قادیانی کے جھوٹے دعوے
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
قادیانی کے جھوٹے دعوے
قسط اول
مرزا غلام احمد قادیانی(۵۵۲۱ھ-۶۲۳۱ھ-۹۳۸۱ء-۸۰۹۱ء) کوئی عالم وفاضل نہیں تھا۔ انگریزوں نے ملک ہند پر قبضہ کرلیااور مغلیہ سلطنت کو ختم کردیا، اور مسلمانوں کے درمیان تفریق کی بہت کوشش کی۔مختلف فتنے پید اکیے۔مسلمانوں میں مذہبی فرقہ بندیاں کیں، تاکہ مسلمان اپنی حکومت کی واپسی کی کوشش نہ کرسکیں۔غیروں کوہمیشہ مسلمانوں کی غیر متزلزل فطرت سے خوف رہا ہے۔
انگریزوں نے جہاد کا مفہوم بدلنے کے واسطے قادیانی کو استعمال کیا،کیوں کہ مسلمانوں نے ہی ۷۵۸۱ء میں پہلی جنگ آزادی کا آغاز کیا تھا۔غلام احمد قادیانی کو نبی اور امام مہدی بنا کر پیش کیا گیا۔تعجب ہے کہ بہت سے لوگوں نے اسے نبی تسلیم بھی کرلیا۔
علامہ عبد الحکیم خاں اخترشاہجہاں پوری نے تحریر فرمایا:”مرزا غلام احمد قادیانی کی حتمی تاریخ پیدائش تو کسی کو معلوم نہیں۔ہاں، مرزا صاحب نے کتاب البریہ میں ۹۳۸۱ء اور ۰۴۸۱ء بتائی ہے،لیکن تریاق القلوب میں ۵۴۸۱ء لکھی ہے۔اردوفارسی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ عربی اور انگریزی میں ابجد خواں تھے۔سیالکوٹ کچہری میں بمشاہرہ پندرہ روپے ماہوار چارسال تک محرربھی رہے۔آبائی پیشہ زمینداری تھا۔آبا واجداد سکھوں اور انگریزوں کے وفادار اور ملازم رہتے آئے تھے۔والد کا نام مرزا غلام مرتضیٰ تھا۔
مرزا غلام احمد قادیانی نے قانونی مختار کاری کا امتحان بھی دیا،لیکن فیل ہونے پر تعلیم سے دل اچاٹ ہوگیا۔ضعف دل ودماغ تمام عمر جولانی پررہا۔ قوت مردمی سے اکثر اوقات محروم رہے۔تشنج قلب،اسہال،دردسر،دوران سر، مالیخولیا اورذبابیطس وغیرہ امراض موصوف کی زندگی کے ساتھی تھے۔ ۶۲:مئی ۸۰۹۱ء کو لاہور میں موصوف کا شدت اسہال یا ہیضہ سے انتقال ہواتھا۔بعد وفات ان کے منہ سے پاخانہ نکلتے ہوئے دیکھا گیاجو حاضرین کی عبرت کا باعث ہوا“۔(باطل فرقے برطانیہ کے سائے میں ج۲ ص۴۴۶-رضااکیڈمی ممبئ)
جہاد کا انکار
(۱)قادیانی نے لکھا:”میں نے ممانعت جہاداور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہار شائع کیے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں“۔(تریاق القلوب ص ۵۲-قادیانی)
(۲)”میں ابتدائی عمر سے اس وقت تک جوقریباًساٹھ برس کی عمر تک پہنچا ہوں،اپنی زبان اور قلم سے اہم کام میں مشغول ہوں، تاکہ مسلمانوں کے دلوں کوگورنمنٹ انگلشیہ کی سچی محبت اور خیر خواہی اور ہمدردی کی طرف پھیردوں اور ان کے بعض کم فہم دلوں سے غلط خیال جہاد وغیرہ کے دور کروں جو دلی صفائی اور مخلصانہ تعلقات سے روکتے ہیں“۔(تبلیغ رسالت ج۷ص۰۱-قادیانی)
مسیحیت کا دعویٰ:
(۱)قادیانی نے لکھا:”میرا دعویٰ یہ ہے کہ میں وہ مسیح موعود ہوں جس کے بارے میں خدا تعالیٰ کی تمام پاک کتابوں میں پیش گوئیاں ہیں کہ وہ آخری زمانے میں ظاہر ہوگا“۔(تحفہ گولڑویہ ص۵۹۱-قادیانی)
(۲)”کیا یہ سچ نہیں ہے کہ قرآن اور احادیث اور تمام نبیوں کی شہادت سے مسیح موعود حسین سے افضل ہے تو خود سوچ لوکہ حسین کے مقابل مجھے کیا درجہ دینا چاہئے،اور اگر میں وہ نہیں ہوں تو خدا نے صدہا نشانیاں کیوں دکھلائے اور کیوں وہ ہردم میری تائید میں ہے“۔
(نزول المسیح ص۵۴-قادیانی)
افضلیت کا دعویٰ:
(۱)قادیانی نے لکھا:”اس امت کا یوسف یعنی یہ عاجز اسرائیلی یوسف سے بڑھ کر ہے، کیوں کہ یہ عاجز قید کی دعا کر کے بھی قید سے بچایا گیا،مگر یوسف بن یعقوب قید میں ڈالا گیااور اس امت کے یوسف کی بریت کے لیے پچیس برس پہلے ہی خدا نے آپ گواہی دے دی، اور بھی نشان دکھلائے، مگر یوسف بن یعقوب اپنی بریت کے لیے انسانی گواہی کا محتاج ہوا“۔(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص ۱۷-قادیانی)
(۲)”خدا نے اس امت میں سے مسیح موعودبھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کرہے۔مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانے میں ہوتا تووہ کام جو میں کر سکتا ہوں،وہ ہرگز نہ کرسکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہور ہے ہیں،وہ ہرگز نہ دکھلا سکتا“۔(حقیقۃ الوحی ص ۸۴۱-قادیانی)
نبوت ظلیہ کا دعویٰ:
(۱)قادیانی نے لکھا:”چوں کہ میں اس کا رسول یعنی فرستادہ ہوں،مگر بغیر کسی نئی شریعت اورنئے دعوے اور نئے نام کے،بلکہ اسی کریم خاتم الانبیاصلی اللہ علیہ وسلم کا نام پاکر اور اسی میں ہوکر اور اسی کا مظہر بن کر آیا ہوں“۔(نزول المسیح ص۲-قادیانی)
(۲)”اس نکتہ کو یاد رکھوکہ میں رسول اور نبی نہیں ہوں،یعنی باعتبار نئی شریعت اور نئے دعوے اور نئے نام کے،اور میں رسول اور نبی ہوں،یعنی باعتبار ظلیت کاملہ کے۔میں وہ آئینہ ہوں جس میں محمدی شکل اور محمدی نبوت کا کامل انعکاس ہے اور میں کوئی علیٰ حدہ شخص نبوت کا دعویٰ کرنے والا ہوتا تو خدا تعالیٰ میرا نام محمد اور احمد اور مصطفی اور مجتبیٰ نہ رکھتا“۔(نزول المسیح ص۲ -قادیانی)
(۳)”خدا تعالیٰ نے ابتداسے ارادہ کیا تھا کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کمالات معتدبہ کے اظہارواثبات کے لیے کسی شخص کو آں جناب صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اورمتابعت کی وجہ سے وہ مرتبہ کثرت مکالمات اورمخاطبات الٰہیہ بخشے کہ جو اس کے وجود میں عکسی طور پر نبوت کا رنگ پیداکردے،سو اس طرح سے خدا نے میرا نام نبی رکھا،یعنی نبوت محمدیہ میرے آئینہ نفس میں منعکس ہوگئی،اورظلی طورپر،نہ اصلی طور پر مجھے یہ نام دیاگیا،تا کہ میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فیوض کا کامل نمونہ ٹھروں“۔(حاشیہ چشمہ رحمت ص۴۲۳-قادیانی)
(۴)”لاجرم خدا نے مجھ کو آدم بنایااور مجھ کو وہ سب چیزیں بخشیں اور مجھ کو خاتم النبیین اورسید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کا بروز بنایااور بھید اس میں یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے ابتدا سے ارادہ فرمایا تھاکہ اس آدمی کو پیداکرے گا جو آخری زمانہ میں خاتم الخلفا ہوگاجیسا کہ زمانہ کے شروع میں آدم کو پیدا کیا جو اس کا پہلا خلیفہ تھااور یہ سب کچھ اس لیے کیا کہ فطرت کا دائرہ گول ہوجا ئے“۔
(خطبہ الہامیہ ص۷۶۱-قادیانی)
نبوت اصلیہ کا دعویٰ:
(۱)قادیانی نے لکھا:”ہلاک ہوگئے وہ جنہوں نے ایک برگزیدہ رسول(یعنی مرزا قادیانی) کوقبول نہ کیا۔مبارک وہ جس نے مجھ کو پہچانا۔میں خدا کی سب راہوں میں سے آخری راہ ہوں،اور اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں۔بدقسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے،کیوں کہ میرے بغیر سب تاریکی ہے“۔ (کشتی نوح ص۶۵-قادیانی)
(۲)”خدا کا کلام اس قدر مجھ پر نازل ہوا ہے کہ اگروہ تمام لکھاجائے تو بیس جزسے کم نہیں ہوگا“۔(حقیقۃ الوحی ص۱۹۳-قادیانی)
(۳)”دنیا میں کوئی نبی نہیں گزر اجس کا نام مجھے نہیں دیا گیا،سو جیسا کہ براہین احمدیہ میں خدا نے فرمایا ہے کہ میں آدم ہوں،میں نوح ہوں، میں ابراہیم ہوں،میں اسحق ہوں،میں یعقوب ہوں،میں اسمٰعیل ہوں،میں موسیٰ ہوں،میں داؤد ہوں،میں عیسیٰ بن مریم ہوں، میں محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہوں،یعنی بروزی طور پر،جیسا کہ خدا نے اسی کتاب میں یہ سب نام مجھے دیئے اور میری نسبت (جری اللہ فی حلل الانبیاء) فرمایا،یعنی خدا کا رسول،نبیوں کا پیر ہوں،سوضرور ہے کہ ہر ایک نبی کی شان مجھ میں پائی جائے“۔
(تتمہ حقیقۃ الوحی ص۴۸-قادیانی)
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:06:ستمبر 2021
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
قادیانی کے جھوٹے دعوے
قسط دوم
حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کی بے ادبیاں
(1)قادیانی نے لکھا:”حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس تک نجاری کا کام بھی کرتے رہے ہیں“۔
(ازالہ اوہام ص ۳۰۳-قادیانی)
(2) ”عیسائیوں نے بہت سے آ پ کے معجزات لکھے ہیں،مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ ظاہر نہیں ہوا“۔
(ازالہ اوہام ص ۳۰۳-قادیانی)
(3)”اگر آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہوا ہوتو وہ آپ کا نہیں،بلکہ اسی تالاب کا معجزہ ہے اور آپ کے ہاتھ میں سوائے مکروفریب کے اور کچھ نہ تھا“۔(حاشیہ ضمیمہ انجام آتھم ص۷-قادیانی)
(4)”آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے،ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کویہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سرپر اپنے ناپاک ہاتھ لگاوے،اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے،اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔سمجھنے والے انسان سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے“۔(ضمیمہ انجام آتھم ص۷-قادیانی)
(5) ”خدا ایسے شخص کو کسی طرح دوبارہ دنیا میں نہیں لا سکتا جس کے پہلے فتنے نے ہی دنیا کو تباہ کر دیا ہے“۔
(دافع البلاء ص ۵۱-قادیانی)
(6)”یہ اعتقاد بالکل غلط اور فاسداور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر اور ان میں پھونک کر انہیں سچ مچ جانور بنا دیتا تھا،نہیں،بلکہ صرف عمل ترب (مسمریزم) تھاجوروح کی قوت سے ترقی پذیر ہو گیا تھا۔یہ بھی ممکن ہے کہ مسیح ایسے کام کے لیے اس تالاب کی مٹی لاتا تھاجس میں روح القدس کی تاثیر رکھی گئی تھی۔بہرحال یہ معجزہ صرف کھیل کی قسم میں سے تھااور مٹی در حقیقت ایک مٹی رہتی تھی، جیسے سامری کا گوسالہ“۔(ازالہ اوہام ص ۲۲۳-قادیانی)
ابن اللہ ہونے کا دعویٰ
(۱)قادیانی نے لکھاکہ رب تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا:”تومجھے ایسا ہے جیسا کہ اولاد۔تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں“۔
(دافع البلاء ص۸-قادیانی)
(۲)قادیانی نے لکھا کہ رب تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا:”انت منی بمنزلۃ ولدی“۔(حقیقۃ الوحی ص۶۸-قادیانی)
الوہیت کا دعویٰ
قادیانی نے لکھا:”میں نے نیند میں اپنے آپ کو ہوبہو اللہ دیکھا اور میں نے یقین کر لیاکہ میں وہی (اللہ)ہوں،پھر میں نے آسمان اور زمین بنائے اور کہاکہ ہم نے آسمان کو ستاروں کے ساتھ سجایا ہے“۔(آئینہ کمالات اسلام ص۴۶۵،۵۶۵-قادیانی)
قادیانی کے متضاد اقوال
(1)قادیانی سے متضاد اقوال کا صدورہوا ہے۔قادیانی نے جامع مسجد دہلی میں لوگوں کے سامنے اعلانیہ طورپرکہا:
”ان تمام امور میں میراوہی مذہب ہے جودیگر اہل سنت وجماعت کا مذہب ہے۔ اب میں مفصلہ ذیل امور کا مسلمانوں کے سامنے صاف صاف اقرار اس خانہ خدا (جامع مسجددہلی)میں کرتا ہوں کہ جناب خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا قائل ہوں اورجوشخص ختم نبوت کا منکر ہو، اس کوبے دین اوردائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں“۔(تبلیغ رسالت ج۲ص۴۴-قادیانی)
(2)”سیدنا ومولاناحضرت محمد مصطفی ختم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں“۔(تبلیغ رسالت ج۲ص۲۲-قادیانی)
(3)علامہ عبد الحکیم خاں اختر شاہ جہاں پوری نے رقم فرمایا:”حکومت پاکستان نے بھی ۷:ستمبر ۴۷۹۱ء کو یہی فیصلہ سنایاتھا کہ جو مدعی نبوت مرزا غلام احمدقادیانی کی نبوت ورسالت کا قائل ہے، یا کم ازکم ایسے دجال وکذاب کو مسلمان شمار کرتا ہے،وہ کافر ومرتد اوردائرہ اسلام سے خارج ہے“۔(باطل فرقے بر طانیہ کے سائے میں ج۲ص۹۵۶-رضا اکیڈمی ممبئ)
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:08:ستمبر 20