امام ابو حنیفہؓ کا تعارف
امام أبو زكريا الأزدي السلماسي (المتوفى: 550هـ)
جو فروع میں شافعی اور اصول میں حنبلی تھے انہوں نے ایک مشہور کتاب تصنیف کی!
بنام” منازل الأئمة الأربعة أبي حنيفة ومالك والشافعي وأحمد”
اور اس کتاب میں انہوں نے امام ابو حنیفہؓ کا تعارف جن خوبصورت الفاظ میں لکھا ہے ایسا تعارف میں نے کبھی نہیں پڑھا بلکہ اس تعارف کو نظم کہا جائے تو یہ غلط نہین ہوگا کیونکہ انہوں نے ہر دو سطروں کے الفاظ میں جو ربط اور شاعرانہ انداز رکھا ہے کہ نظم سے کم نہیں ۔خود پڑھ کر فیصلہ کریں!
کہ فرماتے ہیں:
أما أبو حنيفة فله في الدين المراتب الشريفة والمناصب المنيفة،
سراج في الظلمة وهاج، وبحر بالحكم عجَّاج،
سيد الفقهاء في عصره،
وراس العلماء في مصره،
له البيان في علم الشرع والدين،
والحظ الوافر من الورع المتين،
والإشارات الدقيقة في حقيقة اليقين،
مهد ببيانه قواعد الإسلام،
وأحكم بتبيانه شرائع الحلال والحرام،
وصار قدوة الأئمة الأعلام،
سبق الكافة منهم إلى تقرير القياس والكلام،
وغدا إماما تعقد عليه الخناصر
ويشير إليه الأكابر والأصاغر،
انتشر مذهبه في الآفاق،
وعُدّ من الأفراد بالاتفاق،
فضله وافر، ودينه ثابت،
وعَلَمُه في مراده للمجد ثابت،
اسمه النعمان وأبوه ثابت
.
مفہوم ہے:
جہاں تک ابوحنیفہ کا تعلق ہے تو وہ دین میں باعزت مقام و مرتبے پر فائز ہیں، اندھیروں میں چراغ ہیں اور دانائی کا سمندر ہیں، اپنے زمانے میں فقہاء کے سید یعنی امام تھے اور اپنے دور میں علماء کے سربراہ تھے۔ ، انہوں نے شریعت اور دین کو بیان فرمایااور پختہ تقویٰ کی فراوانی تھی ان میں
اور انکے دقیق و شمکل اشاروں نے حقیقت کا یقین دلایا اور اسلام کے اصولوں کو بیان کر کے راہ ہموار کی۔
انہوں نے حلال اور حرام کے احکام بیان کر کے علماء میں اپنی عزت پائی اور وہ نامور ائمہ کے لیے نمونہ عمل بن گئے، انہوں نے قیاس اور کلام کی تعیین میں باقیوں پر سبقت حاصل کی۔
وہ ایک امام بن گئے بزرگوں اورنوجوانوں نے انکو بطور دلیل قبول کیا۔ اس کا مذہب فروع افق پر پھیل گیا اور وہ متفقہ علیہ شخصیات میں شمار ہوئے، ان کا فضل بہت زیادہ ہے، ان کا مذہب مستقل قائم ہے، اور ان کا علم و مذہب مدون ہے ان کا نام النعمان ہے اورانکے والد کا نام ثابت ہے
[منازل الأئمة الأربعة، ص ۱۶۲]
اسد الطحاوی✍️