بارہ اماموںکےمتعلق تحقیق رضوی
بارہ اماموںکےمتعلقتحقیق رضوی
ان کا ذکر احادیث میں ہے؟
یہ مجتہد تھے یا مقلد؟
کتب صحاح میں ان کے روایات ہیں؟
ان کی امامت کون سی ہے؟
ان کی طرف منسوب اقوال کہاں تک درست ہے؟
کتب صحاح میں ان سے کم روایات لینے کی وجہ؟
امام اہل سنت سے سوال ہوا کہ
بارہ امام جن کے نام عوام میں مشہور ہیں ان میں باستثنائے جناب امام علی مرتضی کرم ﷲ وجہہ حضرت امام حسن و حضرت امام حسین و حضرت امام مہدی کے کسی اور امام کی نسبت صحیح حدیثوں میں اشارۃ یاصراحۃ کوئی خبر آئی ہے؟ امامت ان کی ولایت کے درجے پر ماننا چاہئے ان کے عقائد و احکام و اعمال وغیرہ ائمہ مجتہدین میں سے کسی ایک کے مشابہ تھے یاسب سے الگ؟ یہ خود مجتہد تھے یا مقلد؟ بعض اعمال و جفر وغیرہ کی کتابوں میں ان کے اقوال ملتے ہیں یہ کہاں تک صحیح ہیں؟ بعض کا یہ اعتراض ہے کہ صحاح کی کتابوں میں ان کی روایتیں بہت کم لی گئی ہیں حالانکہ ان کا خاندانی علم تھا ان سے زیادہ دوسرے کو کہاں تک واقفیت ہوسکتی ہے اہلسنت کی کتابوں میں ان کے حالات کم لکھنے کی کیا وجہ ہے؟
الجواب :
کتب احادیث میں ان کا ذکر
امام باقر رضی ﷲ تعالی عنہ کی بشارت بتصریح نام گرامی صحیح حدیث میں ہے جابر بن عبدﷲ انصاری رضی ﷲ تعالی عنہما سے ہے حضور اقدس صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم نے ان کا ذکر فرمایا: کہ ان سے ہمارا سلام کہنا۔ سیدنا امام محمد باقر رضی ﷲ تعالی عنہ طلب علم کے لئے سیدناجابر رضی اﷲ تعالی عنہ کے پاس آئے انہوں نے ان کی غایت تکریم کی اور کہا: رسول ﷲ صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم یسلم علیك (۱) رسول ﷲ صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم آپ کوسلام فرماتے ہیں، اور اخرج منکما الکثیر الطیب (۲)
(ﷲ تعالی تم دونوں کو کثیر پاکیزہ اولاد عطافرمائے) میں ان سب حضرات کی بشارت ہے۔
(۱) تاریخ دمشق الکبیر ترجہ ۶۹۰۱ محمدبن علی بن حسین داراحیاء التراث العربی بیروت ۵۷/ ۲۱۵،۲۱۶)
(٢) تنزیہ الشریعۃ باب فی مناقب السبطین وامہما وآل البیت دارالکتب العلمیۃ بیروت ۱/ ۴۱۱)
ان کی امامت کون سی ہے؟
*امامت اگر بمعنی “مقتدی فی الدین” ہونے کے ہے تو *بلاشبہہ ان کے غلام اور غلاموں کے غلام مقتدی فی الدین ہیں،* اور اگر اصطلاح مقامات ولایت مقصود ہے کہ ہر غو ث کے دو وزیر ہوتے ہیں عبدالملک و عبدالرب، انہیں امامین کہتے ہیں، تو بلاشبہہ یہ سب حضرات خود غوث ہوئے۔ اور اگر امامت بمعنی خلافت عامہ مراد ہے تووہ ان میں صرف امیرالمومنین مولی علی وسیدنا امام حسن مجتبی کو ملی اور اب سیدنا امام مہدی کو ملے گی و بس رضی ﷲ تعالی عنہم اجمعین، باقی جو منصب امامت ولایت سے بڑھ کر ہے وہ خاصہ انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام ہے جس کو فرمایا: انی جاعلك للناس اماما (٣) (میں تمہیں لوگوں کاپیشوا بنانے والاہوں۔ت) وہ امامت کسی غیر نبی کے لئے نہیں مانی جاسکتی، اطیعوا ﷲ واطیعواالرسول واولی الامر منکم(٤) (حکم مانو ﷲ کا اورحکم مانو رسول ﷲ کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں۔ت) ہر غیر نبی کی امامت اولی الامر منکم تک ہے جسے فرمایا: و جعلنھم ائمة یھدون بامرنا(٥)
(اور ہم نے انہیں امام کیا کہ ہمارے حکم سے بلاتے ہیں۔ت) مگر “اطیعوا الرسول” کے مرتبے تک نہیں ہوسکتی اس حد پر ماننا جیسے روافض مانتے ہیں صریح ضلالت وبے دینی ہے۔ امام جعفر صادق رضی ﷲ تعالی عنہ تک تو بلاشبہہ یہ حضرات مجتہدین و ائمہ مجتہدین تھے، اور باقی حضرات بھی غالبا مجتہد ہوں گے۔وﷲ تعالی اعلم ۔
(٣)القرآن الکریم ۲/ ۱۲۴)(٤)القرآن الکریم ۴/ ۵۹)
(٥)القرآن الکریم ۲۱/ ۷۳)
باطنی طور پر ان کا مقام
یہ نظر بظاہر ہے ورنہ باطنی طورپر کوئی شک کا مقام نہیں کہ یہ سب حضرات عین الشریعۃ الکبری تک واصل تھے،
ان کی طرف منسوب اقوال کہاں تک درست ہے؟
جو بسند صحیح ثابت یا کسی فقہ معتمد کی نقل ہے اس کاثبوت مانا جائے گا ورنہ مجاہیل یا عوام یا ایسی کتاب کی نقل جو رطب و یابس سب کی جامع ہوتی ہے کوئی ثبوت نہیں۔
صحاح میں روایت کم ہونے کی وجہ
صحاح میں صدیق اکبر و فاروق اعظم رضی ﷲ تعالی عنہما کی روایات بھی بہت کم ہیں، رحمت الہی نے حصے تقسیم فرمادیئے ہیں کسی کوخدمت الفاظ، کسی کوخدمت معانی، کسی کو تحصیل مقاصد، کسی کوایصال الی المطلوب، نہ ظاہری روایت کی کثرت وجہ افضلیت ہے نہ اس کی قلت وجہ مفضولیت۔ صحیحین میں امام احمد سے صدہا احادیث ہیں اور امام اعظم و امام شافعی سے ایک بھی نہیں، اور باقی صحاح میں اگر ان سے ہیں بھی تو بہت شاذ و نادر، حالانکہ امام احمد امام شافعی کے شاگرد ہیں، اور امام شافعی امام اعظم کے شاگردوں کے شاگرد رضی ﷲ تعالی عنہم اجمعین، بلکہ امام احمد کامنصب بھی بہت ارفع و اعلی ہے مصطفی صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم نے انہیں ربع اسلام کہا ہے۔ ہزاروں محدثین جو فقیہ تک نہ تھے ان سے جتنی روایات صحاح میں ملیں گے صدیق و فاروق بلکہ خلفائے اربعہ سے اس کا دسواں حصہ بھی نہ ملے گا رضی ﷲ تعالی عنہم اجمعین۔
کیا ان کے احوال اہلسنت کی کتابوں میں کم ہیں؟؟
یہ محض غلط و افتراء ہے کہ ان کے احوال اہلسنت کی کتابوں میں کم ہیں، اہلسنت کی جتنی کتابیں بیان حالات اکابر میں ہیں سب ان پاک مبارک محبوبان خدا کے ذکر سے گونج رہی ہیں اور خود ان کے ذکر میں مستقل کتابیں ہیں۔ وﷲ تعالی اعلم
(فتاوی رضویہ 26 صفحہ 428 تا 432 اپلیکیشن)
ترتیب و پیشکش
ابو الحسن محمد شعیب خان
13 نومبر 2020