مرد کی فطرت
sulemansubhani نے Wednesday، 14 October 2020 کو شائع کیا.
خواتین سمجھتیں کیوں نہیں کہ مرد کی فطرت الاسٹک ربڑ کی طرح ہے!
عورتوں میں یہ جملہ بہت عام پایا جاتا ہے میرا شوہر پہلے جیسا نہیں رہا، وہ بدل گیا ہے اس کی محبت ختم ہو گئی ہے، پہلے ساتھ چمٹا رہتا تھا ،سب کچھ اکٹھے ہوتا،اب سب بدل گیا وغیرہ وغیرہ
یاد رکھیے محبت کرنے والے مرد کی محبت نہیں بلکہ اندازِ محبت بدل جاتا ہے کیونکہ محبت پر قائم ہونے والے رشتے کی؛ زمانے کے بدلنے کے ساتھ ذمہ داریاں بھی بدل جاتی ہیں، خاندان بنانے اور بسانے کے لیے دماغی، جسمانی یا روحانی طور پر مرد کا خاندان سے کبھی کبھار عارضی دوری کی چاہت رکھنا فطری عمل ہے.
مرد کو قرآن نے حاکم بنایا وہی گھر کا کرتا دھرتا ہے، بوجھ یکسوئی کے بغیر اٹھانا ممکن نہیں یہی وجہ ہوتی ہے کہ مرد محبت کی بنیادوں پر قائم ہونے والی عمارت کے لیے دور دراز کا نہ صرف سفر کرتا بلکہ بعض اوقات پاس ہو کر بھی تنہائی کی تمنا کرتا ہے.
یہ تنہائی، خاندان سے کچھ لمحے دور چلے جانا یا دوستوں سے ملنا جلنا اس کی جسمانی، دماغی، روحانی قوت کو تروتازہ کرتا اور رشتے کو مضبوط کرتا ہے.
مرد کی اسی عادت کو ماہرین نفسیات نے الاسٹک سے تعبیر کیا ہے کہ مرد ایک ربڑ کی طرح ہے.
الاسٹک ربڑ کھینچ کر دوسرے کنارے سے دور چلا جاتا لیکن یہ دوری عارضی ہوتی ہے کہ جونہی اس کو چھوڑا جائے تو جلد تیزی سے واپس پلٹ آتا ہے.
لاکھوں کی تعداد میں بکنے والی اور بہت سے جھگڑالو میاں بیوی کی زندگیوں میں سکون لانے والی کتاب
man are from mars and woman are from venus
میں لکھا ہے (مفہوما) کہ مرد الاسٹک ربڑ کی طرح ہے جس طرح وہ کھینچ کر گھر سے بعض اوقات دور چلا جاتا ہے اسی طرح وہ واپس بھی ضرور آتا ہے اس کا دور جانا، تنہائی کو پسند کرنا اس کا عیب نہیں بلکہ فطرت کا تقاضا ہے کہ اس کا مقصد معاملات کو یکسوئی سے حل کرنا اور دماغ کو تروتازہ کرنا ہوتاہے جب تنہائی میں اپنے معاملات سلجھا لیتا ہے تو اسی محبت بلکہ اس سے زیادہ کے ساتھ مرد واپسی کا رخ کرتا ہے جسے عورت کے ہاں عجیب ناموں سے موسوم کیا جاتا ہے جبکہ عورت کو مرد کی یہ فطرت قبول کرنی چاہیے.
اگر ایسا نہ ہو تو فطرتی لچک اور الاسٹیسٹی ختم ہو جاتی ہے جس کی بنا میاں بیوی چڑچڑے اور بد مزاج ہونا شروع ہوجاتے ہیں.
یاد رکھیے محبت، پیار اور حقوق وہی فطرتی ہیں جو اسلام کے مطابق ہوں مرد و عورت دو الگ مخلوقات ہیں ان کی عادات اطوار سوچ مزاج سب جدا ہیں اسی طرح ان کو انہی کے مطابق قبول کرنا ضروری ہے.
رشتوں میں غیر ضروری پابندیاں اور تکلیف مالایطاق(ایسے تقاضے جو مرد یا عورت پورے نہ کر سکیں) شرائط ڈالنا محبت نہیں بلکہ فساد ڈلوانے کے مترادف ہے.
لہذا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے پر اعتماد اور ایک دوسرے کے فطرتی جذبات، خیالات اور خواہشات کا احترام کرنا چاہیے اور جن پر انسان پورا اتر سکے اتنی ہی توقعات لگانی چاہیں .
فتدبر
فرحان رفیق قادری عفی عنہ
14/10/2020
ٹیگز:-
فرحان رفیق قادری