کرخت رہنا اور سنجیدہ ایسا رہنا
آج کل دینی طبقہ کا کرخت رہنا اور سنجیدہ ایسا رہنا کہ کوئی انکے سامنے بھی مزح کرنے کا نہیں سوچتا، بلکہ انکا عامی مزاج یہ ہوتا ہے کہ جتنا سخت و سنجیدہ روب دار رہنا تقوی کی نشانی بنا لیا گیا ہے
جبک یہ طبیعت اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھی خلاف ہے۔۔
سید المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ اپنی مشہور تصنیف الادب المفرد میں ایک روایت لاتے ہیں :
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ قَالَ: أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ حَبِيبٍ أَبِي مُحَمَّدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَادَحُونَ بِالْبِطِّيخِ، فَإِذَا كَانَتِ الْحَقَائِقُ كَانُوا هُمُ الرِّجَالَ
حضرت بکر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں نبی اکرمؕؐ کے صحابہ کرام ایک دوسرے کی طرف تربوز پھینک کر ہنسی کھیل کرتے اور جب کبھی مبنی بر حقیقت بات ہوتی تو اس پر مُردوں جیسے جم جاتے
[الادب المفرد برقم: ۲۶۶ وسندہ صحیح]
سبحان اللہ یعنی ہنسی مزاح کرنا بھی اور بطور مزاح ایک دوسرے زور ازمائی کرنا بھی سنت صحابہ ہے لیکن جب دیگر دنیاوی و دینی معاملات ہوں تو اس پر سنجیدہ بھی رہنا ضروری ہے تاکہ توازن رہے جیسا کہ روایت میں بیان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سند کے رجال کی تحقیق:
1۔ صدقة بن الفضل المروزي، أبو الفضل.
امام ذھبی انکی توثیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
وكان إماما ثقة صاحب سنة
[تاریخ الاسلام ، جلد5 ، ص588]
2۔ معتمر بن سليمان بن طرخان التيمي
یہ بھی متفقہ علیہ ثقہ ہیں
قال ابن معين: ثقة.
وقال أبو حاتم: ثقة، صدوق.
وقال ابن سعد: كان ثقة
[سیر اعلام النبلاء، جلد8 ، ص478]
3۔ حبيب بن محمد العجمي أبو محمد البصري
امام ابن حجرعسقلانی انکی امام ابن عبدالبر و ابن حبان سے توثیق پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ عبادت گزار فاضل تھے
وقال أبو عمر بن عبد البر في كتاب الكنى كان ثقة وفوق الثقة قليل الحديث. قلت: وذكره بن حبان في الثقات وقال كان عابدا فاضلا ورعا
[تہذیب التہذیب ، جلد2، ص 189]
4۔ بكر بن عبد الله بن عمرو أبو عبد الله المزني
یہ جید تابعی ہیں اور متعدد صحابہ سے انکا سماع ہے اور یہ ثقہ ہیں
امام ذھبی کہتے ہیں کہ یہ امام ابن سیرین اور حسن بصری کے درجے تابعی ہیں جنکا ذکر کیا گیا ہے اور یہ حجت ہیں
لإمام، القدوة، الواعظ، الحجة، أبو عبد الله المزني، البصري، أحد الأعلام، يذكر مع الحسن، وابن سيرين.
حدث عن: المغيرة بن شعبة، وابن عباس، وابن عمر، وأنس بن مالك، وأبي رافع الصائغ، وعدة.
[سیر اعلام النبلاء ، جلد4 ، ص532]
تحقیق: دعاگو اسد الطحاوی الحنفی البریلوی