متقدمین کے نزدیک ”ناصبیت“ کی تہمت لگانا ”رافضیت“ کی علامت ہے۔

✿ ✿ ✿

”ناصبیت“ کی اصطلاح رافضیوں کی ایجاد کردہ ہے، تیسری صدی ہجری تک کسی بھی سنی عالم نے کسی دوسرے سنی عالم کو”ناصبی“ نہیں کہا ہے ، بلکہ اس دور میں اگر کوئی شخص کسی کو ناصبی کہتا تھا تو یہ اس کے ”رافضی“ ہونے کی دلیل سمجھی جاتی تھی ۔

● امام علي بن المديني رحمه الله (المتوفى234) سے منقول ہے:

”ومن قال: فلان ناصبي علمنا أنه رافضي“

”جو کہتا تھا کہ فلاں ناصبی ہے تو ہم جان لیتے تھے کہ وہ رافضی ہے“ [شرح أصول اعتقاد أهل السنة 1/ 166]

اس کی سند کے بعض رواۃ کا ترجمہ نہیں مل سکا مگر علی بن المدینی رحمہ اللہ کے شاگرد امام أبو حاتم الرازی (المتوفى277) نے بھی یہی بات کہی ہے اور اسے اپنے دور کے تمام علماء کی طرف منسوب کیا ہے ، کماسیاتی ، اس سے اس نقل کی تائید ہوتی ہے ، کیونکہ ظاہر ہے کہ اس نسبت میں ان کے استاذ علی بن المدینی رحمہ اللہ بدرجہ اولی شامل ہیں۔

● امام أبو حاتم الرازی (المتوفى277) اور امام أبو زرعہ الرازی (المتوفى264) رحمہما اللہ نے کہا:

”وعلامة الرافضة تسميتهم أهل السنة ناصبة“

”رافضیوں کی علامت یہ ہے کہ وہ اہل سنت کو ناصبی کہتے ہیں“ [شرح اعتقاد أهل السنة للالکائی: ( 1/ 201 ) وإسناده صحيح ، أصل السنة واعتقاد الدين للرازيين: (ق168/ب) وإسناده صحيح وانظر: تکحیل العینین : ص 222 ]

یادرہے کہ یہ صرف ان دو ائمہ ہی کا کہنا نہیں ہے بلکہ ان کے دور کے تمام علماء کا یہی ماننا تھا ، جیساکہ امام ابوحاتم رازی اور امام ابوزرعہ رازی نے یہ بات کہنے سے پہلے اس کی صراحت اس طرح کی ہے:

”أدركنا العلماء في جميع الأمصار حجازا وعراقا وشاما ويمنا فكان من مذهبهم…“

”ہم نے تمام شہروں ، حجاز ، عراق ، شام ، یمن کے علماء کو پایا ہے ان سب کا ماننا یہ تھا کہ ….“ [حوالہ مذکور]

● امام أبو محمد الحسن بن علي بن خلف البربهاري (المتوفی 329 ) نے کہا:

”وإذا سمعت الرجل يقول: فلان ناصبي فاعلم أنه رافضي“

”جب تم کسی شخص کو کہتے ہوئے سنو کہ : فلاں ناصبی ہے ، تو جان لو کہ وہ رافضی ہے“ [شرح السنہ للبربھاری : ص 118 ، طبقات الحنابلة 2/ 36]

بشکریہ صاحبزادہ فخر الدین مہاروی صاحب