{جماعت کا بیان}

جماعت کے ساتھ نماز بہت افضل ہے اس کا ثواب بہت زیادہ ہے جماعت کو بِلا عذرِ شرعی چھوڑنا بھی سخت گناہ ہے ۔

مسئلہ : مردوں کو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا واجب ہے بِلا عذر ایک مرتبہ چھوڑنے والا گنہگار اور سزا کے لائق ہے اورکئی مرتبہ ترک کرنے والا فاسق، مردود الشہادت ہے اوراس کو سخت سزا دی جائے گی اگر پڑوسیوں نے سکوت کیا تووہ بھی گنہگار ہوئے ۔

کِن نمازوں کے لئے جماعت شرط ہے }

مسئلہ : جمعہ وعیدین میںجماعت شرط ہے یعنی بغیر جماعت یہ نمازیں ہو ہی نہیں سکتیں۔

مسئلہ : سنتوں اورنفلوں میں جماعت مکروہ ہے رمضان کے علاوہ وتر میںبھی مکروہ ہے ۔

مسئلہ : اگر جانتا ہے کہ اعضائے وضو تین تین بار دھونے میں رکعت چھوٹ جائے گی تویہ بہتر ہے کہ تین بار نہ دھوئے اوررکعت نہ جانے دے اوراگر سمجھتا ہے کہ تین تین بار اعضاء دھونے میں رکعت تومل جائے گی مگر تکبیر اولیٰ نہ پائے گا توتین تین بار دھوئے ۔(بہار شریعت)

کب جماعت چھوڑ سکتاہے }

مسئلہ : ان عذروں سے جماعت چھوڑ سکتاہے ایسی بیماری کہ مسجد تک جانے میں مشقت ہو، سخت بارش، بہت کیچڑ ہو، سخت سردی ہو، آندھی ہو، پاخانہ ، پیشاب اورریاح کا بہت زور ہو، ظالم کاخوف ہو، قافلہ چھوٹ جانے کا ڈر ہو، اندھا ہونا، اپاہج ہو، اتنا بوڑھا ہوکہ مسجد میںجانے سے مجبور ہو، مال یا کھانے کے ضائع ہوجانے کا ڈر ہو، بیمار کی دیکھ بھال کہ یہ اگر چھوڑ کر چلا جائے گا تواس کو تکلیف ہوگی یا گھبرائے گا۔

عورتوں کی جماعت }

مسئلہ : مردوں کے لئے عورت کا امام بننا باطل ہے ۔عورت کا عورتوں کی امامت کے بارے میں یہ ہے کہ فقہ حنفی میں مکروہ تحریمی ہے ۔(تفہیم المسائل)

دوسری جماعت کرنا کیسا}

مسئلہ : محلّے کی مسجد میں جس کے لئے امام مقرر ہے محلّے کے امام نے اذان واقامت کے ساتھ سنت کے مطابق جماعت پڑھ لی ہے تواب پھر دوبارہ اذان واقامت کے ساتھ پہلے ہی کی طرح جماعت کرنا مکروہ ہے اوراگر بے اذان جماعت دوبارہ کی تو حرج نہیں جب کہ محراب سے ہٹ کر ہواوراگر پہلی جماعت بے اذان ہوئی یا آہستہ اذان ہوئی یا غیر وں نے جماعت قائم کی توپھر جماعت قائم کی جائے اوریہ جماعت، جماعت ِ ثانیہ نہ ہوگی ۔(درمختاروردالمختار)

ایک مقتدی کہاں کھڑا ہو}

مسئلہ : اکیلا مقتدی مرد اگر چہ لڑکا ہوامام کے برابر سیدھی طرف کھڑا ہو اُلٹی طرف یا پیچھے کھڑا ہونا مکروہ ہے ۔دومقتدی ہوں تو پیچھے کھڑے ہوں ،برابر میں کھڑا ہونا مکروہ تنزیہی ہے دوسے زیادہ کاامام کے برابر میںکھڑا ہونا مکروہ تحریمی ہے ۔(درمختار وبہار شریعت)

مسئلہ : ایک آدمی امام کے برابر میں کھڑا تھا پھرایک اورآیا توامام آگے بڑھ جائے اوریہ آنے والا اس مقتدی کے برابر کھڑا ہوجائے اوراگر امام آگے نہ بڑے تو مقتدی پیچھے ہٹ آئے یا خود ہٹ آئے یا آنے والا اس کو پیچھے کھینچ لے ۔لیکن جب مقتدی ایک ہو تو اس کے پیچھے آجانا افضل ہے اوراگر دوہوں تو امام کاآگے بڑھ جانا افضل ہے ۔

{صف کے مسائل}

صفیں سیدھی ہوں اورلوگ مل کر کھڑے ہوں بیچ میں جگہ نہ رہے اورسب کے مونڈھے برابر ہوں اورامام آگے بیچ میںہو۔

مسئلہ : پہلی صف میں اور امام کے قریب کھڑا ہونا افضل ہے لیکن جنازہ میں پچھلی صف میں ہونا افضل ہے ۔(درمختار)

امام کون ہوسکتاہے }

امام کو مسلمان مرد ، عاقل بالغ اورنماز کے مسائل کا جاننے والا ہونا چاہیے ۔

مسئلہ : تیمم کرنے والا وضو کرنے والوں کا امام ہوسکتاہے۔(ہدایہ وغیرہ)

مسئلہ : موزوں پر مسح کرنے والا پیر دھونے والوں کی امامت کرسکتاہے ۔(ہدایہ وغیرہ)

مسئلہ : کھڑا ہوکر نما زپڑھنے والا بیٹھ کرنماز پڑھنے والے کی اقتداء کرسکتاہے ۔(ہدایہ )

بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم }

بدمذہب جو نام نہاد مسلمان توہے مگر جس کی بدمذہبی حَدِ کفر کونہ پہنچ چکی ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی وواجب الاعادہ ہے ۔ (درمختار وردالمختار ، عالمگیری)

مسئلہ : فاسق، شرابی ، سود خور، زانی ،جواری، چغلخور اوروہ شخص جو ضروریاتِ دین کا انکار کرتاہو، حضور ﷺکی شان میں ، صحابہ کرام کی شان میں اور اولیاء کرام کی شان میں بکواس کرتاہو اُن پر کیچڑ اُچھالتا ہو یا بکواس کرنے والوں کو مسلمان جانتا ہو ایسے امام کے پیچھے نما زجائز نہیں اُس کی خود کی نماز نہیں ہوتی توآپ کی اس کے پیچھے کیسے ہوسکتی ہے ۔

فاسق کی اقتداء کا حکم }

فاسق کی اقتداء نہ کی جائے مگر صرف نماز جمعہ میں کہ اس میں مجبوری ہے باقی نمازوں میں دوسری مسجد میں چلا جائے اورجمعہ اگر شہر میں چند جگہ ہوتاہو تو اس میںبھی اقتداء نہ کی جائے دوسری مسجد میںجاکر پڑھے۔(ردالمختار، فتح القدیر)

کب فرض توڑ کر جماعت میں شریک ہوجائے }

مسئلہ : کسی نے چار رکعت والی فرض نماز اکیلے شروع کی اورابھی پہلی رکعت کاسجدہ نہ کرنے پایا تھا کہ وہیں جماعت شروع ہوئی تو اپنی نماز توڑ کر جماعت میں شریک ہوجائے۔

مسئلہ: چاررکعت والی نماز میں اگر پہلی رکعت کا سجدہ کرلیا تو نہ توڑے بلکہ ایک رکعت اورپڑھ کر دوپر قعدہ کرکے سلام پھیر کر جماعت میںشامل ہوجائے ۔

مسئلہ : اگر تین رکعتیں پوری پڑھ لیں اورجماعت قائم ہوئی تو جماعت میں شامل نہیں ہوسکتا اپنی ہی چاروں پوری کرلے اوربعد میں نفل کی نیت سے شامل ہوجائے مگر عصر میں شامل نہیں ہوسکتا اسلئے کہ عصر کے بعد نفل جائز نہیں۔

مسئلہ : چاررکعت والی نماز میں تیسری رکعت کا ابھی سجدہ نہ کیا تھا کہ جماعت قائم ہوئی تونماز توڑ دے اورجماعت میں شریک ہوجائے ۔

مسئلہ : نفل یا سنت یا قضا نماز شروع کی اورجماعت قائم ہوئی تونماز نہ توڑے پوری کرکے شامل ہوا لبتہ نفل چار رکعت کی نیت سے شروع کی تودورکعت پر توڑدے تیسری اورچوتھی رکعت میں ہوتو پوری کرلے ۔

مسئلہ : نماز توڑنے کے لئے بیٹھنے کی ضرورت نہیں کھڑے کھڑے توڑنے کی نیت سے ایک طرف سلام پھیردے۔

جماعت قائم کرنے کا طریقہ}

جماعت شروع ہونے سے پہلے فارغ ہو کر صف بہ صف مقتدی بیٹھ جائیں اورامام بھی اپنی جگہ بیٹھ جائے اب مؤذن اقامت کہے جب مؤذن حی علی الصلوٰۃ پر پہنچے تب امام اورتمام مقتدی کھڑے ہوں۔

حدیث شریف: حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺفرماتے ہیں جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اُس وقت تک کھڑے نہ ہوجب تک مجھے نہ دیکھ لو۔(بحوالہ : بخاری شریف، جلد اوّل، باب الاقامت)

اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ جب اقامت ہوتی تو سرکارِ اعظم ﷺحجرہ مبارک سے باہر تشریف لاتے جیسے جیسے صفوں میں پہنچتے صحابہ کرام علیہم الرضوان کھڑے ہوتے جاتے ۔

القول : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ اُس وقت کھڑے ہوتے جب مؤذن قَدْقَامَتِ الصَّلوٰۃُ کہتا۔(بحوالہ : شرح مسلم نووی)

القول: مسلمانوں کے امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ اورحضرت امام محمد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ اُس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن حَیَّ عَلَی الصَّلوٰۃ کہے ۔ (شرح بخاری ابی قتادہ جلد اوّل علی الحدیث)

مسئلہ : جب اقامت ہورہی ہو اورآدمی مسجد میں داخل ہوتواُسے کھڑا ہوکر انتظار کرنا مکروہ ہے (عالمگیری) مطلب یہ کہ بیٹھ کر اقامت سُنے اورحی علی الصلوٰۃ پر کھڑا ہوجائے یہ مستحب عمل ہے ۔