عسقلان(Ashkelon)

یہ شہر حالیہ غزہ۔اسرائیل جنگ میں سب سے زیادہ خبروں میں ہے۔اس شہر پر ہفتہ 7 اکتوبر کو حماس کے عسکری ونگ نے قبضہ کر لیا تھا ۔اور یہ قبضہ ابھی تک جاری ہے ۔سابقہ فلسطین کا یہ وہ تاریخی شہر ہے جہاں سے ابن حجر عسقلانی سمیت کئ علما کا تعلق تھا ۔

آئیے اس شہر کی تاریخ کھوجیں:
موجودہ غزہ کے شمال میں یہ ایک ساحلی شہر ہے، بہت قدیم علاقہ ہے، اس کا ذکر عہد نامہ قدیم old testament میں بھی آیا ہے، یہ ایک بہت بارونق اور آباد یونانی شہر تھا ،رومی عہد میں بھی یہ اپنے تہواروں اور کھیلوں کے انعقاد کے حوالےسے مشہور تھا ۔

عسقلان، فلسطین کے ان شہروں میں سے تھا جو سب سے اخیر میں مسلمانوں کے قبضے میں آئے ۔حضرت امیر معاویہ نے 19ھج/ 640ء میں اس شہر کو صلحا فتح کیا تھا ۔اموی دور میں ۔۔۔۔۔جبکہ شام اموی خلفا کا دارلحکومت تھا ۔۔۔۔عسقلان میں ترقی اور خوشحالی کا دور دورہ رہا ۔عباسیوں کے دور میں خلیفہ مہدی نے 155ھج/ 772ء میں یہاں ایک بڑی شاندار مسجد اور مینار تعمیر کرایا ۔

زمانے کے بہت سے نشیب و فراز دیکھنے کے بعد یہ ممالیک مصر کے قبضے میں آ گیا ۔ یہاں ایک سرکاری ٹکسال بھی تھی اور ساحلی شہر ہونے کی وجہ سے اسے بحری اڈے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا ۔

صلیبی جنگوں کے دوران یہ شہر اجڑ گیا، کبھی یہ فرنگیوں کے قبضے میں چلا جاتا اور کبھی مصر کے مسلمان حکمرانوں کے قبضے میں، عرصہ تک اسے صلیبی جنگوں کی وجہ سے کلیدی فوجی اہمیت حاصل رہی ہے ۔
اس کے بعد یہ سلطنت عثمانیہ کے تحت رہا ۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد جب 1948میں فلسطین کے علاقے میں اسرائیل کے قیام کا اعلان ہوا تو اسرائیل کی چھوٹی سی ریاست نے اپنی الحاقی حکمت عملی(annexation policy )کے تحت رفتہ رفتہ گرد و نواح کے علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کیا، کبھی یہ قبضہ جنگی کارروائی سے کیا جاتا کبھی کسی ایگریمنٹ کے ذریعے ۔1950 میں ایسے ہی ایک نام نہاد معاہدے کے ذریعے عسقلان کے شہر پر بھی اسرائیل قابض ہو گیا، یہاں آباد مسلمان شہر چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں منتقل ہونے لگے کیونکہ اسرائیلی حکومت کے تحت یہاں شراب و شباب کا جو کلچر پروان چڑھایا جا رہا تھا، وہ فلسطینی مسلمانوں کے لئے پریشان کن تھا ۔اس کا نتیجہ demographic change کی صورت میں سامنے آیا ۔اور آج یہ یہودی اکثریتی شہر ہے ۔

اگر آپ نقشے پر غزہ کو دیکھیں تو غزہ کے شمال میں عسقلان(اشکلون ) بلکل ملا ہوا شہر ہے ۔یہاں حماس کے جنگجو باڑیں ہٹا کر، یا پیرا گلائیڈرز کے ذریعے داخل ہوئے ۔اور ہفتے کی صبح ہی اس میں مسلسل جنگ کا بازار گرم کر دیا ۔آج(بروز منگل ۔10 اکتوبر ) کو حماس نے اعلان کیا کہ عسقلان کے شہری ، مقامی وقت کےمطابق شام 5 بجے تک شہر خالی کر دیں ۔
کراچی کے وقت کے مطابق شام سوا سات بجے پھر غزہ سے میزائلوں کی بارش کی گئ، جن میں سے بہت سے میزائل اسرائیل کے آئرن ڈوم سسٹم کی وجہ سے انٹر سیپٹ ہو گئے، اس کے باوجود کئ میزائل عسقلان پر برسے، جس کی live coverage الجزیرہ ٹی وی سے ہوتی رہی اور یہ مناظر میں نے بھی اپنے ٹی وی اسکرین پر دیکھے ۔ نیچے پنوراما تصویر میں آپ عسقلان شہر کو دیکھ سکتے ہیں ۔
دوسری تصویر یہ بتا رہی ہے کہ اگر غزہ سے میزائل داغا جائے تو وہ 15 سیکنڈ میں عسقلان پہنچ سکتا ہے کیونکہ عسقلان اور غزہ کے درمیان صرف دس کلو میٹر کا فاصلہ ہے ۔