کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 21 رکوع 8 سورہ الروم آیت نمبر 41 تا 53
sulemansubhani نے Saturday، 9 September 2023 کو شائع کیا.
ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ(۴۱)
چمکی خرابی خشکی اور تری میں (ف۹۰) اُن برائیوں سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمائیں تاکہ اُنہیں ان کے بعض کوتکوں (برے کاموں) کا مزہ چکھائے کہیں وہ باز آئیں (ف۹۱)
(ف90)
شرک و معاصی کے سبب سے قحط اور امساکِ باراں اور قلّتِ پیداوار اور کھیتیوں کی خرابی اور تجارتوں کے نقصان اور آدمیوں اور جانوروں میں موت اور کثرتِ آتش زدگی اور غرق اور ہر شیٔ میں بے برکتی ۔
(ف91)
کُفر و معاصی سے اور تائب ہوں ۔
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلُؕ-كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّشْرِكِیْنَ(۴۲)
تم فرماؤ زمین میں چل کر دیکھوکیسا انجام ہوا اگلوں کا ان میں بہت مشرک تھے (ف۹۲)
(ف92)
اپنے شرک کے باعث ہلاک کئے گئے ان کے منازل اور مساکن ویران پڑے ہیں انہیں دیکھ کر عبرت حاصل کرو ۔
فَاَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّیْنِ الْقَیِّمِ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ یَوْمَىٕذٍ یَّصَّدَّعُوْنَ(۴۳)
تو اپنا منہ سیدھا کر عبادت کے لیے (ف۹۳) قبل اس کے کہ وہ دن آئے جسے اللہ کی طرف سے ٹلنا نہیں (ف۹۴) اس دن الگ پھٹ جائیں گے (ف۹۵)
(ف93)
یعنی دینِ اسلام پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہو ۔
(ف94)
یعنی روزِ قیامت ۔
(ف95)
یعنی حساب کے بعد متفرق ہو جائیں گے جنّتی جنّت کی طرف جائیں گے اور دوزخی دوزخ کی طرف ۔
مَنْ كَفَرَ فَعَلَیْهِ كُفْرُهٗۚ-وَ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِاَنْفُسِهِمْ یَمْهَدُوْنَۙ(۴۴)
جو کفر کرے اس کے کفر کا وبال اُسی پر اور جو اچھا کام کریں وہ اپنے ہی لیے تیاری کررہے ہیں (ف۹۶)
(ف96)
کہ منازلِ جنّت میں راحت و آرام پائیں ۔
لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْكٰفِرِیْنَ(۴۵)
تاکہ صلہ دے (ف۹۷) اُنہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اپنے فضل سے بےشک وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا
(ف97)
اور ثواب عطا فرمائے ، اللہ تعالٰی ۔
وَ مِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنْ یُّرْسِلَ الرِّیَاحَ مُبَشِّرٰتٍ وَّ لِیُذِیْقَكُمْ مِّنْ رَّحْمَتِهٖ وَ لِتَجْرِیَ الْفُلْكُ بِاَمْرِهٖ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(۴۶)
اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ ہوائیں بھیجتا ہے مژدہ سناتی (ف۹۸) اور اس لیے کہ تمہیں اپنی رحمت کا ذائقہ دے اور اس لیے کہ کشتی (ف۹۹) اس کے حکم سے چلے اور اس لیے کہ اس کا فضل تلاش کرو (ف۱۰۰) اور اس لیے کہ تم حق مانو (ف۱۰۱)
(ف98)
بارش اور کثرتِ پیدوار کا ۔
(ف99)
دریا میں ان ہواؤں سے ۔
(ف100)
یعنی دریائی تجارتوں سے کسبِ معاش کرو ۔
(ف101)
ان نعمتوں کا اور اللہ کی توحید قبول کرو ۔
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ رُسُلًا اِلٰى قَوْمِهِمْ فَجَآءُوْهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَانْتَقَمْنَا مِنَ الَّذِیْنَ اَجْرَمُوْاؕ-وَ كَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۴۷)
اور بےشک ہم نے تم سے پہلے کتنے رسول اُن کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ اُن کے پاس کُھلی نشانیاں لائے (ف۱۰۲)پھر ہم نے مجرموں سے بدلہ لیا(ف۱۰۳)اور ہمارے ذمہ کرم پر ہے مسلمانوں کی مدد فرمانا (ف۱۰۴)
(ف102)
جو ان رسولوں کے صدقِ رسالت پر دلیلِ واضح تھیں تو اس قوم میں سے بعض ایمان لائےاور بعض نے کُفر کیا ۔
(ف103)
کہ دنیا میں انہیں عذاب کر کے ہلاک کر دیا ۔
(ف104)
یعنی انہیں نجات دینا اور کافِروں کو ہلاک کرنا ۔ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو آخرت کی کامیابی اور اعداء پر فتح و نصرت کی بشارت دی گئی ہے ۔ ترمذی کی حدیث میں ہے جو مسلمان اپنے بھائی کی آبرو بچائے گا اللہ تعالٰی اسے روزِ قیامت جہنّم کی آ گ سے بچائے گا یہ فرما کر سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی ” کَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ ”۔
اَللّٰهُ الَّذِیْ یُرْسِلُ الرِّیٰحَ فَتُثِیْرُ سَحَابًا فَیَبْسُطُهٗ فِی السَّمَآءِ كَیْفَ یَشَآءُ وَ یَجْعَلُهٗ كِسَفًا فَتَرَى الْوَدْقَ یَخْرُ جُ مِنْ خِلٰلِهٖۚ-فَاِذَاۤ اَصَابَ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖۤ اِذَا هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَۚ(۴۸)
اللہ ہے کہ بھیجتا ہے ہوائیں کہ ابھارتی ہیں بادل پھر اُسے پھیلادیتا ہے آسمان میں جیسا چاہے (ف۱۰۵) اور اسے پارہ پارہ کرتا ہے (ف۱۰۶) تو تو دیکھے کہ اس کے بیچ میں سے مینہ نکل رہا ہے پھر جب اُسے پہنچاتا ہے (ف۱۰۷) اپنے بندوں میں جس کی طرف چاہے جبھی وہ خوشیاں مناتے ہیں
(ف105)
قلیل یا کثیر ۔
(ف106)
یعنی کبھی تو اللہ تعالٰی ابرِ محیط بھیج دیتا ہے جس سے آسمان گھرا معلوم ہوتا ہے اور کبھی متفرق ٹکڑے علٰیحدہ علٰیحدہ ۔
(ف107)
یعنی مینہ کو ۔
وَ اِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْهِمْ مِّنْ قَبْلِهٖ لَمُبْلِسِیْنَ(۴۹)
اگرچہ اس کے اُتارنے سے پہلے آس توڑے ہوئے تھے
فَانْظُرْ اِلٰۤى اٰثٰرِ رَحْمَتِ اللّٰهِ كَیْفَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَاؕ-اِنَّ ذٰلِكَ لَمُحْیِ الْمَوْتٰىۚ-وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(۵۰)
تو اللہ کی رحمت کے اثر دیکھو (ف۱۰۸)کیونکر زمین کو جلاتا(سرسبز کرتا) ہے اس کے مرے پیچھے(ف۱۰۹)بےشک وہ مردوں کو زندہ کرے گا اور وہ سب کچھ کرسکتا ہے
(ف108)
یعنی بارش کے اثر جو اس پر مرتّب ہوتے ہیں کہ بارش زمین کو سیراب کرتی ہے ، اس سے سبزہ نکلتا ہے ، سبزے سے پھل پیدا ہوتے ہیں ، پھلوں میں غذائیت ہوتی ہے اور اس سے جانداروں کے اجسام کے قوام کو مدد پہنچتی ہے اور یہ دیکھو کہ اللہ تعالٰی یہ سبزے اور پھل پیدا کر کے ۔
(ف109)
اور خشک میدان کو سبزہ زار بنا دیتا ہے جس کی یہ قدرت ہے ۔
وَ لَىٕنْ اَرْسَلْنَا رِیْحًا فَرَاَوْهُ مُصْفَرًّا لَّظَلُّوْا مِنْۢ بَعْدِهٖ یَكْفُرُوْنَ(۵۱)
اور اگر ہم کوئی ہوا بھیجیں (ف۱۱۰) جس سے وہ کھیتی کو زرد دیکھیں (ف۱۱۱)تو ضرور اس کے بعد ناشکری کرنے لگیں (ف۱۱۲)
(ف110)
ایسی جو کھیتی اور سبزے کے لئے مُضِر ہو ۔
(ف111)
بعد اس کے کہ وہ سرسبز و شاداب تھی ۔
(ف112)
یعنی کھیتی زرد ہونے کے بعد ناشکری کرنے لگیں اور پہلی نعمت سے بھی مُکَر جائیں ۔ معنٰی یہ ہیں کہ ان لوگوں کی حالت یہ ہے کہ جب انہیں رحمت پہنچتی ہے رزق ملتا ہے خوش ہو جاتے ہیں اور جب کوئی سختی آتی ہے کھیتی خراب ہوتی ہے تو پہلی نعمتوں سے بھی مُکَر جاتے ہیں ، چاہئے تو یہ تھا کہ اللہ تعالٰی پر توکُّل کرتے اور جب نعمت پہنچتی شکر بجا لاتے اور جب بَلا آتی صبر کرتے اور دعاء و استغفار میں مشغول ہوتے ۔ اس کے بعد اللہ تبارک و تعالٰی اپنے حبیبِ اکرم سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تسلّی فرماتا ہے کہ آپ ان لوگوں کی محرومی اور ان کے ایمان نہ لانے پر رنجیدہ نہ ہوں ۔
فَاِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ(۵۲)
اس لیے کہ تم مُردوں کو نہیں سناتے (ف۱۱۳) اور نہ بہروں کو پکارنا سناؤ جب وہ پیٹھ دے کر پھریں (ف۱۱۴)
(ف113)
یعنی جن کے دل مر چکے اور ان سے کسی طرح قبولِ حق کی توقع نہیں رہی ۔
(ف114)
یعنی حق کے سننے سے بہرے ہوں اور بہرے بھی ایسے کہ پیٹھ دے کر پھر گئے ان سے کسی طرح سمجھنے کی امید نہیں ۔
وَ مَاۤ اَنْتَ بِهٰدِ الْعُمْیِ عَنْ ضَلٰلَتِهِمْؕ-اِنْ تُسْمِعُ اِلَّا مَنْ یُّؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ مُّسْلِمُوْنَ۠(۵۳)
اور نہ تم اندھوں کو (ف۱۱۵) اُن کی گمراہی سے راہ پر لاؤ تم تو اُسی کو سناتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے تو وہ گردن رکھے ہوئے ہیں
(ف115)
یہاں اندھوں سے بھی دل کے اندھے مراد ہیں ۔ اس آیت سے بعض لوگوں نے مُردوں کے نہ سننے پر استدلال کیا ہے مگر یہ استدلال صحیح نہیں کیونکہ یہاں مُردوں سے مراد کُفّار ہیں جو دنیوی زندگی تو رکھتے ہیں مگر پند و موعظت سے منتفع نہیں ہوتے اس لئے انہیں اموات سے تشبیہ دی گئی جو دارالعمل سے گزر گئے اور وہ پند و نصیحت سے منتفع نہیں ہو سکتے لہذا آیت سے مُردوں کے نہ سننے پر سند لانا درست نہیں اور بکثرت احادیث سے مُردوں کا سننا اور اپنی قبروں پر زیارت کے لئے آنے والوں کو پہچاننا ثابت ہے ۔
ٹیگز:-
کنزالایمان , کنزالایمان مع خزائن العرفان