میدان کربلا میں شادی
sulemansubhani نے Friday، 21 August 2020 کو شائع کیا.
اسے بھی ہضم کیجیے (2) – میدان کربلا میں شادی
(سلسلہ “کربلا سے متعلق کچھ جھوٹے واقعات” سے منسلک)
ہم پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ ملا حسین واعظ کاشفی سنی نہیں ہے اور اس کی کتاب روضۃ الشھداء جھوٹے قصے کہانیوں پر مشتمل ہے۔ امام مسلم بن عقیل کے بچوں کا واقعہ، حضرت عبداللہ بن مبارک اور امام زین العابدین کا قصہ وغیرہ سب جھوٹ ہے لیکن پھر بھی کچھ لوگ ان واقعات کو ہضم کرنا چاہتے ہیں تو انھیں چاہیے کہ ساتھ ہی ساتھ اس قصے کو بھی ہضم کریں جسے ہم یہاں نقل کر رہے ہیں۔
ملا حسین واعظ کاشفی لکھتا ہے کہ حضرت قاسم نے امام حسن کا وصیت نامہ امام حسین کو دیا۔ امام حسین دیکھ کر رونے لگے پھر فرمایا کہ اے قاسم یہ تیرے لیے تیرے ابا جان کی وصیت ہے اور میں اسے پورا کرنا چاہتا ہوں۔ امام حسین خیمے کے اندر گئے اور اپنے بھائیوں حضرت عباس اور حضرت عون کو بلا کر جناب قاسم کی والدہ سے فرمایا کہ وہ قاسم کو نئے کپڑے پہنائیں اور اپنی بہن حضرت زینب کو فرمایا کہ میرے بھائی حسن کے کپڑوں کا صندوق لاؤ۔ صندوق پیش کیا گیا تو آپ نے اسے کھولا اور اس میں سے امام حسن کی زرہ نکالی اور اپنا ایک قیمتی لباس نکال کر امام قاسم کو پہنایا اور خوب صورت دستار نکال کر اپنے ہاتھ سے ان کے سر پر باندھی اور اپنی صاحب زادی کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ اے قاسم! یہ تیرے باپ کی امانت ہے جس نے تیرے لیے وصیت کی ہے۔ امام حسین نے اپنی صاحب زادی کا نکاح حضرت قاسم سے کر دیا۔
اس کتاب کا ترجمہ کرنے والے صائم چشتی نے اس روایت کے بارے میں لکھا ہے کہ اگر یہ نکاح ہوا تھا تو امام حسین نے اپنے بھائی کی وصیت پر عمل کیا ہوگا ورنہ ان حالات میں نکاح وغیرہ کا معاملہ انتہائی نامناسب اور غیر موزوں ہے۔
(روضۃ الشھداء، اردو، ج2، ص297)
اسی قصے کے بارے میں امام اہل سنت، اعلی حضرت رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ حضرت قاسم کی شادی کا میدان کربلا میں ہونا جس بنا پر مہندی نکالی جاتی ہے، اہل سنت کے نزدیک ثابت ہے یا نہیں؟
امام اہل سنت نے فرمایا کہ نہ یہ شادی ثابت ہے نہ یہ مہندی سوا اختراع اختراعی کے کوئی چیز (یعنی یہ بنائی ہوئی باتیں ہیں)
(انظر: فتاوی رضویہ، ج24، ص502)
حضرت علامہ محمد علی نقشبندی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یہ تمام باتیں من گھڑت اور اہل بیت پر بہتان عظیم ہے۔ امام حسین کی دو صاحب زادیاں تھیں اور واقعۂ کربلا سے پہلے دونوں کی شادی ہو چکی تھی۔
(میزان الکتب، ص246)
اس کتاب میں ایسے کئی جھوٹے قصے موجود ہیں جنھیں ہضم کرنا ممکن نہیں ہے۔ اگر اب بھی کسی کو یقین نہیں ہے تو وہ اپنے ہاضمے کو آزما سکتا ہے۔
عبد مصطفی
ٹیگز:-
عبد مصطفی