جنگ جمل و صفین ایسی جنگیں تھیں جنکی وجہ سے دونوں طرف مسلمان مومنین شہید ہوئے
جنگ جمل و صفین ایسی جنگیں تھیں جنکی وجہ سے دونوں طرف مسلمان مومنین شہید ہوئے۔۔۔
نہ اس سے حضرت علی خوش تھے نہ ہی انکے اصحاب!
اور آج فیسبکی اسکو کھٹملوں کی طرح ان جنگوں پر صحابہ کا مزاق بناتے ہیں اور مقابلے بازی کرواتے ہیں۔ جبکہ صحابہ کا یہ اختلاف وہ آزمائش تھی کہ رسول اللہ نے دعا کی تھی کہ میری امت سے تلوار (فتنہ) کو اٹھا لے لیکن اللہ نے انکو یہ دعا کرنے سے روک دیا تھا!
کیونکہ ان جنگوں میں کسی کا بھی یہ خیال نہ تھا کہ اتنی شہادتوں کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ بلکہ مولا علی اس اس جنگ سے پہلے وفات ہو جانے کی خواہش کرتے تھے!
■چند اثار درج ذیل ہیں:
■امام ابن ابی شیبہ روایت کرتے ہیں:
غندر، عن شعبة، عن عمرو بن مرة، قال: سمعت سويد بن الحارث، قال: لقد رأيتنا يوم الجمل وإن رماحنا ورماحهم لمتشاجرة , ولو شاءت الرجال لمشت عليهم ; يقولون: الله أكبر , ويقولون: سبحان الله الله أكبر , ويقولون: ليس فيها شك ; وليتني لم أشهد , ويقول عبد الله بن سلمة: ولكني ما سرني أني لم أشهد , ولوددت أن كل مشهد شهده علي شهدته “
امام عمرو بن مرہ کہتے ہیں میں نے سعید بن حارث (جو حضرت علی کے ساتھی تھے) کو کہتے سنا :
وہ کہتے ہیں: ہم نے جنگ جمل کے دن دیکھا کہ ہمارے نیزے اور ان (مخالفین) کے نزیدے آپس یں ایسے گھسے ہوئے تھے کہ اگر لوگ چاہتے تو ان پر چل سکتے تھے ۔ کچھ لوگ اللہ اکبر کے نعرے بلند کر رہے تھے اور کچھ سبحان اللہ کے نعرے لگا رہے تھے اور کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ اس میں کوئی شکر نہیں ہے۔ کاش میں اس جنگ میں شریک نہ ہوتا۔
اور عبداللہ بن سلمہ کہتے تھے کہ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں جنگ جمل میں شریک نہین ہوا۔ میں پسند کرتا ہوں کہ ہر اس جگہ حاضر ہونے کو جہاں حضرت علیؓ شریک ہوئے
[مصنف ابن ابی شیبہ سند صحیح علی سعید، برقم: 37769]
حضرت عبداللہ بن سلمہ جو حضرت علی کے ساتھ تھے جنگ جمل و صفین میں انکو ان جنگوں کے سبب بہت رنج و غم پہنچا تھا ! بلکہ وہ غالبا ان میں شمولیت کے سبب ہمیشہ غمگین رہے۔
■جیسا کہ ان سے مروی ہے :
إسحاق بن منصور، قال حدثنا عبد الله بن عمرو بن مرة، عن أبيه، عن عبد الله بن سلمة، قال: وشهد مع علي الجمل وصفين وقال: ما يسرني بهما ما على الأرض
امام عبداللہ بن سلمہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ وہ جنگ جمل اور جنگ صفین میں حضرت علیؓ کے ساتھ شریک ہوئے تھے کہتے ہیں کہ مجھے جنگ جمل اور جنگ صفین کی وجہ سے زمین پر جو کچھ ہے کبھی خوش نہیں کر سکتا۔
[مںصف ابن ابی شیبہ ، برقم: 37822، وسندہ حسن]
■صحابہ کی اکثریت نے جنگ جمل سے اجتناب کیا تھا!
جیسا کہ امام ابن ابی شیبہ روایت کرتے ہیں:
ابن علية، عن منصور بن عبد الرحمن، عن الشعبي، قال: لم يشهد الجمل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من المهاجرين والأنصار إلا علي وعمار وطلحة والزبير فإن جاءوا بخامس فأنا كذاب
حضرت امام شعبی علیہ رحمہ فرماتےہیں:
جنگ جمل کے دن کوئی صحابہ رسولﷺ شریک نہیں ہوئے سوائے حضرت علی، حضرت عمار، حضرت طلحہ، اور حضرت زبیر کے۔۔ اور اگر کوئی پانچواں صحابیؓ شریک ہوا تو میں کذاب ہوں
[مصنف ابن ابی شیبہ ، برقم: 37782، وسندہ جید]
تو امام شعبی کے بقول تو فقط پانچ صحابہ سے زیادہ تھے
■نیز خود مولا علیؓ بھی ان جنگوں پر افسوس کرتے تھے کیونکہ دونوں طرف عظیم مسلمانوں کی جانوں کا ضیاع ہو ا تھا
جیسا کہ ان سے مروی ہے :
يحيى بن آدم، قال حدثنا أبو بكر، عن عاصم، عن أبي صالح، قال: قال علي يوم الجمل: وددت أني كنت مت قبل هذا بعشرين سنة “
امام ابو صالح السمان کہتے ہیں میں حضرت مولا علی ؓ نے جنگ جمل والے دن کہا کہ کاش میں اس واقعہ سے بیس سال قبل وفات پا جاتا میں یہ پسند کرتا ہوں
[مصنف ابن ابی شیبہ ، برقم : 37824، وسندہ حسن]
■بلکہ اس قول کو امام حسن رضی اللہ عنہ بھی روایت کرتے تھے اپنے والد مولا علیؓ سے :
أبو أسامة، عن شعبة، عن ابن عون، عن أبي الضحى، قال: قال سليمان بن صرد الخزاعي , للحسن بن علي: أعذرني عند أمير المؤمنين , فإنما منعني من يوم الجمل كذا وكذا , قال: فقال الحسن: لقد رأيته حين اشتد القتال يلوذ بي ويقول: يا حسن , لوددت أني مت قبل هذا بعشرين حجة
امام ابو ضحی مسلم بن صبیح (تابعی) روایت کرتے ہیں امام سلیمان بن صرد (صحابی رسولﷺ) کے حوالے سے : انہوں نے امام حسن بن علیؓ کو سے عرض کیا کہ آپ حضرت علیؓ کے ہاں میرا یہ عذر پیش کریں ۔ میں اس اس وجہ سے جنگ جمل میں حاضر نہیں ہوسکا۔
تو حضرت حسنؓ نے فرمایا کہ میں نے حضرت علیؓ کو دیکھا جب جنگ خوب بھڑک اٹھی (یعنی قتل عام شروع ہوا) وہ میری آر لیے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے ، اے حسنؓ! میں پسند کرتا ہوں کہ میں اس واقعے سے 20 سال پہلے فوت ہو چکا ہوتا ۔(لہذا تم شامل نہ ہونے کا غم نہ کرو)
[مصنف ابن ابی شیبہ ، برقم: 37835، وسندہ صحیح]
تحریر: اسد الطحاوی
مولا علی کو جنگ جمل میں حضرت عائشہ صدیقہ سے سامنا کرنے کا افسوس ضرور تھا حالانکہ مولا علی حق پر تھے ۔جبکہ صفین کے حوالے سے ایسی کوئی روایت نہیں آپ نے اس تحریر میں چیزوں کو خلط ملط کیا ہے ۔اللہ پاک آپکو حق گوئی کی توفیق عطا فرمائے