“دوسرے کیلئے ڈسٹ بِن نہ بنیں”
(تحریر :شیخ علی طنطاوی رحمـــهُ اللّٰه)

میں ٹیکسی میں جا رہا تھا. ہم سڑک پر اپنی لائن میں تھے۔ اچانک ایک کار پارکنگ سے ایک شخص انتہائی تیزی سے گاڑی لے کر روڈ پر چڑھ دوڑا. قریب تھا کہ اسکی گاڑی ہماری ٹیکسی سے ٹکراجاتی لیکن ٹیکسی ڈرائیور نے مہارت سے بریک لگائی اور ہم بڑے حادثے سے بچ گئے. ہم ابھی سنبھلے ہی تھے کہ خلافِ توقّع وہ گاڑی والا اُلٹا ہم پر چیخنے چلّانے لگا اور ٹیکسی ڈرائیور کو خوب کوسنے دینے لگا. ٹیکسی ڈرائیور نے جواب دینے کے بجائے اپنا غصہ روک کر اس سے معذرت کی اور مسکرا کر آگے چل دیا.

مجھے ٹیکسی ڈرائیور پر حیرت ہوئی. میں نے پوچھا کہ غلطی اس کی تھی اور غلطی بھی ایسی کہ کسی بڑے حادثےسے دو چار ہوسکتے تھے پھر تم نے اس سے معافی کیوں مانگی؟

ٹیکسی ڈرائیور کا جواب میرے لیے ایک سبق تھا. وہ کہنے لگا کہ کچھ لوگ کچرے سے بھرے ٹرک کی طرح ہوتے ہیں، وہ گندگی اور کچرے سے لدے گھوم رہے ہوتے ہیں۔وہ غصہ، مایوسی، ناکامی اور طرح طرح کے نفسیاتی مسائل سے بھرے پڑے ہوتے ہیں؛ انہیں اپنے اندر جمع اس کچرے کو خالی کرنا ہوتا ہے، وہ جگہ کی تلاش میں ہوتے ہیں، جہاں جگہ ملی یہ اپنے اندر جمع سب گندگی کو انڈیل دیتے ہیں لهٰذا ہم ان کے لئے ڈسٹ بِن اور کچرا دان کیوں بنیں؟

جب بھی ایسے کسی فرد سے واسطہ پڑے تو ان کے منہ نہ لگیں بلکہ مسکرا کر گزر جائیں اور اللّٰه سے انکی ہدایت کے لئے دعا کریں

یاد رکھیں!!!
کوئی کسی کو وہی کچھ دے سکتا ہے جو اس کے پاس ہوتا ہے تو دوسروں کو عزت وہی دیتے ہیں جن کے اپنے پاس عزت ہوتی ہے

عربی حکایت
(منقول)