اللہ والوں اور اِبْلِیس والوں میں ایک نمایاں فرق یہ بھی ہے کہ اللہ والے تَصَنُّعْ اور ٹھگی سے پاک ہوتے ہیں۔

۔

موجودہ زمانے میں گلی کے ہر دوسرے نُکَڑْ پر آستانه سجا کر لوگ بیٹھے ہیں لیکن اچھے پِیْر صاحبان کی تعداد آٹے میں نمک برابر ہے ۔

۔

کوئ دل جاری کررہا ہے، کوئ اسْمِ اعظم دے کر رب کا دیدار کرادینے کا دعویدار ہے، کوئی کہتا ہے میرے پاس آؤ تمھیں اللہ کی دوستی مل جائے گی الغرض گاہکوں کو پھنسانے کے مختلف طریقے ہیں جبکہ شریعت کہتی ہے بندہ عام ہو تو اُس کے قلب کو کاری اوہ سوری جاری کرنے، اللہ کی دوستی ،دیدار جیسے خوش کُنْ دعوے کرنے کی بجائے اُسے وہ سںکھاؤ جس کا اللہ ورسول عزّوجل نے حکم دیا ہے ۔۔۔

۔

مولانا الیاس عطّار قادری دامت برکاتہم العالیہ کی شخصیت تَصَنّعْ (بناوٹ) سے پاک ہے ۔

۔

یہاں بلند بانگ دعوے نہیں ملیں گے، عامیوں کے سامنے اوٹ پٹانگ قسم کی باتیں مثال کے طور پر ہر پیر کو اولیائے کرام کی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں بنفسِ نفیس حاضری جیسی باتیں ،چوتھے آسمان پر کیا ہورہا جیسی باتیں، خضر علیہ السلام سے ملاقاتیں کرنے جیسی باتیں نہیں ملیں گی ۔یہاں فرائض و واجبات کی پابندی، گناہوں سے بچنے، فرض علوم سیکھنے، دینی کتابوں کا مطالعہ جیسی پیاری پیاری باتیں سننے کو ملیں گی ۔۔۔۔۔

۔

یاد رہے معرفتِ اِلٰہی کی پہلی سیڑھی احکاماتِ شرع کی پابندی ہے پھر بتدریج ذاتُ اللّہ، اسْماءُ اللّٰہ، صفاتُ اللّہ، افعالُ اللّہ کی منزلیں ہیں ۔

۔

میرے جیسے دل کے کالے، اجڈ جاھل گنوار جنہیں استنجاء کا بھی صحیح طریقہ نہیں معلوم اُن کے سامنے عجیب عجیب قسم کی باتیں کرنا پیری مریدی نہیں ٹھگی ہے ۔

۔

مجھے وہ وقت یاد ہے جب آج سے 13 سال پہلے میں دعوتِ اسلامی سے وابستہ ہوا تو بسم الله شریف درست طریقے سے پڑھنی نہیں آتی تھی، پاکی ناپاکی کا بھی پتا نہیں تھا حالانکہ میں فرسٹ ائیر کا اسٹوڈنٹ تھا ۔یہ حضرت عطّار کی مہربانیاں ہیں کہ مجھ جیسے نِکّمے کو بھی کام والا بنادیا ۔

۔

کل تک کچھ نہیں آتا تھا لیکن یہ محنت ہے عطّار کی ہے کہ آج کئ بڑے آستانے میرے قلم کی مار سے پناہ مانگتے ہیں ۔کئ سارے ٹھگ پیر ٹھگی کرتے وقت ہزار بار سوچتے ہیں کہیں ابو حاتم کا قلم ہمیں نشانہ نہ بنالے ۔

۔

ارادہ یہی تھا اِس بار چھبیسویں کے متعلق کچھ بھی نہیں لکھوں گا،کیونکہ جہاں بہت سارے لوگ کسی شخصیت کی تعریف میں رطب اللسان ہوں تو خنّاس قسم کے لوگ سمجھتے ہیں یہ سب بکے ہوئے ہیں ۔پھر اردہ بدلا کہ خناس قسم کے انسان تو خدا کو بھی برا بھلا بولتے ہیں جو ہر عیب سے پاک ہے ۔ میں تو مخلوق ہوں میرے لکھے ہوئے الفاظوں سے کوئی ہاضمہ خراب بدگمان ہوجائے تو کوئی بڑی بات نہیں ۔

۔

آخری عرض اپنے عطّاری بھائیوں سے۔

۔

دعوتِ اسلامی اور امیرِ اھل سنت کی غلامی میں بھلائی ہے ۔لہذا اِدھر اُدھر مت سرکئے ۔دینی کتابوں کا مطالعہ بکثرت کیجئے لیکن خدارا پی ڈی ایف سے جان چھڑائیے ۔کتابیں خرید کر پڑھئے ۔اگر شورٰی کی کوئی پالیسی سمجھ میں نہ آئے تو آف ائیر مشوروں اور آف ائیر مدنی مذاکروں کا انتظار کیجئے وہاں بول کے لب تیرے آزاد ہیں کا بھی ایک سیشن ہوتا ہے ۔۔۔

✍️ خاکپائے مُرشد عاجزم ابو حاتم عفی عنہ

حال مقیم کراچی پاکستان ۔

28/04/2022/

Ahmad (@Ahmad50136744) / Twitter