سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ایک جھوٹی روایت
سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ایک جھوٹی روایت
سیدنا امام حسن و حسین اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کھیل رہے تھے کہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
اے ہمارے غلام کے بیٹے!
ان الفاظ کی وجہ سے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ رنجیدہ ہوئے تو اپنے والد محترم کی بارگاہ میں بطورِ شکایت عرض کی کہ سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ نے مجھے غلام کا بیٹا کہا ہے۔
سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
امام حسین رضی اللہ عنہ سےیہ بات لکھوا کر لے آؤ تاکہ جب میں فوت ہو جاؤں تو اس کاغذ کو میرے کفن میں رکھ دینا۔
اس روایت کوکئی خطباء نے بیان کیا ہے جبکہ اس کا کوئی بھی مستند حوالہ موجود نہیں ہے۔۔۔ جھوٹی روایت میں اگرچہ کتنی ہی محبت کا درس کیوں نہ ہو لیکن ہے تو من گھڑت۔ اس لیے علماء کرام و خطباء عظام کا حق بنتا ہے کہ مستند روایات ہی عوام الناس تک پہنچائی جائیں۔
یہ واقعہ اہل تشیع کی کتاب چودہ ستارے از نجم الحسن کراروی کے صفحہ 226 پر موجود ہے۔۔۔ اس واقعہ کا کوئی مستند حوالہ ملے تو ضرور راہنمائی کی جائے تاکہ اپنی اصلاح ممکن ہو۔
✍_اسدالرحمٰن
5جنوری 2020ء
تعلیق :
حدیثِ صحیح سے ثابت ہے کہ جنگِ بدر کے موقعے پر سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما ۱۴ سال کے تھے۔ اور اسی وجہ سے جنگ میں شرکت کی انھیں اجازت نہیں ملی۔ اگلے سال جب ۱۵ سال کے ہو گئے تب جنگِ اُحد میں آپ شریک ہوئے۔
۳ ھ میں جنگِ احد ہوئی۔ سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ ۴ ھ میں پیدا ہوئے۔ اس وقت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی عمر ۱۶ سال تھی۔ ظاہر ہے امام حسین کی جب کھیلنے کی عمر ہوئی ہوگی تب تک سیدنا عبد اللہ بن عمر ۱۹-۲۰ سال کے جوان مجاہد ہو چکے تھے۔
عمر کے اس تفاوت کے بعد یہ کہنا کہ دونوں ایک ساتھ کھیل رہے تھے، یہ کہنا ہی غیر معقول ہے۔ اور یہ تفصیل اس فرضی واقعے کی بنیاد ڈھا دینے کے لیے کافی ہے۔
نثارمصباحی
۳۰ جنوری ۲۰۲۱ء