نماز تراویح اور ہمارے رویے (خود اپنا گریبان چاک)
۔۔۔۔۔
نالہ دل
محمد قاسم چشتی غفرلہ
۔۔۔۔۔
حسب معمول ہر سال جب بھی رمضان المبارک تشریف لاتا ہے تو دیگر علمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بیس رکعت تراویح کی شرعی حیثیت پر بحث مباحثہ پورے عروج پر ہوتا ہے ۔اہل سنّت و جماعت کی جانب سے بیس رکعت نماز تراویح کی مشروعیت پر قدیم و جدید ۔۔کتب فقہ و حدیث سے ابواب تراویح اخذ کر کر کے سوشل میڈیا کو بھر دیا جاتا ہے جو کہ بلا شک و شبہ ایک بہت اچھی مدلل علمی سرگرمی ہے ۔
لیکن اب جب کہ رمضان المبارک کی آمد کو ہفتہ دو باقی ہیں ۔اس موضوع کو ایک نئی جہت سے فکر و نظر کے لیے پیش کر رہا ہوں ۔
کیا اس جہت پر ہم راسخ العقیدہ مسلمانوں کے علمی نمائندگان نے کبھی سوچنے کی زحمت گوارا کی ہے ۔؟؟؟
میں گزشتہ کم از کم 22 سال سے پاکستان کے میٹرو پولیٹن شہر کراچی میں مقیم ہوں۔ہرسال رمضان المبارک میں جب بھی فرصت میسر ہوتی ہےتو خوش الحان قاری یا کم از کم صحیح تجوید کے ساتھ قرآن پاک کی نماز تراویح میں تلاوت کرنے والے صحیح العقیدہ حافظ کی اقتدا میں نماز تراویح کی ادائیگی میری پہلی ترجیح ہوتی ہے ۔ انتہائی دکھ ۔کرب ۔احساس شرمندگی اور افسوس کے ساتھ یہ حقیقت آشکار کر رہا ہوں کہ جس بے حسی۔بد تمیزی ۔آداب مسجد کی پامالی اور آداب تلاوت کلام پاک کو مجروح کرتے ہوئے ہمارے صوفی مسلمان کہلانے والوں کی مساجد میں نماز تراویح ادا کی جاتی ہے ۔جس طرح نماز تراویح کو کم سے کم دورانیہ میں ادا کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہوتی ہے ۔اس کا تو کسی بھی مذھب و مسلک میں کوئی جواز نہیں ہے ۔ مجھے خوف ہے کہ ہماری یہ حرکات کہیں تلاوت کلام پاک کی اہانت ۔آداب مسجد کی پامالی اور عوام الناس کو اہل سنت و صوفیا سے نفرت و بے زاری کا موجب نہ بن جائیں ۔
اس بارے میں جب ایک دو ائمہ مساجد سے تفصیلات جاننے کی کوشش کی تو جواب یہ ملا کہ مسجد کمیٹی کی جانب 35 منٹ سے 45 منٹ تک کے دورانئے میں تراویح ختم کرنے کی ھدایت ہے ۔ مزید بتایا کہ اکثر حفاظ کرام کی منزل بہت کچی ہوتی ہے ۔اور بعض افراد تو صرف آخری دس سورتوں پر اکتفا کرتے ہیں ۔
دوسری جانب نعت خوانی کی مجلس ہو یا میلاد النبی ﷺ کی محفل ہمارا ذوق عشق رسول ﷺ دیدنی ہوتا ہے ۔
ان چیزوں سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ عمل کی اہمیت سے ہم بطور جماعت غفلت ۔سستی ۔کہولت کا شکار ہیں ۔
ہاں مگر نماز تراویح کے بعد دودھ کی سبیلوں اور گلیوں میں آوارہ گردی ۔ ہلڑ بازی میں ہماری پوری نوجوان نسل کی دلچسپی دیدنی ہوتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرا سوال یہ ہے کہ جس قرآن پاک کے ایک لفظ کو دوران تلاوت چبانا حرام ہے اس کو تراویح میں اس قدر تیزی سے پڑھا جاۓ کہ یعلمون اور تعلمون کے علاوہ کچھ سمجھ میں نا آئے ۔اور پھر اس قدر تیزی سے ارکان نماز تراویح ادا کئے جائیں کہ تعدیل ارکان کا واجب مسلسل فوت ہو رہا ہو تو کیا ایسی نماز قابل قبول ہو گی۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟ ہرگز نہیں ۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔
گزشتہ بیس بائیس سال کا مشاہدہ ہے کہ ایک سو سنی مساجد میں سے شاید پانچ ایسی ہوں گی جہاں پر نماز تراویح کم از کم صحیح معنوں مخارج کے ساتھ طالوت کرتے ہوئے ادا کی جا رہی ہوں گی ۔ورنہ اکثر علاقوں میں تراویح کی نماز کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے ۔وہ اللّه و رسول ﷺ کی جناب میں قبول ہونے کے لائق نہیں ہے ۔
باقی رہی سهی کسر پانچ روزہ ۔دس روزہ تراویح کے پروگراموں نے نکال دی ہے ۔جو نماز تراویح کے پروگرام کم مگر سیروتفریح و لذت دھن کے پروگرام زیادہ ہوتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔
دوسری جانب جن لوگوں پر پورا سال ہم لوگ بد مذھب ہونے کے فتاویٰ لگاتے ہیں انکی مساجد میں تلاوت کلام پاک کی چاشنی ۔سکون۔احترام مسجد ۔ آداب نماز کے مناظر دیدنی ہوتے ہیں ۔

اس سال بیس رکعت تراویح کے ثبوت سے زیادہ ۔نماز تراویح کو ادا کرنے ۔مسجد کے آداب اور دوران تراویح تلاوت کلام پاک کو صحیح مخارج و آداب تجوید کے ساتھ کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔
وما علینا البلاغ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔