أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَالسّٰبِقُوۡنَ السّٰبِقُوۡنَۚ ۞

ترجمہ:

اور آگے بڑھنے والے ہی آگے بڑھنے والے ہیں

” السابقون “ کے مصادیق اور ” السابقون السابقون “ کے متعلق یہ حدیث ہے

حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سابقین وہ ہیں جب ان کو حق دیا جائے تو وہ اس کو قبول کرلیں اور جب ان سے سوال کیا جائے تو وہ اس کو عطا کردیں اور لوگوں پر وہ حکم کریں جو اپنے اوپر حکم کرتے ہیں۔

محمد بن کعب قرظی نے کہا : وہ انبیاء ہیں : حسن اور قتادہ نے کہا : وہ ہر امت میں سے ایمان کی طرف سبقت کرنے والے لوگ ہیں۔

عکرمہ نے کہا : یہ وہ صحابہ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی اور اس کی دلیل یہ آیت ہے۔

سابقین اور اولین مہاجرین اور انصار میں سے (التوۃ 100)

مجاہد وغیرہ نے کہا یہ وہ لوگ ہیں جو جہاد کی طرف سبقت کرتے ہیں اور نماز کے لئے لوگوں میں سب سے پہلے روانہ ہوتے ہیں

حضرت علی (رض) نے فرمایا : یہ وہ لوگ ہیں جو پانچ نمازوں کی طرف سبقت کرتے ہیں ضحاک نے کہا : جو جہاد کی طرف سبقت کرتے ہیں : سعید بن جبیر نے کہا : جو توبہ اور نیکی کے کاموں کی طرف سبقت کرتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی طرف تعریف کرتے ہوئے فرمایا :

یہ وہ لوگ ہیں جو نیکی کے کاموں میں جلدی کرتے اور ان کی طرف سبقت کرتے ہیں۔ ( المومنون :61)

اللہ تعالیٰ نے سابقین کے متعلق فرمایا ہے : یہی لوگ مقربین ہیں، یعنی جو لوگ اللہ کی اطاعت کی طرف سبقت کرتے ہیں، وہی اس کے قرب اور اس کی رحمت کی طرف سبقت کرتے ہیں۔

سبقت کا معنی

علامہ حسین بن محمد راغب اصفہانی متوفی 502 ھ میں سبقت کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں

سبقت کا اصل معنی ہے : چال اور رفتار میں کسی سے آگے نکلنا : قرآن مجید میں ہے

پھر دوڑ کر آگے بڑھنے والے فرشتوں کی قسم۔ (الزعت 4 )

ہم ایک دوسرے سے دوڑنے میں آگے نکلنے میں لگ گئے (یوسف 17)

وہ دونوں دروازے کی طرف (ایک دوسرے سے پہلے پہنچنے کے لئے) دوڑے۔ (یوسف 25)

اور کبھی مجاز دوڑنے کے علاوہ محض پہل اور پیش قدمی کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔

اور کافروں نے مومنوں سے کہا : اگر یہ (دین) بہتر ہوتا تو یہ لوگ ایمان لانے میں ہم سے پہل نہ کرتے۔ (الاحقاف :11)

اور کبھی یہ لفظ فضلیت کو جمع کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے : قرآن مجید میں ہے :

دنیا میں اعمال صالحہ میں پہل کرنے والے ہی آخرت میں جنت اور ثواب کی طرف پہل کرنے والے ہیں۔ (الواقعہ)

(المفردات ج 1 ص 294، داراحیاء التراث العربی بیروت 1419 ھ)

القرآن – سورۃ نمبر 56 الواقعة آیت نمبر 10