ہند و پاک کے مسلمانوں کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ بڑوں کا احترام کرتے ہیں، مقدسات خصوصا قرآن کریم، دینی کتب، مساجد، سمت قبلہ حتٰی کہ بزرگوں کی طرف پاوٴں پھیلا کر نہیں بیٹھتے۔ لیکن یورپی ممالک میں رہنے والے والدین کے لیے نئی نسل کو اسلامی ادب سے آگاہ رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔ گزشتہ چار دنوں میں مجھے متعدد افراد سے ملنے کا موقع ملا۔ اب کی بار ایک نئی حرکت دیکھ رہا ہوں کہ قرآن کریم کو کھانے کی میز، یا اپنے برابر ہی رکھ لیتے ہیں، بلکہ بعض تو اسی طرف ٹانگیں پھیلا کر بیٹھ جاتے ہیں۔ اسی طرح والدین کی آمد پر کھڑے نہیں ہوتے، ان کے جوتے سیدھے نہیں کرتے۔ والدین اور اولاد کے مابین محبت و ادب کا رشتہ کم ہے جب کہ materialism & commercialism زیادہ نظر آ رہی ہے۔ یورپ ہجرت کرنے والے کے لیے ضروری تھا کہ اچھی عصری تعلیم، محفوظ مستقبل کے ساتھ ساتھ خود بھی اور اپنی اولاد کو بھی اپنی جڑوں سے مضبوط و مربوط رکھتے۔ اولاد کو اکابر کا ادب، شعائرِ اسلامیہ کی پہچان و احترام اور پروٹوکول سمجھاتے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا نبی کریم ﷺ کے سامنے خاموشی سے بیٹھنا، سر جھکائے رکھنا، کم گفتگو کرنا، دور سے نہ پکارنا، قریب ہو کر بات کرنا، عشاق کا مدینہ طیبہ میں بول و براز نہ کرنا، امام مالک کا کتاب کے ورق کو نرمی و آہستگی سے پلٹنا وغیرہ فقط اس دور کی بات نہ تھی، بلکہ یہ ادب تو نسل در نسل مسلمانوں میں منتقل ہوا ہے اور ہوتا رہنا چاہیے۔ رسول کریم ﷺ کے ادب سے متعلق جب سورہ حجرات میں آیات نازل ہوئیں تو جناب ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی تو حالت غیر ہو گئی۔ خلیفہ بلا فصل سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ تو کھل کر بات کرنے سے ہی گریزاں ہو گئے اور بارگاہ رسول ﷺ میں فقط سرگوشی سے کام چلانے لگے۔
اولادوں کو اپنے والدین کا ایسا ہی احترام کرنے کی ضرورت ہے لیکن برا ہو ملائیت اور اس کی فتنہ پروری کا کہ برطانیہ کی مساجد میں ادب، اخلاق، معاشرتی فلاح، والدین کے حقوق، عائلی و خانگی مسائل، ذہنی و نفسیاتی اصلاح اور اولاد کی اسلامی خطوط پر تربیت و پرورش کی بجائے زیادہ تر مساجد کے منبر و محراب سے اختلاف، فرقہ واریت کا شر اور من چاہے عنوانات پر بات ہو رہی ہے۔ نسل برباد ہو رہی ہے ، اس بربادی میں والدین کے ساتھ ساتھ ائمہ مساجد بھی برابر شریک ہیں اور خصوصا وہ جٹ، گجر، شاہ اور راجپوت ذمہ دار ہیں جنہوں نے برطانیہ اور یورپ میں با عمل علماء، صالحین اور خدام دین کی بجائے اپنی قوم اور قبیلے کے غلام حافظ و قاری امپورٹ کیے ہیں۔
افتخار الحسن رضوی

۲۹ مئی ۲۰۲۳
#IHRizvi #muslimsineurope #MuslimsInUK