زلزلے کیوں آتے ہیں ؟
زلزلے کیوں آتے ہیں ؟
بقلم : بدر الدجیٰ الرضوی المصباصی
ترکی اور شمالی شام کی زمین دوشنبہ کو علی الصباح تقریباً ایک منٹ تک 7.8 کے طاقتور زلزلے کے جھٹکوں سے دہل اٹھی۔ روز نامہ انقلاب کے مطابق لبنان ، قبرص ، اسرائیل اور فلسطین میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ فلک بوس کثیر منزلہ بلڈنگیں اپنے مکینوں کے ساتھ سیکنڈوں میں زمیں بوس ہوگئیں۔ 2300 سے زیادہ افراد کے لقمۂ اجل بن جانے کی اطلاعات آرہی ہیں۔ جب کہ ہزاروں لوگ زخموں سے چور کراہ رہے ہیں۔ اور موت سے زندگی کی جنگ لڑی رہے ہیں۔ لیکن جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کی صحیح تعداد کا اندازہ اس وقت ہوگا جب تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے ہٹالیے جائیں گے۔ سوشل میڈیا پر تباہی کے المناک ، دلدوز مناظر دیکھ کر عالمی برادری نے بچاؤ اور راحت رسانی کی پیش کش کردی ہے۔ اور خود “ترکی” کی فلاحی تنظیموں نے بھی عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔ ہمارے ملک کے وزیر اعظم نے بھی اس تباہی میں اپنے قلبی صدمے کا اظہار کیا ہے۔ اور قیامت کی اس گھڑی میں رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر ممکن راحت رسانی کا اعلان کیا ہے۔ جو ملک کے ہر شہری کے دل کی آواز ہے۔
زلزلوں کی تاریخ بڑی پرانی ہے 1935ء میں کوئٹہ میں جو اب پاکستان کا حصہ ہے۔ بھیانک زلزلہ آیا جس میں 70،000 ہزار افراد جاں بحق ہوگئے۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا۔
23/ مئی 1960ء کو لاطینی امریکہ کے جنوب میں واقع ملک “چلی” میں تاریخ کا سب سے شدید زلزلہ آیا۔ اس وقت دوپہر کے گیارہ بج رہے تھے۔ بحر الکاہل کی ساحلی پٹی پر واقع تقریبا پانچ ہزار کلو میٹر تک پھیلے ہوئے رقبے میں ایک ہزار کلومیٹر تک کی زمین تقریبا دس منٹ تک زلزلے کے شدید جھٹکوں سے کانپتی اور لرزتی رہی۔
22/ جنوری 2001 میں ہمارے ملک کے صوبہ گجرات میں زبردست زلزلہ آیا ؛ جس کی شدت ری ایکٹر اسکیل پر 7.7 تھی۔ جس میں ہزاروں افراد لقمۂ اجل بن گئے اور آبادیاں کھنڈرات میں بدل گئیں۔ اس کے جھٹکے پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔ ابھی چند سال پہلے ہمارے اتر پردیش میں بھی زلزلہ آیا لیکن اس کی شدت کم تھی پھر بھی لوگوں پر خوف و ہراس چھا گیا۔
حاصل یہ ہے کہ دنیا کی تاریخ خوف ناک حادثات اور قدرتی آفات سے بھری پڑی ہے۔ وقفے وقفے سے دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں زلزلے آتے رہتے ہیں۔ اور سیکنڈوں میں اپنا منہ پھاڑے ہوئے ہزارہا ہزار انسانوں کو نگل جاتے ہیں۔ اور ہر بھری اس آباد دنیا میں کھنڈرات کی صورت میں اپنے آثار اور نشانات چھوڑ جاتے ہیں۔
زلزلے کیوں آتے ہیں ؟ اس کے اسباب و علل کیا ہیں ؟ ماہرین ارضیات نے اس کی ایک وجہ یہ بیان کی ہے کہ زمین کے اندر کے بخارات جب اس قدر غلیظ اور گاڑھے ہوجاتے ہیں کہ وہ زمین کے سوراخوں میں نفوذ نہیں کرپاتے تو وہ ایک جگہ مجتمع ہوجاتے ہیں جس کے سبب سے زمین تھر تھرا اٹھتی ہے ، جسے ہم زلزلہ سے تعبیر کرتے ہیں۔ لیکن اس کا حقیقی سبب ارادۂ الہی ہے۔ اور عالم اسباب میں اس کا سبب بندگانِ خدا کے معاصی ہیں۔ جیسا کہ قرآن پاک میں : وَ مَاۤ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍؕ(۳۰) [ الشوریٰ ، الآیۃ: 30]
اور تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ اس کے سبب سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا اور بہت کچھ تو معاف فرما دیتا ہے۔ (کنزالایمان)
لیکن خاص زلزلے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ جب انسان خدائی قانون سے برسرِ پیکار ہوتا ہے اور اس کی بنائی ہوئی مصنوعات میں چھیڑ چھاڑ کرکے مظاہرِ قدرت سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ تو زمین پر زلزلے اور اس قسم کی قدرتی آفات کا سلسہ شروع ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ہر فعل میں اور اس کی ہر صنعت میں کوئی نہ کوئی مصلحت کار فرما ہوتی ہے۔ اللہ نے زمین بنائی اور اس پر جہاں بہت ساری چیزوں کو وجود بخشا وہیں پر اس نے زمین پر پہاڑ بھی بنائے اور بے وجہ نہیں بنائے بلکہ زمین پر اللہ نے پہاڑ اس لیے بنائے تاکہ زمین کا توازن برقرار رہے۔ زمین اچھل کود نہ کرے۔ بلکہ اپنی جگہ پر ساکت اور منجمد رہے۔ جیسا کہ اللہ فرماتا ہے : خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَیۡرِ عَمَدٍ تَرَوۡنَھَا وَ اَلۡقٰی فِی الۡاَرۡضِ رَوَاسِیَ اَنۡ تَمِیۡدَ بِکُمۡ۔ [ لقمان ، الایۃ : ]
اس نے آسمان بنائے بے ایسے ستونوں کے جو تمہیں نظر آئیں اور زمین میں ڈالے لنگر ( پہاڑ ) کہ تمہیں لے کر نہ کانپے۔ ( کنز الایمان)
اسی طرح دوسری جگہ فرماتا ہے : وَ جَعَلۡنَا فِی الۡاَرۡضِ رَوَاسِیَ اَنۡ تَمِیۡدَ بِھِمۡ [ الانبیاء ، الآیۃ: 31 ]
اور زمین میں ہم نے لنگر ڈالے کہ انھیں لے کر نہ کانپے۔
اور تیسری جگہ فرماتا ہے : اَلَمۡ نَجۡعَلِ الۡاَرۡضَ مِھٰدًا ۙ﴿۶﴾وَّ الۡجِبَالَ اَوۡتَادًا ﴿۪ۙ۷﴾ [ النبأ ، الآیۃ 6-7]
کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہ کیا اور پہاڑوں کو میخیں(کنزالایمان)
مفسرین نے “رواسی” کی تفسیر “جبال ثوابت” سے کی ہے یعنی وہ پہاڑ جو اپنی جگہ پر مستحکم اور ثابت قدم رہیں۔ ان آیات سے یہ مبرہن ہوگیا کہ اللہ نے زمین پر پہاڑوں کی تخلیق اس لیے کی ہے تاکہ یہ زمین کے توازن کو برقرار رکھیں۔ اسے ہلنے نہ دیں۔ اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان پہاڑوں سے چھیڑ چھاڑ نہ کی جاتی اور انہیں اپنی اصلی ہیئت پر برقرار رہنے دیا جاتا۔ لیکن انسان اپنی سائنسی تر قیات اور ایٹمی مادوں کے زعم اور نشے میں بدمست ہوکر پہاڑوں کے مصالح اور اغراض و مقاصد کو بالاے طاق رکھتے ہوئے دانستہ یا نادانستہ ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ میں لگ گیا۔ اور انہیں مسمار کرکے میدانی علاقوں کی شکل دینے لگا۔ تو نتیجہ یہ ہوا کہ پہاڑ اپنی افادیت کھو بیٹھے۔ اور زمیں زلزلوں کے زد میں آتی چلی گئی۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں افراد لقمۂ اجل بننے لگے۔ اور انسان کی ساری طاقت دھری کی دھری رہ گئی۔ لھذا انسان اگر اپنی بقا اور سلامتی چاہتا ہے تو قانونِ فطرت سے چھیڑ چھاڑ بند کرے۔ اور قدرتی مصنوعات میں دخل اندازی کی جسارت نہ کرے۔
مصیبت کی اس گھڑی میں ہم ترکی اور شام کے زلزلہ زدگان کے دکھ درد میں شریک ہیں اور جاں بحق ہونے والے افراد خانہ کی تعزیت کرتے ہیں۔ اللہ مرحومین کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم