چاند غوث پاک کی اجازت سے طلوع ہوتا ہے
چاند غوث پاک کی اجازت سے طلوع ہوتا ہے!
افتخار الحسن رضوی
ہند سے تعلق رکھنے والے سنی دعوت اسلامی کے مبلغ سید امین القادری صاحب کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شئیر ہو رہی ہے۔ گزشتہ روز ٹویٹر پر پاکستان میں صفِ اوؔل کے دو معروف صحافیوں نے یہ ویڈیو شئیر کی اور ساتھ ہی مجھے ٹیگ بھی کر دیا۔ کہانی در اصل یہ ہے کہ پاکستان میں کسی شخص نے اللہ کے فقیر حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے اختیارات کو ماننے سے انکار کیا، جس پر متشدد و جاہل افراد نے اس مار مار کر زخمی کر دیا کہ وہ غوث پاک کے اختیارات کا منکر ہے۔ اسی جاری بحث میں دونوں صحافیوں نے یہ ویڈیو پوسٹ کی او رمجھے ٹیگ کر دیا۔
سید امین القادری صاحب اس ویڈیو میں ایک واقعہ بیان کر رہے ہیں کہ ایک بار عید کا چاند غوث پاک کے پاس حاضر ہوا اور اجازت طلب کی کہ انتیس روزوں کے بعد نکلوں یا تیس مکمل کرنے ہیں۔ آپ ویڈیو دیکھیں، اور سمجھ لیں کہ وہ کیا فرما رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی سید امین القادری صاحب اسی طرح کا ایک بیان دے چکے ہیں ۔
بحیثیت انسان غلطی کا امکان موجود ہے، جذبات کا غالب آنا بھی کوئی اچنبھے کی بات نہیں اور قادری رنگ بھی اپنا رنگ دکھا جاتا ہے لیکن سید امین صاحب کا یہ بیان خلاف حقیقت ہے۔ شمس و قمر کی حرکات خالص اللہ وحدہ لاشریک ہی کا اختیار ہیں اس میں کسی فرد کی مداخلت کسی طور بھی تسلیم کرنا عقیدہ توحید کے خلاف ہے۔ فَالِقُ الْاِصْبَاحِ ۚ وَجَعَلَ الَّيْلَ سَكَنًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْـبَانًا ۭذٰلِكَ تَقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِيْمِ ۔ غوث پاک تو کُجا، افضل البشر بعد الانبیاء بالتحقیق سیدنا صدیق رضی اللہ عنہ کا بھی یہ اختیار نہیں۔ ہاں، رسول اعظمﷺ اللہ کی عطا سے مختارِ کُل ہیں، وہ چاہیں تو یہ بالکل ممکنات میں سے ہے۔ سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی اللہ کے مقرب اور محبوب ولی ہیں ، ان کے روحانی تصرفات جو خالص اللہ کی عطا پر مبنی ہیں، ان سے انکار نہیں اور مجھے قادری فقیر ہونے پر فخر بھی ہے لیکن ان سے منسوب درجنوں کرامتیں من گھڑت اور جھوٹی ہیں۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے لے کر سیدی شیخ عبد القادر جیلانی علیہ الرحمہ تک درمیانی مدت میں ایسے کوئی دعوے اور کرامات کسی صحابی تک سے نہ ثابت ہیں نہ ان سے متعلق ایسی کوئی روایات کہ کسی نے قم باذنی کہہ کر مردہ اٹھا دیا ہو، ہوا روک دی ہو، دریا بہا دیا ہو وغیرہ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی کرامات میں بھی اللہ ہی کا حکم اور اختیار نظر آتا ہے لیکن برا ہو ان کذاب راویوں کا جنہوں نے غوث پاک سے متعلق روایات میں صراحتاً ایسے الفاظ کا انتخاب کیا جس سے تاثر ملتا ہے کہ یہ غوث پاک اپنی ذاتی اختیار اور قدرت سے سب کچھ کر رہے ہیں۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ہند میں تصوف پر ہندو مذہب نے اپنا رنگ کسی حد تک چڑھا رکھا ہے جس کی وجہ سے سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی علیہ الرحمہ کو کُلی اختیارات کا مالک اور مختارِ حقیقی تک کا درجہ دے دیا جاتا ہے۔ باقاعدہ درسِ نظامی پڑھے ہوئے اچھی شہرت والے علماء بھی بکثرت یا غوث مدد کہتے ہیں لیکن یا اللہ مدد کہتے ہوئے “اوپرے” سے لگتے ہیں۔ اس بدعت نے کراچی اور ممبئی میں خاص جگہ بنائی ہے جہاں کسی کا حال دریافت کرو تو وہ جھٹ سے اپنے مال و دولت، اچھی صحت اور تمام انعامات کو “ غوث پاک کا کرم” قرار دیتا ہے ۔ شخصیات کے تصرف اور اختیارات میں اس قدر غُلو سے بھرپور عقیدہ نے اہل سنت کو فکری اعتبار سے بد ترین کمزوریوں کے گھڑے میں اوندھے منہ دھکیل دیا ہے۔ اہل اللہ کے تصرف اور اللہ کی عطا سے ان کی مدد اور وسیلہ کی برکات سے انکار ممکن نہیں لیکن اب چاند تک کو گھسیٹ کا غوث پاک کے اختیار میں دے دینا شرک سے خالی نہیں ہے۔
آپ لاکھ دلائل اور تاویلات لائیں، اس فکر اور عقیدے پر قرآن و سنت سے ایک بھی دلیل آپ نہ لا سکیں گے اور نہ ہی موجود ہے۔ اس ضعیف الاعتقادی کو ثابت کرنے کی آپ کی تمام کوششیں سلف صالحین، اہل سنت اکابرین اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی فکر کے خلاف ہوں گی۔ ہو سکتا ہے آپ غوث پاک کو مختار کل ثابت کرنے کے لیے اپنے مسلک کے کسی امام، کسی شیخ طریقت کے مشاہدات اور اور کسی بزرگ کے خواب اور بشارتیں لے آئیں۔۔۔۔۔ لیکن محترم حضرات محققین، آپ کے یہ تمام دلائل ابھی سے رد کیے جاتے ہیں۔ یہ توحید خدواندی کا معاملہ ہے اور ہم اس رب وحدہ لاشریک کو سب سے بہتر جاننے والے نبیِ غیبِ دان ﷺ نے یہی بتایا ہے کہ چاند اور سورج پر اختیار اللہ ہی کا ہے۔ جذبات میں دب کر ، میڈ ان ہندوستان مسلک کے دفاع میں کی جانے والی آپ کی تقاریر و گفتگو دین اسلام کے لیے مسلسل نقصان کا سبب ہیں۔
سید محمد امین القادری صاحب سے میری گزارش ہے کہ اگرچہ آپ کا یہ بیان نیا نہیں ہے، لیکن پھر بھی اس پر رجوع فرما لیں اور خالقِ و مالک حقیقی عزوجل کے ذاتی اختیارات اور عقیدہ توحید پر تحقیق کے ساتھ ساتھ اس کی تبلیغ پر بھی دروس کا مسلسل سلسلہ شروع کریں۔ ہم آپ کے لیے صمیم قلب سے دعا گو ہیں۔ اپنے بیانات میں قرآن کریم کی تفاسیر، حدیث کی شروحات کا اضافہ کریں، قصے کہانیاں عوام سے واہ واہ تو دلوا سکتی ہیں لیکن تبلیغ دین کا مقصد پورا نہیں ہو گا۔ محترمی سید محمد امین القادری صاحب، اس تحریر کے بعد متعدد شتونگڑے آپ سے رابطے کریں گے، وہ آپ کو میرے متعلق یہ بھی کہیں گے کہ اس کی تو فطرت ہی نکتہ چینی کرنا ہے، یہ عیب ہی نکالتا ہے، تنقید ہی کرتا ہے۔ نہیں حضرت، بالکل نہیں۔ آپ کو میرے مارہرہ کے شاہوں نے نوازا ہے۔ آپ سے ہماری محبت اللہ کے لیے ہے، اہل بیت کی وجہ سے ہے، برکاتی نسبت کی وجہ سے ہے۔ بس انہیں نسبتوں کا خیال کرتے ہوئے لکھ دیا ہے ، سمجھ آئے تو قبول فرمائیں، نہ سمجھ آئے تو رد کرنے کاآپ کو پورا حق حاصل ہے کیونکہ میرے مزاج میں یو پی ، ممبئی اور کراچی والوں کی طرح زبردستی مسلکی کلمہ پڑھانا شامل نہیں ہے۔
یقینی بات ہے کہ ہندوستان میں خصوصاً ممبئی اور مالیگاوں والے میری اس تحریر سے کچھ پریشان ضرور ہوں گے لیکن میں اپنے بھائیوں کو بتلانا چاہتا ہوں کہ ہم نے کلمہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کا پڑھا ہے، لہٰذا انہی کی رضا کے لیے یہ کلمہِ حق اپنے بھائی کی طرف سے قبول فرمائیں ورنہ ایسی من گھڑت کرامات سن کر خاموش رہنا اس جھوٹ کی توثیق کے مترادف ہے اور اسی جرُم میں ہم بھی لٹکائے جائے گے۔
خصوصی گزارش :
میں یہ پیغام براہِ راست سید امین القادری صاحب تک پہنچا سکتا تھا، لیکن مجھے دو پبلک پوسٹس پر رائے کے لیے کہا گیا، اس پر خاموشی اور خفیہ رائے مناسب نہ تھی۔ مزید یہ کہ اس پوسٹ سے اہل سنت سے متعلق شکوک میں مبتلا طبقے کو بھی مناسب جواب مل جائے گا۔ اور پاکستان میں غوث پاک کی گستاخی کے چکر میں جاری فتنے کو روک لگانے میں مدد مل سکے گی۔ ان شاء اللہ عزوجل
کتبہ: افتخار الحسن رضوی
۳ شوال المکرم، ۱۴۴ بمطابق ۲۳ اپریل ۲۰۲۳
#IHRizvi #ahlesunnat #SDI