حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی تاریخ وفات کیا ہے ؟؟؟

علامہ ابی جعفر محمد بن جریر الطبری المتوفی ٣١٠ ھجری حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی تاریخ وفات کے تعلق سے تحریر فرماتے ہیں

ھلک معاویة بن ابی سفیام بدمشق فاختلف فی وقت وفاته بعد اجماع جمیعھم علی ان ھلاکه کان فی سنة ٦٠ من الھجر و فی رجب منھا فقال ھشام بن محمد مات معاویة لھلال رجب من سنة ٦٠ و قال الواقدی مات معاویة للنصف من رجب و قال علی بن محمد مات معاویة بدمشق سنة ٦٠ یوم الخمیس لثمان بقین من رجب

ترجمہ :- حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات دمشق میں ہوئی ان کی وفات کے وقت میں اختلاف ہے اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ ٦٠ ہجری رجب میں ہوئی ہشام بن محمد نے کہا کہ حضرت امیر معاویہ کی وفات ٦٠ ہجری رجب کے شروع میں ہوئی واقدی نے کہا ٦٠ ہجری رجب کے نصف ( یعنی پندرہ ) میں ہوئی علی بن محمد نے کہا ٦٠ ہجری رجب کی بائسویں تاریخ بروز جمعرات کو ہوئی

( حوالہ تاریخ الامم و المملوک الجزء الرابع صفحہ ٢٣٩ )

حضرت علامہ یوسف بن عبد اللہ بن محمد بن عبد البر مالکی القرطبی التوفی ۴٦٣ ہجری امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی تاریخ وصال کے تعلق سے لکھتے ہیں

و توفی فی النصف من رجب سنة ستین بدمشق و دفن بھا و ھو ابن ثمان و سبعین سنة و قیل ابن ست و ثمانین قال الولید بن مسلم مات معاویة فی رجب سنة ستین و کانت خلافته تسع عشرة سنة و نصفا و قال غیرہ توفی معاویة بدمشق و دفن بھا یوم الخمیس لثمان بقین من رجب سنة تسع و خمسین

ترجمہ :- حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات ٦٠ ہجری نصف رجب ( پندرہ ) شہر دمشق میں ہوئی اور ان کی تدفین مبارک ہوئی اس وقت ان کی عمر ٧٨ سال تھی اور بعض کا بیان ہے ٨٦ سال تھی ولید بن مسلم نے کہا حضرت امیر معاویہ کی وفات ٦٠ ہجری رجب میں ہوئی اور ان کی خلافت کا دور ساڑھے انیس سال رہا بعض کا بیان ہے ان کی وفات دمشق میں ہوئی ان کی تدفین بروز جمعرات بائیسویں رجب ۵٩ ہجری کو ہوئی

( حوالہ الاستیعاب فی معرفة الصحابة المجلد الثالث صفحہ ١۴١٨ )

فائدہ:- ۵٩ ہجری کا قول ضعیف ہے ٦٠ ہجری جمہور کا قول یے

علامہ ابو الحسن علی بن ابی الکرم الشیبانی المعروف ابن الاثیر الجزری المتوی ٦٣٠ ہجری رقم طراز ہیں

و توفی معاویة النصف من رجب سنة ستین و ھو ابن ثمان و سبعین سنة و قیل ابن ست و ثمانین سنة و قیل توفی یوم الخمیس لثمان بقین من رجب سنة تسع و خمسین و ھو ابن اثنتین و ثمانین سنة و الاصح فی وفاته انھا سنة ستین

ترجمہ :- حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ٦٠ ہجری رجب میں وفات پائی اس وقت ان کی عمر ٧٨ سال تھی بعض کا بیان ہے ٨٦ سال تھی بعض کا بیان ہے ۵٩ ہجری بائیسویں رجب بروز جمعرات کو وفات ہوئی اس وقت آپ کی عمر ٨٢ سال تھی زیادہ صحیح قول کے مطابق آپ کی وفات ٦٠ ہجری کو ہوئی

( حوالہ اسد الغابة فی معرفة الصحابة الجزء الرابع صفحہ ۴٣۵ )

حافظ عماد الدین محمد بن اسماعیل دمشقی المعروف امام ابن کثیر المتوفی ٧٧۴ ھجری حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے تعلق سے اپنی مایہ ماز تصنیف البدایہ و النھایہ میں تحریر فرماتے ہیں

و کان موت معاویة لاستھلال رجب من ھذہ السنة قاله ھشام بن الکلبی و قیل للنصف منه قاله الواقدی و قیل یوم الخمیس لثمان بقین منه قاله المدائنی قال ابن جریر واجمعوا علی انه ھلک فی رجب منھا

ترجمہ:- حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات ٦٠ ہجری رجب کے شروع میں ہوئی یہ قول ہشام بن الکلبی کا ہے بعض نے نصف ( یعنی پندرہ ) رجب بیان کی ہے یہ قول واقدی کا ہے بعض نے کہا بائیسویں رجب بروز جمعرات کو ہوئی یہ قول مدائنی کا ہے امام ابن جریر نے کہا ٦٠ ہجری رجب میں سب کا اتفاق ہے

( حوالہ البدایہ و النھایہ الجزء الحادی عشر صفحہ ٣٩٣ )

رئیس المورخین علامہ عبد الرحمن بن خلدون متوفی ٨٠٨ ہجری تحریر فرماتے ہیں

و توفی معاویة سنة ستین

ترجمہ :- حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات ٦٠ ہجری کو ہوئی

و توفی فی منتصف رجب و یقال جمادی لتسع سنة و اشھر من ولایته

ترجمہ :-حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات نصف رجب میں ہوئی بعض نے کہا جمادی الثانی میں اپنی حکومت کے انیس سال چند مہینہ بعد ہوئی

( حوالہ تاریخ ابن خلدون الجزء الثالث صفحہ ٢٣ / ٢۴ )

فائدہ :- مذکورہ بالا عبارت میں مطلقًا جمادی لکھا ہے اس سے مراد جمادی الثانی بھی ہو سکتا ہے اور جمادی الاول بھی بعض کتب میں اردو مورخین نے مختلف تواریخ کو نقل کرتے ہوئے جمادی الثانی کا ذکر بھی کیا ہے اس لئے میں نے مذکورہ بالا عبارت سے جمادی الثانی ہی مراد لیا ہے یاد رہے کہ جمادی کا قول ضعیف ہے کیوں کہ رجب کو اکثر مورخین نے نقل کیا ہے اور امام طربری نے بھی کہا ہے کہ ٦٠ ہجری رجب میں سب کا اتفاق ہے

امام حافظ احمد بن علی بن حجر العسقلانی المتوفی ٨۵٢ ہجری تاریخ وفات امیر معایہ رضی اللہ عنہ کے تعلق سے رقم طراز ہیں

مات معاویة فی رجب ستین علی الصحیح

ترجمہ :- حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات ٦٠ ہجری رجب میں ہوئی یہی صحیح ہے

( حوالہ الاصابة فی تمیز الصحابة الجزء السادس صفحہ ١٢٢ )

مجدد وقت صاحب تصانیف کثیرہ حضرت امام جلال الدین عبد الرحمن بن ابو بکر سیوطی المتوفی ٩١١ ہجری تحریر فرماتے ہیں

مات معاویة فی شھر رجب سنة ستین

ترجمہ :- حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات سن ٦٠ ہجری رجب کے مہینہ میں ہوئی

( حوالہ تاریخ الخلفا صفحہ ١۵٩ )

حاصل کلام یہ ہے کہ کاتب وحی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی تاریخ وفات کے تعلق سے ٦٠ ہجری رجب جمہور کا قول ہے بقول امام طبری اس میں سب کا اتفاق ہے صرف ان کی وفات کی تاریخ میں اسلاف کی کتب میں مختلف قول ملتے ہیں بعض نے ١ رجب بعض نے ١۵ رجب بعض نے ٢٢ رجب پیش کیا یہاں تک کہ ماضی قریب کے بعض علمائے کرام کے فتاوی میں ۴ رجب کا قول بھی ملتا ہے–

واللہ تعالی و رسوله اعلم بالصواب

طالب دعا

محمد توصیف رضا

07/03/2021