تکبر کی مذمت
sulemansubhani نے Wednesday، 16 June 2021 کو شائع کیا.
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ
وَعَلٰی آلِکَ وَ اَصْحَابِکَ یَا نُوْرَ اللّٰہِ ﷺ
تکبر کی مذمت
تکبر اور خود بینی فضائل سے دور کردیتے ہیں اور رذائل کے حصول کاسبب بنتے ہیں اور انسان کی ذلت ورسوائی اور رذالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ تکبر اسے نصیحت سننے نہیں دیتا اور وہ اچھی عادتوںکے قبول کرنے سے پس وپیش کرتا ہے۔
تکبر کا معنی ہے’’دوسروںکو حقیر سمجھتے ہوئے اپنے آپ کو سب سے بڑا اور اعلیٰ تصور کرنا‘‘۔
اللہ جل مجدہ الکریم نے قرآن مجید کی متعدد آیات میں تکبر کی مذمت کی ہے اور متکبر کو برا گردانا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے’’سَاَصْرِفُ عَنْ آیٰتِیَ الَّذِیْنَ یَتَکَبَّرُوْنَ فِیْ الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ‘‘البتہ میں ضرور ان لوگوںکواپنی آیات سے پھیر دوںگاجو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں۔ ( پ؍۹،آیت:۴۶، ترجمہ از کنز الایمان)
دوسری جگہ ارشاد فرماتاہے: ’’اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُتَکَبِّرِ یْنَ‘‘ وہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔ ایک اور مقام پر فرمان الٰہی ہے ’’اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْ خُلُوْنَ جَھَنَّمَ دَاخِرِیْنَ‘‘ وہ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیںبہت جلدجہنم میںذلیل ہوکر داخل ہوںگے۔ (پ؍۲۴،آیت:۶۰، ترجمہ از کنز الایمان)
{ پیارے آقا ﷺکے فرمودات }
جنت سے محروم
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور رحمت عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس شخص کے دل میں رائی کے دانہ کے برابرتکبر اور غرور ہوگا وہ جنت میںداخل نہیں ہوگااور جس شخص کے دل میں رائی کے دانہ کے برابرایمان ہو گاوہ جہنم میں نہیں جا ئے گا۔ (مسلم شریف)
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! آج جو کچھ ٹوٹی پھوٹی عبادت یا اچھائی کرنے کی سعادت اللہ عزوجل عطا فرماتا ہے وہ سب بندہ جنت کے حصول کی غرض سے ہی کرتا ہے کاش اس کے کسی نیک عمل کو اللہ عزوجل قبول فرمائے اور جنت کا مژدئہ جانفزااسے عطا کردے لیکن اگر عابد کو اپنی عبادت اور تقویٰ اور زھد پر غرور اور تکبر پیدا ہوجائے اور وہ اکڑ نے لگے،لوگوں میں اپنی بڑائی کا طلبگا ررہے نیز بلند مقام کا خواہشمند رہے اور لوگوں سے غلاما نہ سلوک کرے تو اللہ عزوجل نہ اس کی عبادت وریاضت دیکھتا ہے بلکہ اس شخص کو جو تکبر کرے خواہ مال کی وجہ سے یا اقتدار کی وجہ سے یا شہرت کی وجہ سے اللہ عزوجل اسے جنت میں نہیں جانے دیگا۔ لہٰذا ہر اس عمل سے بچنا چاہئے جو جنت میں جانے سے روکتا ہو۔ تکبر یقینا جنت میں جانے سے روکتا ہے لہٰذا ہم اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کریں کہ پروردگار ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے اور تکبر سے بچائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ
متکبر پر نظرِ رحمت نہ ہوگی
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایاتین لوگ ایسے ہیں کہ روز قیامت نہ اللہ ان سے کلام فرمائے گانہ انہیں پاک کرے گانہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا، بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ، اور تکبر کرنے والا فقیر۔ ( مسلم شریف )
میرے پیارے آقاﷺکے پیارے دیوانو! اللہ عزوجل اگر قیامت کے دن نظر رحمت نہ فرمائے تو بندے کی نجات کیسے ہوگی ؟ہر کوئی چاہے گا کہ قیامت کے ہولناک دن رب کی رحمت اس کی طرف مائل ہو اور اللہ عزوجل بندے سے کلام فرمائے لیکن تین کم نصیبوں سے اللہ کلام نہ فرمائیگا اور نہ نظر رحمت فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کریگا (۱)بوڑھا زانی، بوڑھا پے میں انسان کو اللہ عزوجل سے زیادہ ڈر نا چاہیئے اسلئے کی وہ عمر کی اس منزل پر قدم رکھ چکا ہوتاہے جہاں لوگ اسے احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیںاور اس پر اعتماد کرتے ہیں اگر ان کا اعتماد توڑ کر اپنی عمر کا لحاظ رکھے بغیر وہ زنا کا مرتکب ہوتاہے تو اللہ عزوجل اس پر رحمت کی نظر کیسے فرمائے گا؟ (۲) اور ایسے ہی جھوٹا بادشاہ اس پر بھی لوگ اعتماد کرتے ہیں کہ یہ بادشاہ ہوکر بھی جھوٹ کیسے بولے گا لیکن بادشاہ جھوٹ بول کر دھوکا دیتا ہے تو مولیٰ قیامت کے دن اس پر نظر رحمت نہیں فرمائے گا (۳) تکبر کرنے والا فقیر۔ غربت اور افلاس سے پریشان ہونے کے باوجود اکڑتا ہو اور تواضع کی بجائے گھمنڈ وتکبر کرتا ہو جیسا کہ آج ہم اکثر ایسے لوگوں کو دیکھتے ہیں تو ایسے لوگوں پر قیامت کے دن اللہ نظر رحمت نہیں فرمائے گااور نہ کلام فرمائے گا اللہ عزوجل کی نظر رحمت اور کلام سے بندے کو راحت ملے گی لیکن مذکورہ تین شخص کلام اور نظر رحمت سے محروم رہیں گے اللہ اپنے حبیبا کے صدقہ وطفیل ہم کو مذکورہ تین لوگوں میںنہ بنائے اورہم پر نظرِ رحمت فرماکر ہم سب کو قیامت کی رسوائی سے بچائے۔
آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ
متکبر کُتے اور خنزیر سے بھی زیادہ ذلیل
حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا ’’ اے لوگو! تواضع اختیار کرو، میں نے حضورﷺکو فرماتے سنا ہے کہ جو خدا کی رضا حاصل کرنے کیلئے تواضع اختیار کرتا ہے خدائے رفیع اسے بلند فرمادیتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے آپ کو چھوٹا سمجھتا ہے مگر لوگوں کی نظروں میں بڑا سمجھا جاتا ہے اور جو گھمنڈ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے پست کر دیتا ہے یہاں تک کہ وہ لوگوں کی نظروں میں ذلیل و خوار ہوتا ہے اور اپنے تئیں خود کو بڑا سمجھتا ہے حالانکہ انجام کار ایک دن وہ لوگوں کی نگاہ میںکتے اور سؤر سے بھی بد تر ہوجاتا ہے۔ (رواہ البیہقی )
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! بلند وہ نہیں ہوتا جو خود اپنے آپ کو بلند سمجھے بلکہ بلند وہ ہوتا ہے جسے اللہ رب العزت بلندی عطا فرمائے۔ خود کو بلند سمجھنے والے کو اللہ تعالیٰ کُتے اور سُؤر سے بھی بد تر بنا دیتا ہے۔ جس طرح انسان کتے اور سور کو ذلیل سمجھ کر کبھی پتھر مارتے ہیں، کبھی اپنی آبادی سے نکالنے کے لئے ترکیبیں سوچتے ہیں ویسا ہی انجام متکبر شخص کا ہوتا ہے۔ ذرا سوچواورغور کرو! کہ خود کو بڑا سمجھ کر کیا حاصل ہوگا ؟ اس سے بہتر ہے کہ تواضع اور عاجزی کریں، انکساری کادامن تھامے رہیںاور کبھی یہ خیال ہمارے دل میں نہ آئے کہ’’ میں بھی کچھ ہوں ‘‘ خبر دار،اللہ نہ کرے کہ ایسا خیال ہمارے دل میں آئے یاد رکھو۔ جس دن ایسا خیال ہمارے دل میں آئے گا اسی دن ہم اپنی تباہی اور بربادی کو دعوت دے چکے ہوں گے۔ اللہ عزوجل ہم سب کو متواضع بنائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ
متکبر جہنمی ہے
حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے فرمایا : میں نے حضور ﷺ کو فرماتے سناکیا میں تمہیں دوزخیوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ پھر آپ نے خود بتایاہر متکبر اور دُرُشت خُویعنی بری عادت والا شخص۔
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! اللہ عزوجل نے جنت اور دوزخ دونوں پیدا فرمائی اور دونوں میں انسان جائیں گے۔ دوزخ میں جو ڈالے جائیں گے ان کے حوالے سے تاجدار کائنات ﷺ نے فرمادیا کہ درشت خُو یعنی بری عادت، برے اخلاق، ترش لب و لہجہ میں کلا م کرنے والا اور متکبر شخص یعنی خود کو بڑا سمجھنے والا جیسا کہ آج کل بہت سارے لوگ دولت کی فراوانی کی وجہ سے غریبوںکو حقیرسمجھتے ہیں اور کسی لائق نہیں سمجھتے نیز ہمیشہ ان کی خو اہش یہی رہتی ہے کہ غریب ان کے سامنے سجدہ ریز ہوں(معاذ اللہ ) اللہ کے رسول ﷺ نے ایسے لوگو ں کو دوزخی قرار دیا لہٰذا ہم میں سے جس کسی کے اندر یہ برائی ہو اس سے باز آکر سچے دل سے توبہ کرنا چاہئے تاکہ تاجدا ر کائنات ﷺ کی خوشی حاصل ہو سکے۔ اللہ عزوجل ہم سب کو توفیق عطا فرمائے کہ ہم سب ہمیشہ متواضع بن کر رہیں۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ
تکبر صرف اللہ عَزَّوَجَلَّ کو زیبا ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حدیث قدسی میں ہے کبریائی اور بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا اِزار ہے۔ جو شخص اِن دونوں میں سے کسی پر میرے ساتھ جھگڑا کرے گا میں اسے جہنم میں ڈال دوںگا اور ذرا بھی پرواہ نہ کروں گا۔
(مسلم، ابودائود،ابن ماجہ )
میرے پیارے آقاﷺکے پیارے دیوانو! اللہ عزوجل نے کبریا ئی کواپنی چادر فرمایا اور عظمت کواِزارفرمایا۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر کوئی کسی کی چادر پر اپنا قبضہ جمانے کی کوشش کرے تو اس کے جلا ل کا عالم کیا ہوتا ہے؟ یاد رکھیں پورے قرآن مقد س کا مطالعہ کریں تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اللہ رب العزت کی ذات ہی اکبر نہیں بلکہ اس کا ذکر بھی اکبر ہے۔ انسان کتنا نادان ہے ! کہ تھوڑی سی دولت ملنے پر، معمولی اقتدار ملنے پر، شہرت ملنے پر اپنے آپ کوبڑا سمجھنے لگتا ہے اور تکبر کرنے لگتا ہے۔ انسان کو یاد رکھنا چاہئے کبر صرف اللہ عزوجل کی شایانِ شان ہے جوتمام عیوب سے پاک ہے۔ خبردار ! اپنے آپ کوکبر و غرور جیسی مذموم صفات سے بچائو، ورنہ جہنم کے دہکتے ہوئے شعلے ہمارا ٹھکانہ ہوں گے۔ رب قدیر ہم سب کو کبر وغرور سے بچائے اور متواضع اور منکسر المزاج بنائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ
روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ اپنی مبارک ہتھیلی پرلُعابِ دہن لگا کر فرمایااللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے انسان ! توغرور کر رہا ہے حالانکہ میں نے تجھے اِس جیسے پانی سے پیدا کیا ہے یہاں تک کہ جب میں نے تجھے مکمل کردیا تو تو رنگ برنگے کپڑے پہن کر زمین پر دندناتا پھررہا ہے حالانکہ تجھے اُسی زمین میں جانا ہے۔ تونے مال جمع کرکے اسے روک لیا مگر جب موت تیرے سامنے آجاتی ہے تو صدقہ کرنے کی اجازت طلب کرتا ہے اب صدقہ کرنے کا وقت کہاں ؟ ( مکاشفۃ القلوب)
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! جن چیزوں کی وجہ سے انسان مغرور ہوتا ہے۔ دنیا سے کوچ کے وقت انھیں چیزوں سے نفرت پیدا ہو جاتی ہے۔ انسان مال کی وجہ سے مغرور ہو ا اب مال دے کر اطمینان حاصل کرنا چاہتا ہے اور آرزو کرتا ہے کہ کاش ! مال کو موت سے پہلے صدقہ و خیرات کرتا رہتا اور غرور نہ کرتاتو موت کے وقت بے چینی نہ ہوتی۔ ذرا سوچوتو سہی کہ وہ انسان آخر غرور کس بات پر کرے جس کی حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک ناپاک قطرہ سے پیدا کیا گیا۔ مولیٰ عزوجل ہم سب کو دونوں جہان میں عزت و سرخروئی نصیب فرمائے اور ہر برائی سے بچائے۔
آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ
تین اشخاص پر جہنم کامخصوص عذاب
نبیٔ کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ جہنم سے ایک گردن نکلے گی جس کے دو کان، دو آنکھیں اور قوتِ گویائی رکھنے والی زبان ہوگی وہ کہے گی مجھے تین شخصوں پر مقرر کیا گیا ہے، ہر سرکش متکبر کیلئے، اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے والے کے لئے اور تصویریں بنانے والے کے لئے۔
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! جہنم کے عذاب کے تصورہی سے دل دہل جاتا ہے اور مزید برآں مخصوص قسم کا عذاب مخصوص لوگوںپر مذکورہ حدیث شریف میں جن اعمال کا ذکر کیا گیا ہے ان میں سے کبر اور تصویر کشی کا عمل قوم ِ مسلم میں بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ اللہ رحم و کرم فرمائے۔ آج کل ہر ایک اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھتا ہے چاہے وہ کچھ بھی نہ ہو۔ قرونِ اُولیٰ کے مسلمان جو صحیح معنوں میں مسلمان تھے وہ اپنے آپ کو کچھ نہیں سمجھتے تھے۔ میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! اگر آخرت کے عذاب سے بچنا چاہتے ہو باز آجائو ایسے اعمال سے اور آج ہی اپنے معبود بر حق کی بارگا ہ میں توبہ کر لو۔ وہ غفور رحیم ہے ضرور رحمت کی نظر فرمائے گا۔ اللہ ہم سب کو ان اعمال بدسے محفو ظ فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ
متکبر چیونٹیوں کے مانند ہوں گے
میدان محشر میں تکبر کرنے والوں کو اس طرح لایا جائے گا کہ ان کی صورتیں تو انسانوں کی ہوں گی مگر ان کے قد چیونٹیوں کے برابر ہوں گے اور یہ لوگ گھسیٹتے ہوئے جہنم کی طرف لائے جائیں گے اور جہنم کے اس قید خانہ میں قید کر دئے جائیں گے جس کا نام ’’ بُولَس ‘‘ناامیدی ہے اور وہ ایسی آگ میں جلائے جائیں گے جس کا نام’’ نَارُ الْاَنْیَارْ‘‘ہے اور انہیں دوزخیوں کا پیپ پلایا جائے گا۔
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو!تاجدار کائنات ﷺ نے متکبر کا انجام بتا دیا۔ کتنا احسان ہے ہم پر سرکارﷺ کا کہ جن گناہوں کے سبب آخرت میں ذلت و رسوائی ہو گی ان کی نشاندہی دنیا ہی میں فرمادی۔ دنیا میں گردن اونچی کر کے چلنے والا انسان، اپنے آپ کو بڑا سمجھنے والاانسان، اکڑ کر چلنے والا انسان کل بروز قیامت اس کا قد چیونٹی جیسا ہوگا اور اسے ذلت و رسوائی کے عذاب میں گرفتا ر کیا جائے گا اللہ عزوجل کو تکبر بے حد نا پسندہے۔ آپ مذکورہ حدیث شریف کی روشنی میں سمجھیں کہ وہ لوگ جو متکبر تھے ان کا انجام کتنا بھیانک ہوگا۔ اللہ عزوجل قیامت کے روز ان کی حیثیت ان کو بتا دیگا جو اپنے آپ کو بڑ اسمجھتے تھے۔ قیامت کے روز متکبر کو پتہ چل جائے گا کہ بڑاکون ہے؟
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! اگر آج سے پہلے تکبر میں مبتلا تھے تو آج ہی توبہ کر لو کہ ان شاء اللہ اب کبھی تکبر نہ کریں گے۔ اللہ عزوجل کریم ہے وہ اپنے بندوں کی توبہ کو پسند بھی فرماتا ہے اور قبول فرماکر ان پرکرم کی نظر فرماتا ہے۔ ربِّ قدیر اپنے پیارے محبوب ﷺکے صدقہ و طفیل ہم سب کے صغیرہ و کبیرہ گناہوں کو معاف فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ
ٹیگز:-
تکبر , مولانا شاکر نوری صاحب , مولانا محمد شاکر نوری رضوی , مولانا شاکر نوری , مولانا محمد شاکر نوری , علامہ شاکر نوری , شاکر نوری