نماز کی شرائط
{نماز کی شرائط}
نماز کی چھ شرطیں ہیں:
1)…طہارت 2)…سترِ عورت 3)…استقبالِ قبلہ 4)…وقت 5)…نیت 6)…تکبیرِ تحریمہ ۔
اب اِن شرائط پرایک ایک کرکے تفصیلات بیان کریں گے ۔
{طہارت}
طہارت سے مُراد آدمی کا بدن کاپاک ہونا، کپڑوں کا پاک ہونا، جہاں نماز پڑھ رہا ہے اس جگہ کا پاک ہونا، جس جاء نماز پر نماز پڑھ رہا ہے اُس کا پاک ہونا اورنمازی باوضو ہونا۔
مسئلہ : غلاظتیں دوقسم کی ہیں ایک نجاستِ غلیظہ اوردوسری نجاستِ خفیفہ۔
نجاستِ غلیظہ پیشاب اورپاخانے کوکہیں گے اس میں سب شامل ہیں انسان ، جانور مثلاً بچوں کا پیشاب ، بڑوں کا پیشاب اس کے علاوہ گائے ، بھینس کے گوبر ، لید یہ سب کی سب نجاست ہیں ان سے آدمی کے کپڑے کاپا ک ہونا ضروری ہے ۔
نجاستِ کی مقدار}
نجاست کی مقدار کتنی ہو تو نمازنہیں ہوگی اس کی علماء نے یہ مقدار بتائی کہ ہتھیلی کی گہرائی تک یعنی ایک زمانے میں کلدار روپیہ چلتاتھا اس دائرے کے برابر اگر غلاظت لگ جائے تواس سے نماز مکروہ تحریمی ہوگی اور اگر دائرے سے غلاظت بڑ ھ جائے تو نماز نہیں ہوگی ۔
مسئلہ : اگر آپ کہیں بازار میں پیشاب کرنے بیٹھے اورپیشاب کرتے ہوئے بالکل باریک سے کچھ چھینٹیں کپڑوں پر لگ گئی تو یہ معاف ہے (لیکن اِ ن چھینٹوںسے بچنا چاہیے )
مسئلہ : گٹر کا گندا پانی کپڑوں پر لگ گیا اور اس کی مقدار ہتھیلی کی گہرائی سے بڑھ گئی تو نماز نہیں ہوگی اس کا دھونا ضروری ہے ۔
مسئلہ : زمین ناپاک تھی ا س پر آپ نے پاک جائِ نماز بچھائی توچونکہ جائِ نماز پاک ہے توآپ کی نماز ہوجائے گی ۔بشرطیکہ وہ زمین نجاست کی وجہ سے اتنی گیلی نہ تھی کہ جس کی نمی جائے نماز سے ظاہر ہوجائے۔
مسئلہ : آپ پیشاب ٹیسٹ کرانے جارہے تھے نماز کا وقت ہوگیا آپ نے پیشاب والی بوتل جیب میں رکھ کر نماز پڑھ لی آپ کی نماز نہیں ہوگی کیونکہ آپ کی جیب میںناپاک چیز ہے ۔
مسئلہ : بہتا ہوا خون ، شراب کے چھینٹے ، آپ کے جسم کا خون یہ سب چیزیں ناپاک ہیں اگر یہ چیزیں آپ کے کپڑوں پر لگ گئیں اوراس کی مقدار ہتھیلی کی گہرائی کے برابر ہے تونماز واجب الاعادہ ہوگی اوراگر ہتھیلی کی گہرائی سے بڑھ گئی تو نماز ہی نہیںہوگی ۔
یہ نماز کی پہلی شرط تھی اس سے مُراد یہ ہے کہ جب آدمی اللہ تعالیٰ کے دربار میں کھڑا ہوتوپاک ہو۔
{سترِ عورت}
سترِ عورت نماز کی دوسری شرط ہے عورت کا مطلب چُھپانے کی چیز ہے ستر سے مُراد مرد کا ناف سے لے کر گھٹنے سے ذرا سا نیچے جو سفیدی چمکتی ہے اس سفیدی تک کا حصّہ مرد کا سترِ عورت کہلاتاہے
ا س حصّے کا نماز میں چُھپانا شرط ہے ۔
مسئلہ : ناف کے نیچے سے پیٹھ کے پیچھے تک کا علاقہ اس میں کولہے ، رانیں، پیشاب اورپاخانے کی جگہ سب آگئے یہ سب گھٹنوں کی سفیدی تک شامل ہے یہ سترِ عورت ہے ان میں سے اگر کوئی مقام نماز میں تین تسبیح (سُبحان ربی الاعلیٰ) کی مقدار کُھلا رہ گیا تونماز فاسد ہو جائے گی ۔
مسئلہ : نماز میں اگر گھٹنا جھلک جائے تویہ مکروہ ہے لیکن اگر پوری ران نظر آئے تو نماز فاسد ہوجائے گی ۔
مسئلہ : عورتوں کا پانچ چیزوں کے علاوہ پورا جسم سترِ عورت ہے عورتوں کے چہرے کی ٹکلی یعنی سامنے کا علاقہ ، دونوں ہاتھ کی ہتھیلیاں اوراُن کی پُشت، دونوں پاؤں کے تلوے اوران کی پُشت اس کے علاوہ کوئی حصّہ عورت کا نماز میںکُھلا رہ گیا تونماز فاسد ہوجائے گی ۔
مسئلہ : حالتِ نماز میں عورت کے بال کُھلے رہ جائیں نماز فاسد ہوجائے گی حتیٰ کہ اگر ایسی چادر ہوکہ بالوں کی سیاہی جھلکتی ہوتو بھی نماز فاسد ہوجائے گی ۔ نماز میں گردن بھی نظر آئے تو نماز فاسد ہوجائے گی ۔
مسئلہ : عورت کا گلا بھی سترِ عورت ہے اگر یہ جھلک جائے یا جسم کا کوئی عضو مثلاً رانیں ، ٹانگیں وغیرہ باریک کپڑا ہونے کی وجہ سے جھلکیں یہ سب بھی نماز کو فاسد کردیں گی ۔
مسئلہ : نماز میںکسی عورت نے اتنی اُونچی شلوار پہن لی کہ پنڈلی یا پنڈلی کا آدھاحصّہ نظرآنے لگ جائے نماز فاسد ہوجائے گی۔
مسئلہ : شریعت کا مزاج یہ ہے کہ ہر چیز یوں پہنی جائے جیسے اس کی وضع قطع ہے اگر آپ اس میںکوئی چیز تبدیل کریں گے تونماز میںکراہت آئے گی ۔
مسئلہ : درزی نے آستین سی ہے آپ نے اُسے اُوپر چڑھا کر نماز پڑھی توآپ کی نماز مکروہ تحریمی ہوگی ۔
مسئلہ : نماز میں اُلٹی واسکٹ پہن کر نماز پڑھی تو نماز کو دوبارہ لوٹانی ہوگی ۔
مسئلہ : پاجامہ اُلٹا پہن کر نماز پڑھ لی نماز دوبارہ لوٹانی ہوگی ۔
مسئلہ : اب پتلون مسلمانوں میں عام ہوگئی لہٰذا علماء نے اس پر فتویٰ دیا کہ اگر پتلون سجدے میں رکوع میں مانع نہ ہو یعنی ڈھیلی ڈھالی ہوتو نماز ہو جائے گی۔
مسئلہ : نماز کے دوران سینے کے بٹن کُھلے ہوں جس سے سینہ نظر آئے یاسینے کے بال نظر آئیں نماز دوبارہ لوٹانی ہوگی ۔
مسئلہ : شلوار کو اُوپر سے اورپتلون کو نیچے سے فولڈ کرکے نماز پڑھنے سے نماز مکروہ تحریمی ہوگی۔
بعض لو گ یہ کہتے ہیں کہ اگر نماز میں ٹخنے نظر نہ آئیں تو نماز نہ ہوگی اورعذاب ہوگا؟
حدیث شریف: سرکارِ اعظم ﷺنے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا اپنی ازار (شلوار یا پاجامہ) آدھی پنڈلی تک اونچی رکھو، اگر ایسا نہ کرو تو ٹخنوں تک رکھواورازارلٹکانے سے اجتناب کرو کہ یہ تکبر ہے اوراللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیںکرتا۔ (ابو داؤد)
امام بخاری علیہ الرحمہ جس باب میں ازا ر لٹکانے والی حدیث بیان کرتے ہیں اس کے ساتھ ہی ایک دوسراباب باندھا اس کانا م ’’بغیر تکبر سے ازار لٹکانے کابیان ‘‘رکھا۔
اس باب میں یہ حدیث نقل کی کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سرکارِ اعظم ﷺکے پاس آئے اورکہنے لگے کہ میرا جوازار ہے وہ پیٹ سے کھسک کر ٹخنوں کے نیچے آجاتاہے تومیرے لئے کیا حکم ہے سرکارِ اعظم ﷺنے فرمایا کہ تم ان میں سے نہیں ہو یعنی تمہارا ازار (پاجامہ) لٹکانا تکبر اورغرور کی وجہ سے نہیں ہے لہٰذا تم اُن لوگوں میں سے نہیں ہو جو اللہ تعالیٰ کی نظرِ رحمت سے محروم رہ جائیں گے ۔
معلوم ہوا کہ دوکنڈیشن بیان کی گئیں ہیں آج کل لوگ تکبر کی وجہ سے شلوار ٹخنوں کے نیچے نہیںلٹکاتے لہٰذا سب پر فتویٰ لگانا زیادتی ہے کمال تویہ ہے کہ داڑھی پر کینچی ماریں گے ، داڑھی منڈھے ہوں گے مگر شلوار کو اتنی سختی کے ساتھ ٹخنوں کے اُوپر لے جائیں گے جیسے دیکھنے والوں کویوں لگے کہ چھوٹے بھائی کی شلوار پہنی ہے اپنی شلوار چوری ہوگئی ہوگی ۔نماز میں احتیاطاً شلوار کو ٹخنوں سے ذرا سی اُونچی رکھیں اگر نہ رکھی تونماز مکروہ تنزیہی ہوگی نماز ہوجائے گی مکروہ تحریمی نہیںہوگی فولڈ نہ کریں اُوپر چڑھالیں اگر کھسک کر دوبارہ نیچے آجائے تومعاف ہے ۔
مسئلہ : پتلون کے اندر شرٹ ڈالنے والے فولڈ کی تعریف میں آئیں گے جس سے نماز مکروہ تحریمی ہوگی اس لئے کوشش کرکے نماز میں پینٹ میں سے شرٹ نکال لینی چاہیے ۔
{استقبالِ قبلہ }
یہ نماز کی تیسری شرط ہے ہر مسلمان خواہ وہ دنیا کے کسی حصّے میں بھی ہو نماز کے لئے اپنی چہرہ قبلے کی طرف کرے۔
مسئلہ : نماز میں قبلے کی سمت سے آدمی کتنا گھوم جائے تو نماز ہوجائے گی اورکتنا گھوم جائے تو نماز فاسد ہوجائے گی ؟
قبلے کی بیچ کی سیدھ کو آپ 90درجے شمار کریں کہ یہاں سے یہاں تک نوے درجے ہے اس نوے درجے کو آپ دوحصّوں میں تقسیم کرلیں اور بیچ میں ایک لائن کھینچیں 45درجے اِدھر اور45درجے اُدھر۔
ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہو اوراس کی جاء نماز گھوم جائے اوروہ 45درجے میں اُس کا رُخ ہے تونماز ہوجائے گی ۔
45درجے سے اگر زیادہ گھوم گیا تو وہ قبلے کی سمت سے ہٹ گیا لہٰذا اس کی نماز فاسد ہوجائے گی ۔
مسئلہ : اگر کسی شخص کو قبلے کی سمت معلوم نہ ہو کوئی بتانے والا بھی موجود نہ ہو، کوئی قبلہ نما بھی موجود نہ ہوایسی صورت میں وہ تحّری کرے تحّری سے مُراددل میں ارادہ کرے قبلہ کہاں ہے یعنی غور وفکر ، سوچ وبیچار کرے ؟ آپ کا دل جدھرجمے اُدھر منہ کرکے نماز پڑھ لیں نماز ہوجائے گی ۔
مسئلہ : آپ نے غور وفکرکیا کہ کعبہ اس طرف ہونا چاہیے ایک رکعت وہاں منہ کرکے پڑھ لی ، پھردوسری رکعت میں ارادہ بدل گیا کہ کعبہ اس طرف ہونا چاہیے پھر دوسری رکعت دوسری جانب منہ کرکے پڑھی پھر تیسری رکعت میں دوبارہ ارادہ بدل گیا یوں خدا نخواستہ چاروں رکعتیں چاروں جانب منہ کرکے پڑھ لیں نماز ہوجائے گی ۔
مسئلہ : آپ حج یاعمرہ کے لئے جارہے ہیں آپ مغرب کی طرف جارہے ہیں جِدھر جہاز جارہا ہے اُدھر منہ کرکے نماز پڑھ لیں واپسی میں آپ جِدّہ سے کراچی آرہے ہیں توظاہر ہے آپ مغرب سے مشرق کی جانب آرہے ہیں جِدھر سے جہاز آرہا ہے اب اس کے برعکس منہ کرکے نماز پڑھ لیں ۔
{وقت}
وقت نماز کی چوتھی شرط ہے اللہ تعالیٰ نے بعض عبادتوں کواپنے وقت پر ادا کرنے کا حکم دیا ہے ۔
علمِ توقیت کے جاننے والے علماء نے سورج کے تحت یعنی شمسی نظام کے مطابق کلینڈر ایجاد کئے جس سے ہم باآسانی نماز کے اوقات معلوم کرسکتے ہیں۔
مسئلہ : جس وقت کی نماز ادا کررہا ہے وہ وقت نہیں پایا گیا تو نماز نہیں ہوگی اسی طرح اذان بھی اگر وقت سے پہلے دے دی گئی تواذان بھی نہیں ہوگی ۔
مسئلہ : اگر کسی کی فجر کی نماز قضا ہوگئی تو وہ سورج نکلتے ہی قضا ء نہ کرے بلکہ جوٹائم طلوعِ آفتاب کا کلینڈر میںلکھا ہے اس میں بیس منٹ اورملالے پھر فجر کی نماز قضا پڑھے۔
مسئلہ : اگر کسی کو نماز میں تاخیر ہوگئی ہوتووہ کلینڈر میں دیکھ کر چاہے ایک دومنٹ ہی رہ گئے ہوں فوراً فرض اد اکرے دومنٹ بھی ضائع نہ کرے۔ اگر نماز ادھوری رہ جائے اوروقت ختم ہوجائے توپھر بعد میں قضاء کرے ایسا کرنے سے وہ قضاء کے عذاب سے بچ جائے گا۔اورنماز عصر کا حکم یہ ہے کہ آپ نے نماز شروع کی ادھر وقت ختم ہوگیا تو نمازپوری کریں ،نماز ہوجائے گی ہاں اتنی تاخیر کرنا مکروہ ہے۔
مسئلہ : اشراق اورچاشت کی نماز سورج طلوع ہونے کے بیس منٹ بعد پڑھ لیں اس کا وقت زوال کے وقت کے شروع ہونے تک ہے ۔
مسئلہ : اوّابین کی نماز مغرب کی نماز کے بعد ادا کی جاتی ہے ۔
مسئلہ: عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد اگر آنکھ لگ گئی توآپ کے لئے تہجد کا وقت شروع ہوگیایہ وقت صبح صادق تک ہے ۔
{نیت}
نماز کی پانچویں شرط نیت ہے ہر کام کا دارومدار نیت پر ہے بغیر نیت کے کوئی کام بھی دُرست نہیں ۔نیت دل کے ارادے کانام ہے اوراگر زبان سے کہہ دے توبہترہے مثلاً اگر کوئی شخص فجر کی نماز پڑھ رہا ہے تووہ یہ کلمات کہے نیت کرتاہوں میں دورکعت فرض نماز ِ فجر آج کی ادا کرنے کے لئے ۔
اگر امام کے پیچھے ہوتویہ کہے کہ پیچھے اس امام کے ۔ منہ میرا طرف کعبہ شریف کے ۔
مسئلہ : نیت دل کے ارادے کا نام ہے اس کی علماء نے مختصر تعریف یوں لکھی کہ اگر ہم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہورہے ہوں اورکوئی پکڑ کر یہ پوچھ لے کہ آپ کیاکررہے ہیں توہم بغیر ترددکے یہ کہہ دیں کہ ظہر کی چاررکعتیں پڑھ رہا ہوں کم از کم نیت کی تعریف یہ ہے کہ اس کے دل ودماغ میں اتنا ہو کہ میں فلاں وقت کی نماز ادا کررہا ہوں۔
مسئلہ : نیت کے الفاظ کسی بھی زبان میں کہے نماز ہوجائے گی ۔
مسئلہ : ایک شخص نمازِ ظہر پڑھنے کھڑا ہوا اوراس نے چار سنت پڑھنے کے بعد دوبارہ چار سنت کی نیت باندھ لی حالانکہ اس کو چار فرض پڑھنے چاہیے تھے جس وقت دو رکعت نمازِ سنت اد اکرچکا اس کو خیال آیا کہ مجھے توفرض پڑھنا تھے پس اس نے اپنے دل میں فرضوں کی نیت کر لی کہ میں فرض پڑھ رہا ہوں اوراس نے دور کعت پہلے کی بہ نیت سہواً سنت ادا کی اوردورکعت آخر والی بہ نیت فرض کے خالی سورہ فاتحہ کے ساتھ پڑھی ایسی صورت میں یہ نماز نہ سنت ہوئی نہ فرض ہوئی کیونکہ پہلی دورکعتوں میں فرض کی نیت نہ کی تھی اورفعل کے بعد نیت کا اعتبار نہیں اوردورکعت بعد والی میں اگر فرض کی نیت اس نے تیسری رکعت کی پہلی تکبیر کے وقت بحال قیام نہ کی ، جب تویہ نیت ہی بیکار ہے ۔اوراگر اس وقت کی تواب وہ پہلی نیت سے نمازِ فرض کی طرف منتقل ہوگیا۔ اگر چار پوری پڑھ لیتا فرض ہوجاتے ۔مگر اس نے دوپر قطع کردی لہٰذا یہ بھی فرض نہ ہوئے ۔ یہ رکعتیں نفل ہوئیں ۔ (احکامِ شریعت ،حصّہ اوّل )
مسئلہ : آنکھوں کو بند کرکے نماز پڑھنا منع ہے البتہ اگر آنکھ بند کرنے سے زیادہ خشوع وخضوع پیدا ہوتاہے توآنکھیں بند کرکے نماز پڑھنا افضل ہے ۔
مسئلہ : آپ نے نیت کی کہ میں عمرہ ادا کرنے کی نیت کرتاہوں واسطے اللہ تعالیٰ کے ۔ اے اللہ تعالیٰ میری طرف سے اِسے قبول فرما اورآسان فرمایہ نیت کرنے کے بعد تلبیہ کا پڑھنا شرط ہے یعنی نیت کے بعد اگرایک مرتبہ بھی تلبیہ نہیں پڑھی تواس کے بغیر احرام نہیں ہوگا۔ اب آپ مسجدِ حرام پہنچ گئے طواف شروع کرنے سے پہلے حجرِ اسود کے سامنے کھڑے ہو کر طواف کی نیت کریں حجرِ اسود کو بوسہ دیں اگر بوسہ نہ دے سکیں تودور سے ہاتھوں کو حجرِ اسود کی طرف اشارہ کریں اور دونوں ہاتھوں کو بوسہ دیں۔ اس کے بعد طواف شروع کریں اگر طواف عمرے کا ہے توعمرے کی نیت کریں اوراگر طواف ِ زیارت ہے جو حج کا رکن ہے یعنی فرض ہے توآپ کو طوافِ زیارت کی نیت کرنی ہوگی ۔
مسئلہ : طوافِ رُخصت ہے یعنی مکۃ المکرمہ چھوڑتے وقت کا وہ طواف ہے توآپ طوافِ رُخصت کی نیت کریں۔
مسئلہ : زکوٰۃ دیتے وقت بھی زکوٰۃ کی نیت کریں ایسا نہیںکہ آپ نے کسی غریب کو دیکھ کر کچھ رقم دے دی کل آپ کو یاد آیا کہ زکوٰۃ ہم پر فرض ہے اب آپ یہ نیت کرلیں یہ نیت نہیں ہوگی ۔
مسئلہ : آپ نے زکوٰۃ کی نیت نہیں کی غریب نے زکوٰۃ لے لی اَب وہ زکوٰۃ لے کر آپ کے سامنے کھڑا ہے یا اس کی جیب میں رقم موجود ہے اورآپ نے نیت کرلی تونیت ہوجائے گی۔
{تکبیر تحریمہ }
یہ نماز کی چھٹی شرط بھی ہے اورنماز کا پہلا فرض بھی ہے تکبیر تحریمہ سے مُراد نماز کو اللہ اکبر کہہ کر شروع کرنا ہے ۔
مسئلہ : اللہ اکبر یعنی یہ لفظِ اللہ کاھمزہ اورلام اِسے فوراً ملایا جائے اس میںکوئی گنجائش نہیںھمزہ سے مُراد اللہ کا جو الف ہے اس پر زبر آگیا تویہ ھمزہ بن گیا اس کو اورلام اِسے فوراً ملایا جائے اکبر میں ب ر کو ملا کر پڑھاجائے سب کو الف لگا کر کھینچئے نہیں یعنی اکبار کا تلفظ ادا نہ کرے ب رپرختم کردی جائے اس پر فُقہاء نے بحث کرتے ہوئے یہ کہا کہ اگر ان کلمات کو تبدیل کردیا جائے کوئی شخص جان بوجھ کر تبدیل کرے جو معنیٰ جانتا ہو یہ کفر ہے مثلاً اصل لفظ اللہ اکبر کسی نے جان بوجھ کر یوں پڑھا آللہ اکبر یعنی ھمزہ کو اس نے کھینچا یہ کُفر ہوگیا اس کے معنی بدل جائیں گے ۔
مسئلہ : لفظِ اللہ توصحیح کہا اوراکبر کے ’’ب‘‘ اور’’ر‘‘ کو اس نے کھینچ لیا اس نے بآر کہا اگر معنیٰ جانتے ہوئے جان بوجھ کر بآر پڑھے وہ کافر ہوجائے گا۔ معنی نہ جانتے ہوئے بھی کوئی اس طرح پڑھے توگناہگار ہوگا اوراس کی تکبیر تحریمہ نہیں ہوگی ۔
مسئلہ : جب اللہ اکبر کہیں تو ایک عام غلطی یہ ہوتی ہے کہ امام ابھی اللہ اکبر کہہ رہا ہے مقتدی نے پہلے ہی کہہ دیا اب نمازی کی اقتداء ہی دُرست نہیں ہوئی لہٰذا نماز فاسد ہوگئی ۔
صحیح طریقہ یہ ہے کہ مقتدی اطمینان کے ساتھ امام کے اللہ اکبر کہہ دینے کے بعد اللہ اکبر کہے ، امام کے اللہ اکبر کے لفظ ’’ر‘‘ سے پہلے بھی اگر مقتدی نے تکبیر تحریمہ کہہ دی توبھی نماز فاسد ہوجائے گی۔
مسئلہ : دورِ حاضر میں چونکہ مسائل جاننے کا فُقدان ہے لہٰذا آئمہ مساجد کو چاہیے کہ وہ تکبیر تحریمہ کوزیادہ نہ کھینچیں مقتدی کو موقعہ ہی نہ دیں کہ امام کی تکبیر تحریمہ سے پہلے تکبیر کہہ دے۔
مسئلہ : تکبیر تحریمہ کا قیاس دوسری تکبیرات پر نہ کیجئے گا آپ جماعت کے ساتھ جب نماز پڑھیں تونماز کا ہر عمل ہر فعل امام کے بعد ہونا چاہیے امام جب رکوع میں چلا جائے مقتدی اس کے بعد رکوع میں جائے امام جب سجدے میں چلاجائے مقتدی اس کے بعد سجدے میں جائے امام جب رکوع سے سجدے سے اُٹھ جائے مقتدی اس کے بعد اُٹھے کسی فعل میں امام سے آگے نہیںبڑھنا چاہیے اگر کوئی شخص امام سے پہلے سجدے میں چلا جائے اورامام کے ساتھ سجدے میں مل گیا تواُس نے اچھا نہیں کیا نماز ہوجائے گی مگر گنہگار ہوگا۔ لیکن اگر اس نے تکبیر تحریمہ امام سے پہلے کہہ دی تواب اس نے صحیح اقتداء ہی نہیں کی تواس کی نماز نہیںہوگی۔
مسئلہ : ایک اور تکبیر جس میں اگر امام پر سبقت کی جائے تو واجب ترک ہوجائے گا وہ تکبیر وتر کی نماز کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت سے پہلے والی تکبیر ہے وہ تکبیر واجب ہے اگر یہ تکبیربھی امام سے پہلے کہہ دی تونماز ناقص ہوجائے گی ۔
مسئلہ : تیسری تکبیر جو نمازِ جنازہ کی تکبیرِ تحریمہ ہے نمازِ جنازہ کی تکبیر ِ تحریمہ نمازِ جنازہ کارُکن ہے اگر یہ تکبیربھی امام سے پہلے کہہ دی تو اس کی نمازِ جنازہ میں شرکت ہی نہیں ہوگی البتہ نمازِ جنازہ ہوجائے گی کیونکہ نمازِجنازہ فرض کفایہ ہے سارے مقتدی کی نہ بھی ہو اوراگر امام کی ہوگی تو نمازِ جنازہ اد اہو
جائے گی۔
مسئلہ : اگر کسی علاقے میں کسی کو نمازِ جنازہ پڑھانا نہیں آتی اورمیت کو بغیر نمازِ جنازہ کے دفن کردیا تو دفنانے کے زیادہ سے زیادہ تین دن کے اندر بھی اس کی قبر پر نمازِ جنازہ پڑھ لی جائے تو نمازِ جنازہ اد ا
ہوجائے گی تین دن کے بعد جائز نہیں ۔اوراسی طرح اگرکسی ایسے گمراہ شخص نے نماز جنازہ پڑھا دی جس کی گمراہی حد کفر کو پہنچی ہوئی تھی اور میت صحیح العقیدہ سنی مسلمان ہو اور آپ اس امام ومیت کے بارے میں جانتے ہوں کہ وہ کون تھا اوریہ کون ہے تواس صورت میں بھی تین دن کے اندر اس کی قبر پر نماز جنازہ پڑھی جائے جب کہ اسے دفن کردیا گیا ہو اگردفن نہ کیا ہو تو دفن سے پہلے نماز جنازہ دوبارہ پڑھیں کہ پہلی بار پڑھائی گئی نماز جنازہ نہیں ہوئی ۔