ نے زمین و آسمان کے پیدا کرنے سے دو ہزار سال پہلے ایک کتاب لکھی جس میں سے دو آیتیں اُتاریں یہی آیتیں سورہِ بقرہ کا آخر ہیں جس گھر میں یہ آیات تین دن پڑھی جائیں، شیطان اس کے قریب نہیں آتا۔ (ترمذی، نسائی، دارمی)

29..حضرت جبیر بن نفیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیںکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک اﷲ تعاليٰ نے سورہِ بقرہ کا اختتام دو ایسی آیتوں کے ذریعے کیا ہے جو اُس نے مجھے اپنے عرش کے نیچے رکھے ہوئے خزانے سے دی ہیں، تم اُنہیں خود بھی سیکھو اور اپنی عورتوں کو بھی سکھاؤ، یہ دونوں نماز بھی ہیں، قرآن بھی اور دعا بھی. (دارمی، ابو داود اور حاکم)

30..حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی سورہِ کہف پڑھ رہا تھا اور اُس کے پاس ہی دو رسیوں کے ساتھ ایک گھوڑا بندھا ہوا تھا، پس اُس آدمی کے اوپر بادل چھاگیا اور وہ اُس کے نزدیک سے نزدیک تر ہوتا گیا، یہاں تک کہ اُس کا گھوڑا بدکنے لگا. جب صبح کے وقت وہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اِس واقعہ کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : وہ سکینہ (یعنی فرشتہ) ہے جس کا تلاوتِ قرآن کے باعث نزول ہوتا ہے. (متفق علیہ)

31..حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص سورہِ کہف کی پہلی دس آیات یاد کر لے گا وہ دجال (کے شر) سے محفوظ رہے گا۔‘‘ ایک روایت میں ہے : ’’سورہِ کہف کے آخر سے (دس آیات). (مسلم، ابو داود، نسائی)

32..حضرت قاسم رضی اللہ عنہ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعاليٰ کا وہ اسم اعظم جس کے ذریعے اگر دعا کی جائے تو قبول ہوتی ہے۔ اِن تین سورتوں میں ہے۔ سورہِ البقرہ، سورہِ آل عمران اور سورہِ طہ. (ابن ماجہ، طبرانی)

33..حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر چیز کا ایک دل ہے اور قرآن کا دل سورہِ يٰس ہے، جس نے سورہِ يٰس پڑھی اللہ تعاليٰ اس کے لیے دس مرتبہ (مکمل) قرآن پڑھنے کا ثواب لکھے گا۔ ( ترمذی، دارمی، عبد الرزاق)

34..حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے جمعہ کی رات سورۃ حمۤ الدخان کی تلاوت کی اُسے بخش دیا جاتا ہے۔ ( ترمذی، دارمی، ابو یعلی)

35..حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قرآن مجید میں ایک ایسی سورت ہے جس کی تیس آیات ہیں۔ اُس نے ایک (پڑھنے والے) آدمی کی سفارش کی اور وہ بخش دیا گیا اور یہ سورہِ الملک – تَبَارَکَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْکُ ہے۔ ( ترمذی، ابو داود، ابن ماجہ)

36..حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جو شخص ہر رات سورہِ {تَبَارَکَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْکُ} پڑھے گا، اﷲ تعاليٰ اُس سے عذابِ قبر کو روک دے گا. ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں اُسے (عذابِ قبر کو) روکنے والی کہا کرتے تھے۔ یہ اﷲ تعاليٰ کی کتاب کی ایسی سورت ہے کہ جس نے ہر رات اِس کی تلاوت کی اُس نے بہت زیادہ اور اچھا عمل کیا۔ ( نسائی، طبرانی)

37..حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سورہِ زلزال، نصف قرآن، سورہِ اخلاص تہائی قرآن اور سورہِ کافرون چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔ ( ترمذی، حاکم، طبرانی)

38..حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو {قُلْ هُوَ اﷲُ أَحَدٌ} کی تلاوت کرتے ہوئے سنا اور یہ کہ وہ بار بار اُسے دہراتا ہے۔ جب صبح ہوئی تو وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ ماجرا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ذکر کیا گویا کہ وہ اِسے معمولی سمجھ رہا تھا. تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے اُس ذات کی قسم جس کے قبضہِ قدرت میں میری جان ہے! یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔ (بخاری ، ابوداود، نسائی)

39..حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم میں سے کوئی شخص ہر رات تہائی قرآن مجید نہیں پڑھ سکتا؟ صحابہ کرام نے عرض کیا : (یا رسول اﷲ!) تہائی قرآن مجید کیسے پڑھے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سورہ قُل هُوَ اﷲ اَحَد تہائی قرآن مجید کے برابر ہے۔ (مسلم، نسائی، دارمی، احمد، ابو یعلی)

40..حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اس مرض میں جس کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوا معوذات پڑھ کر اپنے اوپر دم کیا کرتے تھے، جب تکلیف زیادہ ہو گئی تو میں یہی سورتیں پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دم کیا کرتی تھی اور بابرکت ہونے کے باعث آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا (اپنا) دست اقدس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (جسم مبارک) پر پھیرا کرتی تھی. میں (معمر) نے ( ابن شہاب) زہری سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دم کس طرح کیا کرتے تھے؟ فرمایا : سورتیں پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونک مارتے پھر اُنہیں اپنے چہرے پر پھیر لیا کرتے۔ ( متفق علیہ)
دوسری روایت کے مطابق :
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم {قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} اور {قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ} پڑھ کر اُس پر دم کرتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرضِ وصال میں مبتلا تھے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دم کرتی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ کو آپ (کے جسدِ اقدس) پر پھیرتی، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میرے ہاتھ سے زیادہ بابرکت تھے۔ ( متفق علیہ)

(ماخوذ از العرفان فی فضائل و آداب القرآن)