فَاَصۡحٰبُ الۡمَيۡمَنَةِ مَاۤ اَصۡحٰبُ الۡمَيۡمَنَةِ ۞- سورۃ نمبر 56 الواقعة آیت نمبر 8
sulemansubhani نے Wednesday، 9 August 2023 کو شائع کیا.
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَاَصۡحٰبُ الۡمَيۡمَنَةِ مَاۤ اَصۡحٰبُ الۡمَيۡمَنَةِ ۞
ترجمہ:
سو دائیں طرف والے کیا ہی اچھے ہیں دائیں طرف والے
” اصحاب المیمنہ “ ” اصحاب المشئمہ “ اور ” السابقون “ کے معانی اور ان کی وجہ تسمیہ
اللہ تعالیٰ نے آخرت میں لوگوں کی تین قسمیں بیان فرمائیں اور ان میں سے ہر ایک کے احوال بیان فرمائے اور ان میں سب سے پہلے ” اصحاب المیمنہ “ یعنی دائیں طرف والوں کا ذکر فرمایا، اس سے مراد جتنی لوگ ہیں ان کو ” اصحاب المیمینہ “ اس لئے فرمایا ہے کیونکہ ان کا اعمال نامہ ان کے دائیں ہاتھ میں ہوگا یا اس وجہ سے کہ ان کا نور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہوں گا : قرآن مجید میں ہے :
قیامت کے دن آپ دیکھیں گے ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کا نور ان کے آگے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا آج تمہیں ان جنتوں کی بشارت ہے جن کے نیچے دریا بہہ رہے ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، یہی بڑی کامیابی ہے۔ (الحدید :12)
اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی تین قسمیں کی ہیں، یہ اس کی دلیل ہے کہ اس پر رحمت کا غلبہ ہے کیونکہ انسان کی چار جانیں ہیں، دائیں بائیں آگے اور پیچھے، دائیں جانب، بائیں جانب کے مقابل ہے اور پیچھے کی جانب آگے کی مقابل ہے پھر اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا کہ دائیں جانب والے نجات یافتہ ہیں، جن کو ان کے صحائف اعمال دائیں ہاتھ میں دئیے جائیں گے اور ان کے برخلاف بائیں جانب والے ہیں جن کو ان کے صحائف اعمال ان کے بائیں ہاتھ میں دئیے جائیں گے ان کے بعد اللہ تعالیٰ نے تیسری قسم کا ذکر فرمایا جو سابقین ہیں جن سے کوئی حساب نہیں لیا جائے گا اور وہ تمام مخلوق پر سبقت کریں گے خواہ وہ دائیں جانب والے ہوں یا بائیں جانب والے ہوں یہ لوگ دائیں جانب والوں میں سے بہت بلند مرتبہ کے ہوں گے یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقربین میں سے ہوں گے یہ دوسرے مومنوں کے متعلق بات کریں گے اور ان کی شفاعت کریں گے پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے مقابلہ میں بائیں جانب والوں کا ذکر نہیں فرمایا جو بائیں جانب والوں میں زیادہ شریر ہوں اور ان پر زیادہ غضب ہو کیونکہ بائیں جانب والے اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ مقہور اور اس کی رحمت سے زیادہ دور ہیں اور یہ تین قسمیں ہیں اسی طرح جس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کا اس آیت میں ذکر فرمانا ہے۔
پس ان میں سے بعض وہ ہیں جو اپنی جان پر ظلم کرنے والے ہیں، اور بعض وہ ہیں جو درمیانہ روی پر ہیں اور بعض وہ ہیں جو بڑھ چڑھ کر نیکیاں کرنے والے ہیں اور نیکیوں میں آگے بڑھنے والے ہیں (الفاطر 32)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا آگے بڑھنے والے ہی آگے بڑھنے والے ہیں یعنی جو دنیا میں نیکیوں میں آگے بڑھنے والے تھے، وہی آخرت میں درجات جنت میں آگے بڑھنے والے ہیں۔
اس جگہ یہ اعتراض ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سابقین کے متعلق فرمایا ہے کہ وہی اللہ تعالیٰ کے مقرب ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ دائیں جانب والے اللہ تعالیٰ کے مقرب نہیں ہوں گے اس کا جواب یہ ہے کہ قرب کے بہت درجات ہیں اور سابقین انتہائی قرب میں ہوں گے۔
دوسرا جواب یہ ہے کہ سابقین جنت کے قریب پہنچ چکے ہوں گے اور ابھی اصحاب الیمیمین جنت کی طرف کے راستے میں ہوں گے کیونکہ اصحاب الیمیین سے آسان حساب لیا جائے گا اور مقربین سے کوئی حساب نہیں لیا جئے گا جس وقت اصحاب الیمین اللہ کے قرب کے راستے پر ہوں گے اس وقت مقربین اللہ کا قرب حاصل کرچکے ہوں گے یا جس وقت اصحاب الیمیین بڑی آنکھوں والی حوروں تک پہنچیں گے اس وقت مقربین نعمت والی جنتوں اور اعلی علیین میں ہوں گے اور اللہ کے قرب کے مراب غیر متناہی ہیں جب اصحاب الیمیمن قرب کے ایک مرتبہ میں ہوں گے تو سابقین اس مرتبہ سے گزر کر اس سے اگلے قرب کے قریب میں ہوں گے اور اصحاب الیمین سیرالی اللہ میں ہوں گے اور سابقین سیر فی اللہ میں ہوں گے۔
نعمت والی جنتوں کے دو مرتبہ ہیں ایک مرتبہ ان کی جسمانی لذتوں کا ہے اور دوسرا مرتبہ روحانی لذتوں کا ہے کیونکہ سابقین کو اللہ تعالیٰ کے غایت قرب سے انتہائی لذت اور کرامت حاصل ہوگی۔
” اصحاب المیمنہ “ کے مصادیق
زید بن اسلم نے کہا : ” اصحاب المیمنہ “ وہ لوگ ہیں جن کو حضرت آدم (علیہ السلام) کی دائیں جانب سے نکالا گیا تھا اور ” اصحاب المشنمۃ “ وہ لوگ ہیں جن کو حضرت آدم (علیہ السلام) کی بائیں جانب سے نکالا گیا تھا۔
ابن جریج نے کہا : اصحاب المیممنہ نیک کام کرنے والے لوگ ہیں اور اصحاب المشئمنہ برے اور قبیح کام کرنے والے لوگ ہیں۔
حضرت ابو ذر (رض) نے شب معراج کی حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب ہم آسمان دنیا پر پہنچے تو وہاں ایک شخص تھا جس کی دائیں طرف بھی مخلوق تھی اور بائیں طرف بھی ایک مخلوق تھی جب وہ دائیں طرف دیکھتا تو ہنستا تھا اور جب وہ بائیں طرف دیکھتا تو روتا تھا، اس نے مجھ کو دیکھ کر کہا : نیک نبی اور نیک بیٹے کو مرحبا (خوش آمدید) ہو میں نے کہا : اے جبریل یہ کون ہیں ؟ انہوں نے کہا یہ آدم (علیہ السلام) ہیں اور جو مخلوق ان کی دائیں جانب ہے اور بائیں جانب ہے وہ ان کی اولاد کی روحیں ہیں جو دائیں جانب والے ہیں وہ اہل جنت ہیں اور جو بائیں جانب والے ہیں، وہ اہل دوزخ ہیں۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث 349 صحیح مسلم رقم الحدیث 162، السنن الکبری للنسائی رقم الحدیث 314)
القرآن – سورۃ نمبر 56 الواقعة آیت نمبر 8
[…] تفسیر […]