پڑوسی کی تین قسمیں

آقائے کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا پڑوسی تین قسم کے ہیں ہر ایک کے علیحدہ علیحدہ احکام ہیں بعض کے تین حق ہیں بعض کے دو حق ہیں اور بعض کا ایک حق ہے۔ جو پڑوسی مسلم ہو اور رشتہ والا ہو اس کے تین حق ہیں۔ حق ہمسائیگی اور حق اسلامی اورحق قرابت و رشتہ داری،مسلم پڑوسی کے دو حق ہیں حق ّجوار(پڑوس) اور حق اسلام اور کافر پڑوسی کا صرف ایک حق ہے،حقِ جوار(پڑوس)۔ ہم نے عرض کی یا رسول اللہ ا ان کو اپنی قربانیوں میں سے دیں؟ فرمایا مشرکین کو قربانیوں میں سے کچھ نہ دو۔

حضور رحمت عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا جانتے ہو مفلس کون ہے ؟ صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا ہمارے یہاں تو مفلس وہ ہے جس کے پاس مال و زر نہ ہو، فرمایا میری امّت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزے، زکوٰ ۃ لے کر آئے اور یوں آئے کہ اُس نے اِسے (پڑوسی) گالی دی ہواسے زنا کی تہمت لگائی ہو اس کا مال کھایا، اس کا خون گرایا، اسے مارا تو اس کی نیکیاں اسے دے دی گئیں پھر اگر نیکیاں ختم ہو چکیں اور حق باقی ہیں تو ان کے گناہ لے کر اس کے اوپر ڈالے گئے پھر جہنم میں پھینک دیا گیا۔ (العیاذ باللہ تعالیٰ )

میرے پیارے آقا ﷺکے پیارے دیوانو! عام طور پر گالی گلوج، تہمت اور زنا وغیرہ جیسے کبائر کا ارتکاب پڑوسی کے ساتھ زیاد ہ پیش آتے ہیں، آقائے کائنات ﷺ نے عبادت و ریاضت میں زندگی گزارنے والے شخص کو بھی تنبیہ فرمائی کہ یہ نہ سمجھنا کہ تیرے نامۂ اعمال میں نیکیاں ہیں تو جو چاہے کر گزر، اور پڑوسیوں کے ساتھ برا سلوک کر، ان کے مال، ان کی جان وغیرہ پر بری نظر ڈال۔ اللہ اکبر

خبر دار!ساری نیکیاں زمین پر ہی رہ جائیں گی اور قیامت کے دن مذکورہ گناہوں کی وجہ سے مفلس بن کر رب کے حضور تیری حاضری ہوگی۔ اللہ عزوجل ہم سب کو وہاں کی مفلسی سے بچائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ۔

حضرت ابو شُریح خُزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’مَنْ کَانَ یُوْمِنُ بِا للّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیُحْسِنْ اِلَیٰ جَارِہٖ‘‘ یعنی جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے چاہئے کہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ نیک سلوک کرے۔ (ابن ماجہ )

میرے پیارے آقا ﷺکے پیارے دیوانو! مذکورہ حدیث شریف میں اللہ عزوجل اور روز جزاء پر ایمان رکھنے والوں کو گویا تاکید کی جارہی ہے کہ اگر تم مومن ہو تو اس کا اظہار اپنے اعمال سے بھی کرو صرف زبانی دعویٰ نہ ہو بلکہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ نیک سلوک کرکے بتائو کہ ہمارا دین کتنی اچھی تعلیم دیتا ہے اور پڑوسیوں کے ساتھ پیارو محبت سے پیش آنے کی تعلیم دیتا ہے۔ تاریخ میں ایسے بیشمار واقعات ملتے ہیں جن میں پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کی وجہ سے انہیں اسلام کی دولت حاصل ہو گئی۔ میرے پیارے آقا ا کے پیارے دیوانو! خدا را خدارا ! پڑوسیوں کو اذیت دینے سے گریز کرو اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرکے رب کی رضا حاصل کرو۔ اللہ عزوجل ہم سب کو اپنے پیارے آقاا کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ۔