تکبیر تشریق کہاں سے شروع ہوئی؟

حضرتِ سَیِّدُنااِبْراہِیْم عَلَیْہِ السَّلَام نے جب حضرتِ سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام کو ذَبْح کرنے کے لئے زمین پر لِٹایا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم سے حضرتِ جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام بَطورِ فِدْیہ جَنَّت سے ایک مینڈھا(یعنی دُنْبہ) لئے تشریف لائے اور دُور سے اُونچی آوازمیں فرمایا:
اَللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہ ُاَکْبَر، جب حضرت اِبْراہِیْم عَلَیْہِ السَّلَام نے یہ آواز سُنی تو اپنا سر آسمان کی طرف اُٹھایا اور جان گئے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے آنے والی آزمائش کا وَقْت گُزر چُکا ہے اور بیٹے کی جگہ فِدیے میں مینڈھا بھیجا گیا ہے،
لہٰذا خُوش ہوکر فرمایا:لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر،
جب حضرتِ اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَامنے یہ سُنا تو فرمایا:
اَللّٰہُ اَکْبَر وَ لِلّٰہِ الْحَمْد،
اس کے بعد سے اِن تینوں پاک حضرات کے اِن مُبارَک اَلْفاظ کی اَدائیگی کی یہ سُنَّت قیامت تک کیلئے جاری وساری ہوگئی۔ (بِنایَہ شرح ہِدایَہ ج۳ص:۱۳۰)

ان مُبارک کلمات کو تکبیرِ تشریق کہتے ہیں اوریہ نویں (9)ذُوالحِجۃُ الْحَرام کی نمازِ فَجر سے تیرھویں(13) کی نمازِعصر تک پانچوں وَقْت کی فرض نمازیں جومسجد کی جماعتِ مُسْتَحَبَّہ کے ساتھ اَدا کی گئیں ان میں ایک بار بلند آواز سے تکبیر کہنا واجب ہے
اور3 بار افضل ہے۔
تکبیرِ تشریق سلام پھیرنے کے بعد فوراًکہنا واجِب ہے ۔
تکبیرِ تشریق یہ ہے:اللہُ اَکْبَرُ . اللہ ُاَکْبَرُ. لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ اللہُ اَکْبَرُ. اللہُ اَکْبَرُ ط وَلِلّٰہِ الْحَمْد(بہارِ شریعت ج۱ص۷۸۴، تَنوِیرُ الْاَبصار ج۳ص۷۱، دُرِّمُختار ورَدُّالْمُحتار ج۳ص۷۳)