تحریف قرآن

اس عشرہ محرم میں پیر ریاض شاہ صاحب نے لمبی لمبی چھوڑنے میں سارے ذاکروں کو پیچھے چھوڑ دیا ، اللہ تعالیٰ نے سورہ مریم کی آیت نمبر 57 میں حضرت ادریس علیہ السلام کے بارے میں فرمایا : “ورَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِیًّا
(ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اسے بلند مکان پر اٹھالیا۔)

مفسرین نے مکانا علیا سے مراد اعمال میں بلند مقام ، جنت ، شرف نبوت وغیرہ بیان کیا ہے۔

لیکن شاہ صاحب نے معنوی تحریف سے کام لیتے ہوئے ” علیا ” کا ترجمہ علی کردیا۔۔۔۔ اور کہا کہ حضرت ادریس علیہ السلام کو وہ مقام عطا فرمایا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو عطا فرمایا ۔۔۔۔۔

مزید شاہ جی نے حضرت ادریس کا مزار نجف اشرف میں بنا دیا ۔ حالانکہ پوری روئے زمین پر آپ کا مزار شریف موجود ہی نہیں ۔ جیسا کہ اسی آیت کی تفسیر میں آتا ہے کہ آپ کو زندہ آسمانوں پر اٹھایا گیا ، اور وہیں چوتھے آسمان پر آپ کی روحِ مبارک قبض ہوئی ۔

(دیکھیے تفسیر کبیر 7/550۔بحر المحیط7/276۔تفسیر قرطبی مترجم 6/114۔تفسیر درمنثور مترجم 4/742۔تفسیر مظہری 6/136۔تفسیر ابن کثیر 3/220)

ترمذی میں ہے حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے آیت کریمہ “ورفعناہ مکانا علیا” کے بارے میں روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک نے بیان کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

شبِ معراج میں نے حضرت ادریس علیہ السلام کو چوتھے آسمان پر دیکھا ۔

امام ترمذی فرماتے ہیں :

یہ حدیث حسن صحیح ہے
اس باب میں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے بھی مرفوع حدیث مروی ہے سعید بن ابی عروبہ ہمام اور متعدد حضرات نے بواسطہ قتادہ انس بن مالک اور مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث معراج تفصیلاً روایت کی ہے میرے نزدیک یہ اسی کی تلخیص ہے ۔

(ترمذی مترجم ، ابواب تفسیر القرآن، تفسیر سورہ مریم ، روایت 1084)

آج تک کسی بھی مفسر نے مکانا علیا کا یہ معنی و مفہوم بیان نہیں کیا جو اس مفسر صاحب نے کیا ہے ۔۔۔۔۔ بہرحال موصوف کے معنی سے مراد جسمانی مقام ہو یا روحانی دونوں باتیں ہی غلط ، جہالت اور گمراہی پر مبنی ہیں ۔

نوٹ : ساتھ بیٹھے لوگ بھی جو اثبات میں سر ہلا رہے ہیں جن میں ایک کا تعلق تو دربار عالیہ عید گاہ شریف پنڈی سے ہے وہ بھی اپنی اصلاح کریں ۔

✍️ارسلان احمد اصمعی قادری
31/7/23ء

تحریف قرآن ریاض شاہ پنڈی والے