*چاند،دعا،احتیاط،کلینڈر پشاور سعودی…….؟؟*

نئے قمری سال یا نئے قمری مہینے کے شروع ھونے پے نبی پاک صلی اللہ علیہ و علی الہ واصحابہ اجمین کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم اجمعین اس دعا کی تعلیم فرماتے تھے:

اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ،وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ،وَجَوَازٍ مِنَ الشَّيْطَانِ(طبرانی6241)

اور بھی دعائیں،معتبر وظائف ہیں وہ بھی پڑھ سکتے ہیں

.

خیال رہے کہ چاند کی طرف ہاتھ کرکے یا چاند کی طرف رخ کرکے دعا نہیں مانگنی چاہیے…اسی طرح چاند کی طرف تنکا پھینکنا یا چاند سے کچھ مانگنا بھی بہت بری جہالت ہے….نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم چاند دیکھ کر اس سے رخ ہٹا لیتے،پھر دعا فرماتے( دیکھیے ابوداود 2/339، فتاوی رضویہ10/458,459)

.

فتاوی عالمگیری میں ہے کہ:

وتكره الإشارة إلى الهلال عند رؤيته تعظيما له أما إذا أشار إليه ليريه صاحبه فلا بأس به

ترجمہ:

چاند دیکھتے وقت اسکی طرف اشارہ کرنا اس وقت مکروہ ہے کہ جب چاند کی تعظیم مقصد ہو، اور اگر دوسروں کو چاند دکھانے کے لیے اشارہ کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں

(فتاوی عالمگیری جلد5 ص380)

.

*چھوٹا یا بڑا چاند………..؟؟*

ایک سوچ:

چاند نظر آنے کے کافی امکان ہوتے ہیں مگر نظر نہیں آتا پھر اگلے دن پہلی تاریخ کے واضح یا بڑے چند کو دیکھ کر خیال آتا ہے کہ یہ تو دو دن کا ہے…؟؟

جواب:

یہ خیال ٹھیک نہیں…پہلی تاریخ کا چاند کبھی بہت باریک اور کم وقت تک نظر آنے والا ہوتا ہے اور کبھ کچھ بڑا ہوتا ہے،دیر تک نظر آتا ہے..

الحدیث:

سیدنا ابن عباس سے روایت ہے کہ

إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إن الله مده للرؤية، فهو لليلة رأيتموه

ترجمہ:

بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اس(پہلی تاریخ کے)چاند کو اللہ نے بڑا(یا زیادہ دیر تک نظر آنے والا) کیا ہے دیکھنے کے لیے،

یہ اسی رات کا ہے جس رات دیکھو

(مسلم حدیث نمبر1018 باب چاند کے چھوٹے بڑے ہونے کا اعتبار نہیں)اب تو سائنسی لحاظ سے بھی ثابت ہوگیا ہے کہ پہلی تاریخ کا چاند تھوڑا بڑا اور واضح ہوسکتا ہے..

.

.

*چاند یا سعودی عرب،مسلہ پشاور کا حل….؟؟*

الحدیث..

صوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته

ترجمہ:

چاند دیکھ کر ہی روزے رکھنا شروع کرو اور چاند دیکھ کر ہی روزے رکھنا ختم کرو(یعنی چاند دیکھ کر ہی عید کرو)

(بخاری حدیث1909)

.

الحدیث..ترجمہ:

جب(رمضان کا)چاند دیکھ لو یا شعبان کی 30دن کی گنتی پوری ہو تو روزے رکھو..(ابوداود حدیث2326)

.

①روزہ اور عید کا تعلق چاند دیکھنے سے ہے… سعودی ایران لندن وغیرہ ملکوں کی پیروی کا حکم نہین..!!

.

②خبروں میں آتا ہے کہ دنیا کے فلاں فلاں ممالک میں رمضان المبارک کا چاند نظر آ گیا اس لیے ان ممالک میں روزہ ہوگا یا شوال کا چاند نظر آیا ہے کل کو عید ہوگی اور فلاں میں چاند نظر نا آیا اس لیے وہاں روزہ یا عید نہیں…لیکن امریکہ برطانیہ کے متعلق یہ پڑھ کر حیرانگی ہو رہی ہے کہ ان میں روزہ و عید فقط اس لیے ہوگی کیونکہ سعودی عرب میں روزہ و عید ہے…حیرت کی بات ہے…….!!

پشاوریوں کے عمل کردار سے واضح ہوتا ہے کہ چاند نظر آنے کی شہادتیں تو محض بہانہ ہیں.. ہاں اگر واقعی پشاور اور گرد و نواح مین چاند نظر آتا تو الگ بات تھی

.

③پشاوری چاند تنازعے کا بہترین حل حکومت اور میڈیا ہے… ان علاقوں کے مساجد کو لائیو کوریج دی جائے… جہاں چاند کی اطلاع ملے وہاں کی عوام کو لائیو کوریج دی جائے..مدارس مساجد کے امام اور حکومتی ادارے اور فوج اور پولیس اور دیگر سرکاری ذمہ داروں سے رابطہ رہے… اس طرح دو تین سال مسلسل کیا جائے تو سب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے……..!!

.

.

*سائنسی قمری کلینڈر کی شرعی حیثیت………؟؟*

سائنس و ٹیکنالوجی کا قمری کلینڈر سہولت کے طور پر تو جائز ہے مگر روزہ عید چاند کی تاریخ کے تعین میں معتبر نہیں….چاند آنکھوں سے دیکھ کر ہی روزے رکھے جائیں گےاور چاند دیکھ کر ہی عید کی جائے گی یا تیس دن کی گنتی پوری کی جائے گی……سعودی ایران ترکی انڈونیشیا برطانیہ امریکہ وغیرہ کی ملک کی پیروی کا حکم نہیں بلکہ ہر ملک و خطہ خود اپنے ملک خطے میں چاند دیکھ کر روزے اور عید کرے گا….سعودی عرب کےساتھ یا شفاف تحقیق و تفتیش مشاورت لحاظ شرعت و احتیاط کے بغیر روزہ و عید کا اعلان کرنے والا پوپلزئی اور سائنس و ٹیکنالوجی کےتحت چاند کا اعلان کرنے والا فواد چوہدری دونوں غیر معتبر اور باعثِ انتشار و فتنہ ہیں…انکو سمجھانا، ان کے شبہات کا جواب دینا لازم پھر بھی ضد پے رہیں تو لگام لگانا لازم……………!!

.

تلخیصِ حدیث:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،ترجمہ:

ہم روزہ،عید،چاند کےمتعلق نجومیوں والا حساب کتاب نہیں رکھتے(ہم تو چاند دیکھ کر ہی روزہ و عید کریں گے)

(بخاری حدیث1913ملخصا)

.

وَأَشَارَ الْمُصَنِّفُ إلَى أَنَّهُ لَا عِبْرَةَ بِقَوْلِ الْمُنَجِّمِينَ قَالَ فِي غَايَةِ الْبَيَانِ: وَمَنْ قَالَ: يَرْجِعُ فِيهِ إلَى قَوْلِهِمْ فَقَدْ خَالَفَ الشَّرْعَ

یعنی

روزہ،عید،چاند کےمعاملےمیں نجومیوں(چاند و ستارے سیارے فلکیات وغیرہ کا حساب کتاب رکھنے والوں)کا قول معتبر نہیں، جس نے انکا قول معتبر سمجھا بےشک اس نے شریعت کی خلاف ورزی کی..(البحر الرائق2/284ملخصا)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574