آئینہ و تاریخِ دیوبندیت
آئینہ و تاریخِ دیوبندیت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : دیوبندیت ایک جدید فرقہ ہے جو دیوبندی کتب کے مطابق 30 مئی 1867 میں ہندوؤں اور انگریزوں کے تعاون سے بننے والے مدرسہ دیوبند کی تعمیر کیساتھ ہی معرض وجود میں آیا اس کا مختصر احوال ملاحظہ کیجیے :
دارالعلوم دیو بند کے موسسین میں پہلا نام مولوی ذوالفقار علی ولد فتح علی کاہے جو مولوی محمو د الحسن کے والد بزرگوار تھے ۔ یہ دہلی کالج میں پڑھتے رہے ، بریلی کالج میں پروفیسر رہے پھر شعبہ تعلیم میں ڈپٹی انسپکٹر مدارس بنے پھر پنشن کے بعد دیو بند تشریف لے آئے اور حکومت برطانیہ سے وفاداری کے اعزا ز میں آنریری مجسٹریٹ بنا دیئے گئے۔انہوں نے 30مئی 1867ءمیں دارالعلوم دیو بند کی بنیاد رکھی ۔ دوسرے مولوی فضل الرحمن تھے جو مولوی شبیر احمد عثمانی کے والد بزرگوار تھے ۔ انہوں نے دارالعلوم دیو بند کی بنیاد رکھنے میں حصہ لیا ۔ مولوی یعقوب علی نانوتوی دارالعلوم دیو بند کے پہلے مدرس تھے ۔ مولوی قاسم نانوتوی دہلی کالج سے فارغ ہوئے تو پہلے مطبع احمدی پھر مطبع مجتبائی میرٹھ میں اور اس کے بعد مطبع مجتبائی دہلی میں پروف ریڈر رہے اس کے بعد مستقل طور پر مدرسہ دیو بند میں پڑھاتے رہے ۔ (احسن نانوتوی صفحہ 691,195,47 ,45 ،چشتی)
مدرسہ دیو بند کی تعمیر کے لئے جن ہندوؤں نے چندہ دیا ان میں سے بعض کے نام درج ذیل ہیں ۔منشی تلسی رام ، رام سہائے ، منشی ہر دواری لال، لالہ بجناتھ ، پنڈت سری رام ، منشی موتی لال ، رام لال، سیو رام سوار ۔ (سوانح قاسمی 2/317)
قاری طیب دیو بندی مہتمم دارالعلوم دیو بند فرماتے ہیں : چنانچہ دارالعلوم دیو بند کی ابتدائی روداد میں بہت ہندوؤں کے چندے بھی لکھے ہوئے ہیں ۔ (خطبات حکیم الاسلام 9/ 149،چشتی)
13جنوری 1875ءبروز یک شنبہ لیفٹننٹ گورنر کے ایک خفیہ معتمد انگریز مسمی پامر نے اس مدرسہ کا دورہ کیا تو اس نے اس کے متعلق بہت ہی اچھے خیالات کا اظہار کیا۔اس معائنے کی رپورٹ کی چند سطور ملاحظہ فرمائیں : یہ مدرسہ سرکار کے خلاف نہیں بلکہ موافق سرکار ممد و معاون سرکار ہے ۔ یہاں کے تعلیم یافتہ لوگ ایسے آزاد اور نیک چلن ہیں کہ ایک دوسرے سے کچھ واسطہ نہیں ۔ (احسن نانوتوی ص217‘تصنیف محمد ایوب قادری دیوبندی۔ خر العلماء ص 60 ،چشتی)
مولوی اشرف علی تھانوی صاحب کو انگریزی حکومت کی طرف سے چھ سو روپیہ ماہوار ملتا تھا ۔ (مکالمہ الصدرین ص 9‘ تقریر شبیر احمد عثمانی دیوبندی)
اس بات کا تذکرہ تھانوی صاحب نے الاضافات الیومیہ 6۔56 ملفوظ نمبر 108میں بھی کیا ہے ۔
دارالعلوم دیو بند کا جب صد سالہ جشن منایا گیا تو مہمان خصوصی (صدر مجلس) بھارت کی وزیر اعظم مسز اندرا گاندھی اور بھارت کے سابق نائب وزیر اعظم جگ جیون رام تھے ۔ مسز اندرا گاندھی نے علماء دیوبند کو خطاب فرمایا نیز مسٹر جگ جیون رام نے بھی علماء دیوبند کو بالخصوص اور عوام الناس کو بالعموم وعظ و نصیحت سے مستفید فرمایا ۔ اس صد سالہ جشن دیو بند کی روئداد بھی چھپی جس میں مہمانان گرامی کی تصاویر نمایاں طور ملاحظہ کی جا سکتی ہیں ۔
کیا آپ جانتے ہیں لفظ دیوبند کا مفہوم کیا ہے ؟ ماہنامہ تجلی دیوبند کے ایڈیٹر عامر عثمانی دیوبندی کی زبانی پڑھیئے :
جناب عامر عثمانی دیوبندی اشعار کے ذریعہ سے سمجھاتے ہوئے لکھتے ہیں :
د ، ی ، و ، ب ، ن ، د
دغا کی دال ہے یاجوج کی ہے ی اس میں
وطن فروشی کی واؤ بدی کی ب اس میں
جو اس کے نون میں نارجحیم غلطاں ہے
تو اس کی دال سے دہقانیت نمایاں ہے
ملے یہ حرف تو بیچارہ دیوبند بنا
برے خمیر سے یہ شہر ناپسند بنا
(ماہنامہ تجلی دیوبند فروی 1957ء)
دارالعلوم دیوبند کو ہندو مستقل طور پر چندہ دیتے تھے ۔ دیوبندی انگریز کے وفادار
دویبندیوں کے رئیس القلم جناب مناظر احسن گیلانی مہتتم دارالعلوم دیوبند جناب قاری طیّب صاحب کی ہدایت پر لکھتے ہیں : دارالعلوم دیوبند کو ہندو مستقل طور پر چندہ دیتے تھے چند نام :منشی تلسی رام ‘ رام سہائے ‘ منشی ہر دواری لال‘ لالہ بجناتھ ‘ پنڈت سری رام ‘ منشی موتی لال ‘ رام لال‘ سیو رام سوار ۔ (سوانح قاسمی جلد دوم صفحہ نمبر 317 شائع کردہ دارالعلوم دیوبند)
دویبندیوں کےرئیس القلم جناب مناظر احسن گیلانی مہتتم دارالعلوم دیوبند جناب قاری طیّب صاحب کی ہدایت پر لکھتے ہیں : دارالعلوم دیوبند کو ہندوؤں کی طرف سے مستقل بنیادوں پر چندہ ملتا رہا اور دیوبند والے ہندوؤں کےلیئے دعا کرتے رہے کہ : خدا اُن کی قوت و آزادی کو قائم رکھے یہ اعلان مسلسل ہوتا رہا ۔ (سوانح قاسمی جلد دوم صفحہ نمبر 332 شائع کردہ دارالعلوم دیوبند)
مہتمم دارالعلوم دیوبند جناب قاری طیّب صاحب لکھتے ہیں : مدرسہ دیوبند کے اکثر بزرگ انگریز کے ملازم تھے ہم پر بغاوت کے الزام لگے مگر ہم (یعنی دیوبند والے) انہیں بزرگوں کے ذریعے صفائی دینے میں کامیاب ہوگئے کہ ہم انگریز سرکار کے باغی نہیں ہیں ۔ ( سوانح قاسمی حصّہ دوم صفحہ نمبر 247 شائع کردہ دارالعلوم دیوبند ، چشتی)
جی جناب عالی مہتمم دارالعلوم دیوبند جناب قاری محمد طیب صاحب تو فرماتے ہیں ہم انگریز سرکار کے باغی نہیں ہم نے یہ باور کرادیا انگریز سرکار کو تو جناب والا مہتمم دیوبند سچے کہ آپ سچے ذرا سوچ کر کمنٹ کیجیئے گا ؟
ہم کچھ عرض کرینگے تو شکایت ہوگی : صرف اتنی عرض ہے یہ چندہ ہندوؤں سے کس بنیاد پر لیا جاتا رہا ؟
کیا ہندو کے چندے سے دین کا کام کرنا جائز و درست ہے ؟
اور کیا ہندوؤں سے چندہ لے کر ان کی قوت و آزادی قائم رہنے کی دعائیں کرنا اسلام سے غدّاری اور ہندو سے وفاداری نہیں ؟
محترم قارئینِ کرام : دارالعلوم دیوبند کو مسلسل اور مستقل بنیادوں پر ہندو چندہ دیتے رہے اور دیوبندی علماء ان کے لیئے دعائیں کرتے رہے ؟ ہندو اور دیوبندی ایک ہیں جناب من سچ سچ ہوتا ہے سچ کو جھوٹ کے پردوں میں چھپایا نہیں جا سکتا ہندوؤں سے چندے کون لیتا رہا ؟ ہندوؤں کےلیے دعا کون کرتا رہا ؟ آنکھیں کھول کر پڑھیں اور جواب دیں ۔ یہ ہے دیو کے بندوں کی کہانی انہی کی زبانی ۔
تبلیغی جماعت والے بھی دیوبندی ہی ہیں ۔ بانی تبلیغی جماعت مولوی الیاس دیوبندی رشید گنگوہی کا مرید خلیل انبیٹھوی کا طالب اور اشرفعلی تھانوی کا معتقد خاص اور تھانوی مذکور کی تعلیمات کا پرچارک تھا لہٰذا مندرجہ ذیل عقائد دیوبندی تبلیغی جماعت کے بھی ہونا یقینی ہیں ان کے عقائد ملاحظہ کریں :
دیوبندی مذھب کے باطل عقائد و نظریات انہیں کی کتابوں سے
نہ تم صدمے ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز سربستہ نہ یوں رسوائیاں ہوتیں
حکیم الامت دیوبند اشرفعلی تھانوی اپنی کتاب حفظ الایمان میں لکھتا ہے کہ : پھر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ذاتِ مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہو تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب ۔اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی کیا تخصیص ہے ۔ ایسا علم غیب تو زید و عمرو بلکہ ہر صبی (بچہ ) مجنون یعنی پاگل بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے ۔ (حفظ الایمان صفحہ 8 کتب خانہ اشرفیہ راشد کمپنی دیوبند مصنف :اشرف علی تھانوی )
مطلب یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے علم غیب کو پاگلوں ، جانوروں اور بچوں سے ملایا ۔
بانی دیوبند قاسم نانوتوی اپنی کتاب تحذیر الناس میں لکھتا ہے کہ : اگر بالغرض زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بعد بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمد ی صلی اللہ علیہ وسلم میں کچھ فرق نہیں آئیگا ۔ ( تحذیر النّاس ،صفحہ نمبر 34 دارالاشاعت مقابل مولوی مسافر خانہ کراچی ، مصنف : قاسم نانوتوی)
مطلب یہ کہ قاسم نانوتوی نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو خاتم النبین ماننے سے انکار کیا اور اسی کو قادیانیوں نے دلیل بنایا ۔
مولوی خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ : شیطان و ملک الموت کا حال دیکھ کر علم محیط زمین کا فخر عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو خلاف نصوص قطعیہ کے بلا دلیل محض قیاسِ فاسدہ سے ثابت کرنا شرک نہیں تو کونسا ایمان کاحصّہ ہے شیطان و ملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی ۔ فخر عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی وسعت علم کی کونسی نص قطعی ہے کہ جس سے تمام نصوص کو رد کرکے ایک شرک ثابت کرتا ہے ۔ (براہین قاطعہ صفحہ نمبر 51 مطبوعہ بلال ڈھور ،مصنف :مولوی خلیل احمد ابنیٹھوی مصدّقہ ،مولوی رشید احمد گنگوہی دیوبندی)
مطلب یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے علم پاک سے شیطان و ملک الموت کے علم کو زیادہ بتایا گیا مولوی خلیل احمد کی اس کتاب کی دیوبندی مولوی رشید احمد گنگوہی نے تصدیق بھی کی ۔
مولوی اسمعیل دہلوی دیوبندی ، وہابی نے نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے خیال مبارک کے آنے کو جانوروں کے خیالات میں ڈوبنے سے بدتر کہا ۔ ( صراطِ مستقیم صفحہ 169،اسلامی اکادمی اردو بازار لاھور مصنف مولوی اسمعیل دہلوی )
حکیم الامت دیوبند اشرفعلی تھانوی کے ایک مرید نے اپنے پیراشرف علی تھانوی کو اپنے خواب اور بیداری کا واقعہ لکھا کہ وہ خواب میں کلمہ شریف میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے نامِ نامی اسمِ گرامی کی جگہ اپنے پیر اشرفعلی تھانوی کا نام لیتا ہے یعنی لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم) کی جگہ لا الہ الا اللہ اشرف علی رسول اللہ (معاذ اللہ ) پڑھتا ہے اور اپنی غلطی کا احساس ہوتے ہی اپنے پیر سے معلوم کرتا ہے تو جواب میں اشرفعلی تھانوی دیوبندی توبہ و استغفار کا حکم دینے کے بجائے کہتا ہے ۔ ”اس واقعہ میں تسّلی تھی کہ جسکی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ یعونہ تعالیٰ متبع سنّت ہے ۔ ( الا مداد صفحہ 35 مطبع امداد المطا بع تھا نہ بھون انڈیا مصنف اشرف علی تھانوی)
مطلب یہ کہ کلمہ کفر کو اشرف علی تھانوی صاحب نے عین اتباع سنت کہا ۔ نعوذبااللہ ۔
مولوی حسین علی دیوبندی نے اپنی کتاب بلغۃ الحیران میں لکھا ہے کہ : حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پل صراط سے گر رہے تھے میں نے انہیں بچایا ۔ (بلغۃ الحیران صفحہ نمبر 7)
دیوبندی مولوی خلیل احمد انبیٹھوی لکھتا ہے کہ : رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو دیوار کے پیچھے کا علم نہیں ۔ (براہین قاطعہ صفحہ 55 مصنف خلیل احمد انبیٹھوی)
دیوبندی وہابی مولوی اسمعیل دہلوی لکھتا ہے کہ : جس کا نام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم یا علی رضی اللہ عنہ ہے وہ کسی چیز کا مالک ومختار نہیں ۔ (تقویۃ الایمان مع تذکیر الاخوان صفحہ 43 مطبوعہ میر محمد کتب خانہ مرکز علم و ادب آرام باغ کراچی مصنف مولوی اسمعیل دہلوی)
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی تعظیم بڑے بھائی کے برابر کرنا چاہئے ۔ (تقویۃ الایمان صفحہ 88 مصنف :مولوی اسمعیل دہلوی)
ہر مخلوق بڑا ہو یا چھوٹا اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہیں ۔ (تقویۃالایمان ص 13 مصنف :مولوی اسمعیل دہلوی)
اسی مولوی اسمعیل دہلوی نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پر افتراء باندھا کہ : گویا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا میں بھی ایک دن مرکر مٹی میں ملنے والا ہوں ۔ (تقویۃ الایمان صفحہ نمبر 53)
مولوی خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی نے اپنی کتاب براہین قاطعہ کے صفحہ نمبر 52 پر لکھا ہے کہ : حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا یومِ ولادت منانا کنھّیا کے جنم دن منانے کی طرح ہے ۔
مولوی خلیل دیوبندی اپنی کتاب براہین قاطعہ کے صفحہ نمبر 30 پر لکھتا ہے کہ : حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اردو زبان علماء دیوبند سے سیکھی ۔
حکیم الامت دیوبند اشرفعلی تھانوی اور مولوی فضل الرحمٰن کی زبانی بیان کرتے ہیں کہ ہم نے خواب میں حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ انہوں نے ہم کو اپنے سینے سے چمٹایا ۔ (الاضافات الیومیہ صفحہ 62/37 مصنف مولوی اشر فعلی تھانوی دیوبندی)
بانی دیوبند قاسم نانوتوی لکھتا ہے : انبیاء کرام اپنی امت میں ممتاز ہوتے ہیں تو علوم ہی میں ممتاز ہوتے ہیں باقی رہا عمل اس میں بسا اوقات بظاہر امتّی مساوی ہوجاتے بلکہ بڑھ جاتے ہیں ۔ (تحذیر النّاس صفحہ نمبر 5 مصنف مولوی قاسم نانوتوی دیوبندی)
مطلب یہ کہ عمل اگر اُمتّی زیادہ کرلے تو نبی سے بڑھ جاتا ہے ۔ (معاذاللہ )
قطب العالم دیوبند رشید گنگوہی لکھتا ہے : لفظ رحمۃ للعالمین صفت خاصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی نہیں ہے اگر (کسی ) دوسرے پر اس لفظ کو تباویل بول دیوے تو جائز ہے ۔ (فتاوٰی رشید یہ جلد دوم صفحہ 9 مولوی رشید گنگوہی دیوبندی)
محرم میں ذکر شہادت حسین رضی اللہ عنہ کرنا اگرچہ بروایات صحیح ہو یا سبیل لگانا ، شربت پلانا چندہ سبیل اور شربت میں دینا یا دودھ پلانا سب ناجائز اور حرام ہے ۔ (فتاوٰی رشیدیہ ص 435 مصنف :رشید احمد گنگوہی دیوبندی)
عقیدہ : قبلہ و کعبہ کسی کو لکھنا جائز نہیں ہے ۔ (فتاوٰی رشیدیہ ص265)
عیدین میں (عیدالفطر و عید الاضحی) کو معائقہ کرنا (گلے ملنا) بد عت ہے ۔ (فتاوٰی رشیدیہ صفحہ نمبر 243)
وہابی دیوبندی شیعہ نواز ہیں
حکیم الامتِ دیوبند اشرفعلی تھانوی دیوبندی اپنی فتاوٰی کی کتاب امداد الافتاوٰی جلد دوم صفحہ نمبر 29/28 میں لکھتا ہے کہ : شیعہ سنّی کا نکاح ہو سکتا ہے لہٰذا سب اولاد ثابت النسب ہے اور محبت حلال ہے ۔
عقیدہ : مولوی اشرفعلی تھانوی اپنی فتاوٰی کی کتاب امدا د الفتاوٰی کا اختلاف ہے راجح اور صحیح یہ ہے کہ حلال ہے ۔
مولوی اشرفعلی تھانوی دیوبندی کتاب الاضافات الیومیہ جلد 4 ص139 پر لکھتا ہے کہ : شیعوں اور ہندوؤں کی لڑائی اسلام اور کفر کی لڑائی ہے شیعہ صاحبان کی شکست اسلام اور مسلمانوں کی شکست ہے اس لیے اہلِ تعزیہ کی نصرت (مدد) کرنی چاہئے ۔
آپ نے مولوی اسمعیل دہلوی کی گستاخانہ کتاب تقویۃ الایمان کی عبارتیں ملاحظہ کیں اس کتاب کے متعلق دیوبندی اکابر ین کیا لکھتے ہیں ملاحظہ کریں ۔
مولوی رشید احمد گنگوہی دیوبندی اکابر اپنی فتاوٰی کی کتاب فتاوٰی رشید یہ میں تقویۃ الایمان کے بارے میں لکھتا ہے : کتاب تقویۃ الایمان نہایت ہی عمدہ کتاب ہے اسکا رکھنا اور پڑھنا اور عمل کرنا عین اسلام ہے ۔ (فتاویٰ رشیدیہ صفحہ نمبر 351،چشتی)
جو تقویۃالایمان کو کفر اور مولوی اسمعیل کو کافر کہے وہ خود کافر اور شیطان ملعون ہے ۔ (فتاوٰی رشیدیہ صفحہ 252،356)
مولوی اسمعیل دہلوی قطعی جنتّی ہیں ۔ (فتاوٰی رشیدیہ صفحہ نمبر 252)
نذر و نیاز حرام ہے ، پیر یا استاد کی برسی کرنا خلافِ سنّت و بدعت ہے ۔ (فتاوٰی رشیدیہ صفحہ نمبر 461)
ختم قرآن شریف اور مسجد میں روشنی کرنا بد عت و ناجائز ہے ۔ (فتاوٰی رشیدیہ ص 460)
مولوی اسماعیل دہلوی لکھتا ہے : اللہ کے مکر سے ڈرنا چاہئیے ۔ (تقویۃ الایمان صفحہ 55)
اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے اور ہر انسان نقص و عیب اس کے لئے ممکن ہے ۔ (رسالہ یک روزہ اسماعیل دہلوی)
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے والدین کہ یمین رضی اللہ عنہما اورحضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد دیوبندیوں کے نزدیک مشرک ہیں ۔ (فتاویٰ رشیدیہ رشید احمد گنگوہی)
دیوبندیوں کے نزدیک یزید امیر المومنین اور جنّتی اور بے قصور ہے ۔ (رشید ابن رشید ، حیات سیّدنا یزید )
اصل اختلاف کیا ہے ؟
اہلسنّت وجماعت اور وہابی دیوبندیوں کا اصل اختلاف یہ نہیں ہے کہ اہلسنّت کھڑے ہوکر درود و سلام پڑھتے ، نذر و نیاز کرتے ہیں ، وسیلے کے قائل ہیں ، مزارات پر حاضری دیتے ہیں اور دیوبندی اس تمام کارِخیر سے محروم ہیں ۔ بلکہ اصل اختلاف جس نے اُمت مسلمہ کو دو دھڑوں میں بانٹ دیا وہ اکابرینِ وہابیہ و دیابنہ یعنی وہابی دیوبندیوں کے پیشواؤں کی وہ کفریہ عبارات ہیں جو ہم نے اوپر تحریر کیں جن میں کھلم کھلا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی شانِ اقدس میں گستاخی کا ارتکاب کرکے اسلام کی دجیاں بکھیری گئی ہیں ۔
دیوبندی ادارے آج بھی ان کفریہ عبارات کو کتابوں میں شائع کرتے ہیں اس کی تردید بھی نہیں کرتے ، اس کے خلاف بھی کچھ نہیں کہتے ۔
ان میں دارالعلوم دیوبند ، تبلیغی جماعت ، جمعیت علماءاسلام ، جماعتِ اسلامی ، سپاہ صحابہ ، جمعیت علماۓ ہند ، تنظیم اسلامی ، جیشِ محمد ، حزب المجاہدین جماعۃ الدعوہ وغیرہ تمام وہابی دیوبندی تنظیمیں ان باطل عقائد پر مشتمل ہیں ۔ جو اپنے آپ کو آج کل سنی مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے اہلسنّت و جماعت سنّی حنفی دیوبندی مکتبہ فکر کا لیبل لگا کر پیش کرتے ہیں آج کل کے ان کے علماء کفریہ عبارات سے توبہ کرتے ہیں نہ یہ کہتے ہیں کہ ان عبارات کو لکھنے والے ہمارے اکابرین نہیں ہیں بلکہ ان سب کو اپنا امام مجدّد اور حکیم الامت کہتے ہیں اور مانتے بھی ہیں ۔
اس اختلاف کا حل یہ ہے
اگر آج بھی دیوبندی اپنے ان بڑوں کی کفریہ عبارات سے توبہ کرکے ان تمام کفر آمیز کتب سے بیزاری کا اظہار کرکے انہیں دریا برد کر دیں تو اہلسنّت کا اعلان ہے کہ وہ ہمارے بھائی ہیں ۔
دیوبندی شاطروں کی چال
علماء وہابیہ دیوبندیہ یا عوامِ وہابی دیوبند کبھی بھی اپنے ان عقائد کو آپ پر ظاہر نہیں کریں گے بلکہ ان عبارات کا زبان سے انکار بھی کریں گے تاکہ بھولی بھالی عوام کو دھوکہ دے سکیں یاد رکھیے زہر کھلانے والا کبھی بھی سامنے زہر نہیں دے گا اور نہ بتائے گا کہ اس میں زہر ہے ورنہ کوئی اسے نہیں کھائے گا ۔ اس کی چال یہ ہوتی ہے کہ مٹھائی کے اندر ڈال کر دے گا اور کہے گا کہ کھاؤ یہ مٹھائی ہے اس مٹھائی کو دیکھ کر قوم اسے کھائے گی ۔
آج کے دیوبندی وہابی یہ چال چل کر لاکھوں لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں نماز نماز کہہ کر لوگوں کو لے کر جاتے ہیں اس طرح انہوں نے لاکھوں لوگوں کو بد مذہب ، بد عقیدہ کر دیا ، لاکھوں نوجوانوں کو مفتی بنا دیا کہ وہ مسلمان پر بدعتی اور مشرک کے فتوے لگائیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہر گھر میں یہ مار دھاڑ ہے کہ اولاد والدین پر بدعتی اور مشرک کے فتوے لگاتی ہے ۔
خدارا !🙏 ! اپنی نوجوان نسل کا خیال رکھو ان کی تربیت کرو ، انہیں عشق و ادبِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی طرف مائل کرو یہی فلاح و کامرانی کا راستہ ہے ۔
وہابی دیوبندی فرقوں کی مفہومِ قرآن بدلنے کی واردات قرآن مجید کے ترجموں میں خیانتیں و کفریہ عبارات، خود بدلتے نہیں قرآن بدل دیتے ہیں :
(1) القرآن :ولما یعلم اللّٰہ الذین جاھد وا منکم ۔ (سورہ اٰل عمران آیت نمبر142،پارہ 4)
ترجمہ : حالانکہ ابھی خدا نے تم میں سے جہاد کرنے والوں کو تو اچھی طرح معلوم کیا ہی نہیں ۔ ( فتح محمد جالندھری دیوبندی)
ترجمہ : حالانکہ ہنوز اللہ تعالیٰ نے اُن لوگوں کو تو دیکھا ہی نہیں جنہوں نے تم سے جہاد کیا ہو ۔ (اشرفعلی تھانوی دیوبندی)
ان دونوں دیوبندی مولویوں نے اللہ کو (معاذ اللہ) بےخبر لکھا ہے جو کہ کفر ہے ۔
ترجمہ قرآن کنزالایمان
امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا ترجمہ اپنے ترجمہ قرآن کنزالایمان میں یوں کرتے ہیں :
ترجمہ : اور ابھی اللہ نے تمہارے غازیوں کا امتحان نہ لیا ۔ (امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ)
(2) القرآن : ویمکرون ویمکر اللّٰہ واللّٰہ خیر المٰکرین ۔ (سورہ انفال ،پارہ نمبر 9)
ترجمہ : وہ بھی داؤ کرتے تھے اور اللہ بھی داؤ کرتا تھا اور اللہ کا داؤ سب سے بہتر ہے ۔ (محمود الحسن دیوبندی)
ترجمہ : اور وہ بھی فریب کرتے تھے اور اللہ بھی فریب کرتا تھا اوراللہ کا فریب سب سے بہتر ہے ۔ (شاہ عبدالقادر)
ان دونوں وہابی دیوبندی مولویوں نے اللہ تعالیٰ کو مکرو فریب کرنے والا لکھا ہے کیا اللہ تعالیٰ کے لئے ایسے الفاظ کا استعمال کفر نہیں ہے ؟
ترجمہ قرآن کنزالایمان
امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ اس آیت کا ترجمہ کنزالایمان میں یوں کرتے ہیں ۔
ترجمہ : اور وہ اپنا سا مکر کرتے تھے اور اللہ اپنی خفیہ تدبیر فرما تا تھا اور اللہ کی خفیہ تدبیر سب سے بہتر ۔ (کنز الایمان)
(3) القرآن :ووجدک ضالا فھدی ۔ (سورہ والضحیٰ آیت نمبر 7)
ترجمہ : اور آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم) کو بےخبر پایا سو رستہ بتایا ۔ (عبدالماجد دریا بادی دیوبندی)
ترجمہ : اور اللہ تعالیٰ نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو شریعت سے بےخبر پایا سو آپ کو شریعت کا رستہ بتلا دیا ۔ (اشرفعلی تھانوی دیوبندی)
ان دونوں وہابی دیوبندی مولویوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو بےخبر اور بھٹکا ہوا لکھا ہے اگر نبی بھولا بھٹکا اور بےخبر ہوگا تو پھر وہ اُمت کو کیا راستہ دکھائے گا نبی تو پیدائشی نبی اور ہدایت یافتہ ہوتا ہے ۔
ترجمہ قرآن کنزالایمان
امامِ اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ اس کا ترجمہ کنزالایمان میں یوں کرتے ہیں ۔
ترجمہ : اور تمہیں اپنی محبت میں خود رفتہ پایا تو اپنی طرف راہ دی ۔
(4) القرآن : ان المنا فقین یخادعون اللّٰہ وھو خاد عھم ۔ (سور ہ نساءآیت 142،پارہ 5)
ترجمہ : منافقین دغابازی کرتے ہیں اللہ سے اور اللہ بھی ان کو دغا دے گا ۔ (محمود الحسن دیوبندی ، شاہ عبدالقادر )
ان دونوں وہابی دیوبندیوں نے اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دینے والا لکھا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ کی ذات عیب سے پاک اس طرح کی چیزوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا کفر ہے ۔
ترجمہ قرآن کنزالایمان
امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ اس آیت کا ترجمہ کنزالایمان میں یوں کرتے ہیں ۔
ترجمہ : بیشک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دینا چاہتے ہیں اور وہی ان کو غافل کرکے ماریگا ۔ (کنز الایمان ترجمہ قرآن)
فیصلہ کیجئے
آپ حضرات نے وہابی ، دیوبندی مولویوں کے قرآنی تراجم کی جھلک ملاحظہ فرمائی آپ حضرات فیصلہ کریں کہ ان لوگوں نے قرآن مجید کے تراجم میں خیانت نہیں کی کیا ایسے لوگ اسلام کے چہرے کو مسخ نہیں کر رہے ؟
کیا ان لوگوں کے پیچھے نماز جائز ہو سکتی ہے ؟
کیا ان لوگوں کے تراجم ہمیں پڑھنے چاہئیے ؟
کیا ہم ان لوگوں سے کوئی اصلاحی کوششوں کی امید رکھیں ؟
نہیں ہرگز نہیں ان باطل عقائد رکھنے والوں کا اسلام سے دور تک کابھی کوئی واسطہ نہیں ۔
مضمون میں دیئے گئے حوالہ جات کی اصل کتب ہمارے پاس موجود ہیں جب چاہیں جہاں ہم دیکھا سکتے ہیں اور تراجم قرآن بھی ہمارے پاس موجود ہیں ۔ کوئی بھی منکر انہیں غلط ثابت کر کے دیکھائے ۔ (طالبِ دعا و دعاگو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)