فیمینزم کی بنیاد Gender Equality پر ہے
فیمینزم کی بنیاد Gender Equality پر ہے۔
اس تحریک کی بعض وجوہات ہیں پس پردہ کچھ حقائق ہیں
مغرب میں خواتین کو بے جا پابندیوں کا نشانہ بنایا جاتا تھا انہیں گھروں میں محبوس رکھا جاتا تھا ۔ ان پر کسی بھی قسم کی پراپرٹی خریدنے کا اس کی ملکیت حاصل کرنے پر پابندی عائد تھی ۔ ان پر حصول علم کے دروازے بند تھے۔ حتی کہ انیسویں صدی تک مغرب کے مرد کو یہ حق حاصل تھا کہ وہ اپنی بیوی کو بیچ سکتا تھا ۔ خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق بھی حاصل نہ تھا ۔ خواتین بنیادی انسانی حقوق سے محروم تھیں اور انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہی تھیں ۔
ان حالات میں فیمینزم کی تحریک اٹھی جس نے خواتین پر ہونے والے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی ۔ اگرچہ یہ تحریک بھی متعدد قباحتوں کا مجموعہ تھی جن میں سے ایک برابری کے نام پر عورت کو مطلقاََ مادر پدر آزاد بنا دینے کا مطالبہ اور اسے چادر و چاردیواری کے محفوظ حصار سے نکال کر شمع محفل بنا دینا شامل ہیں ۔۔۔!!!
مغرب میں بیسویں صدی کے اوائل تک عورت بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم تھی ۔ مغرب نے عورت کو ان حقوق سے محروم رکھا جو اسلام نے چودہ صدیاں قبل عورت کو عطا کر رکھے تھے ۔
وہ دور جب مغرب کی عورتیں گھروں میں محبوس تھیں عالم اسلام کی خواتین میں سے ایک درخشاں ستارہ محترمہ فاطمہ الفہری “جامعۃ القروین” کے نام سے دنیا کی پہلی یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ رہی تھیں ۔
وہ دور جب مغرب کی عورت وراثت سے محروم اور جائیداد کے حق ملکیت سے محروم تھی اسلام عورت کو اپنے باپ اور شوہر کے ترکہ کا وارث بنا رہا تھا
وہ دور جب مغرب کی عورت جہالت کی تاریکیوں میں ڈوبی تھی عالم اسلامی کی خواتین علم کے میدان میں اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہی تھیں ۔
تاریخ عالم میں اگر کسی نے عورت کو اس کے حقوق اور حقیقی مقام و مرتبہ عطا کیا ہے تو وہ صرف اسلام ہے۔۔۔جبکہ آج مہذب کہلوانے والی اقوام مغرب کا حال ہر صاحب فہم و دانش پر بخوبی عیاں ہے ۔ ۔ ۔ !!!
محمد إسحٰق قریشي ألسلطاني