اِنَّ اور اَنَّ میں فرق
sulemansubhani نے Thursday، 15 October 2020 کو شائع کیا.
: اِنَّ اور اَنَّ میں فرق
مفتوحہ اور مکسورہ میں فرق
سوال: اِنَّ اور اَنَّ میں کیا فرق ہے۔
جواب:یہ دونوں تاکید اور تحقیق کیلئے آتے ہیں کہ خبر، اسم کیلئے یقیناًثابت ہے اس میں ترددنہ کیا جائے۔ لیکن اِنَّ جملہ کو اپنی حالت پر برقرار رکھتی ہے یعنی اپنے مدخول کو مستقل طور پر بتانا چاہتی ہے۔
اور اَنَّ بالفتح جملہ کو مفرد کے حکم میں بنا دیتی ہے اور وہ دوسرے جملہ کا جزء بن جاتا ہے۔ اسلئے جملہ کی جگہ اِنَّ بالکسراستعمال ہوتا ہے ، اور مفرد کے موقعہ پر اَنَّ استعمال ہوتا ہے یعنی فاعل، مفعول اور مجرور کے موقعہ پر اَنَّ ہی پڑھا جاتا ہے۔ جیسے بَلَغَنِی اَنَّ زَیدًا قَائمٌ، کَرہِتُ اَنَّکَ قَائِمٌ، عَجِبتُ مِنْ اَنَّ بَکرًا قَائِمٌ۔
اَنَّ کے مواقع
سوال: کون سی صورتوں میں اِنَّ اور کون سی صورتوں میں اَنَّ پڑھا جاتا ہے۔
جواب:ویسے تو ان کی کئی صورتیں ہیں لیکن پانچ مشہور مقامات پر اِنَّ اور چار مقامات پر اَنَّ پڑھا جا تا ہے۔
اَنَّ رادر پنج جا مفتوح خواں۔ بعد علم وبعد ظنّ و درمیاں
بعد لولا بعد لو تحقیق داں۔ تانیفتی ہیچ جا در فکر آں
خبر کی مثال: ا۔علم یعلم کے باب کے بعد جیسے واعلَمُو ا اَنَّ اللہَ شَدِیدُ العِقَابِ ۲۔ظنّ یظنّ کے باب کے بعد جیسے وظنُّوا اَنَّھم مانِعَتُھُم حُصُو نُھُم ۳۔ درمیان کلام میں۔جیسے شَھِدَ اللہُ اَنَّہٗ لا اِلٰہَ اِلّا ھُو ۴۔ لولا کے بعد جیسے فلولا اَنَّہٗ کانَ مِنَ المُسَبِّحِینَ ۵۔لو کے بعد جیسے لَو اَنَّ عِندَنا ذِکرًا مِّنَ الاَوّلِینَ۔
اِنّ کے مواقع
اِنَّ رادر چہار جا مکسور خواں۔ چوں در آید در خبر او لام نیز
ابتداؤ بعد قول وقسم داں۔ دائما مکسور خوانی اے عزیز
مثالیں: ا۔خبر جیسے وَالعصرِاِنَّ الاِنسانَ لَفِی خسرٍ ۲۔ابتدا کلام میں جیسے اِنَّ اللہَ عَلی کُلِّ شیءٍ قَدِیرٌ ۳۔قال یقول کے باب کے بعد جیسے قال اِنَّہٗ یقولُ اِنَّھا بَقَرَۃ ۴۔قسم کے موقعہ پر جیسے اِنَّ اللہَ لَذُو فَضلٍ علی النَّاسِ۔
نوٹ: کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں دونوں وجہ جائز ہیں مثلاً ۱۔ اذا مفا جاتیہ کے بعد ۲۔فاجزائیہ کے بعد ۳۔لاجرمَ کے بعد۔
سوال: کیا انَّ وغيرہ کو مخفف بھی کیا جا سکتا ہے۔
جواب: جی ہاں کبھی ایک نون حدف کر کے اس کو مخفف کر لیا جاتا ہے ، اس وقت اس میں اِعمال واِہمال دونوں جائز ہوتے ہیں، لیکن اھمال کی صورت میں خبر پر و جوبًا لام ابتدا داخل ہوتا ہے جیسے اِن جَرِیرٌ لَشاعِرٌ۔
سوال: کیا انَّ وغیرہ ہمیشہ اسم ہی پر داخل ہوتے ہیں۔
جواب:یہ تخفیف کے بعد فعل پر بھی داخل ہو سکتے ہیں جیسے : اِن کَانَت لَکَبِیرۃً۔ اِن نَظُنُّکَ لَمِنَ الکافِرِین۔لیکن اس وقت فعل مضارع پر سین یا سوف اور ماضی پر قد لگایا جاتا ہے تاکہ اَن ناصبہ سے ممتاز ہو جائے جیسے عَلِمَ اَن سَیَکُونُ مِنکُم مَرْضَیٰ – لِیَلَمَ اَن قَد اَبلَغُوا رِسَالاتِ رَبِّھِم۔
سوال: حروف مشبہ بالفعل کے مخفف ہونے کی صورت میں انکاعمل باطل ہوتا ہے یا نہیں۔
جواب:جی ہاں لٰکِنَّ، مخفف ہونے پر اس کا عمل باطل ہو جاتا ہے جیسے اَلاَ اِنَّھُم ھُمُ المُفسِدُونَ وَ لٰکِن لَّاتَشعُرونَ۔اور انَّ مخفف ہونے پر اس کاعمل باقی رہتا ہے۔ اور کَاَنّ بھی مخفف ہوتا ہے ، اس وقت اکثر فعل منفی بلم پر داخل ہوتا ہے جیسے کَاَن لَم یَرَہٗ اَحَدٌ۔
سوال: آپ نے کہا کہ اِنَّ کا اسم منصوب خبر مرفوع ہوتا ہے لیکن اَنَّ زیدٌ کَرِیمٍ میں دونوں باتیں نہیں پائی جار ہیں۔
جواب:یہ ایک نحوی معمّٰی (پھیلی) ہے در اصل اَنَّ یہاں حرف نہیں بلکہ مَدَّ کی طرح فعل ماضی ہے معنیٰ آواز نکالنا۔ زیدٌ، اس کا فاعل ہے۔کَرِیمٍ میں ک، حرف جر ہے اور رِیمٍ (ہرن ) مجرور ہے معنیٰ ہوئے۔ زید نے ہرن کی مانند آواز نکالی۔
حامد علی ناصر
ٹیگز:-
حامد علی ناصر