قربانی اور زکوۃ کے نصاب میں تین فرق
(قربانی اور زکوۃ کے نصاب میں تین فرق)
قربانی واجب ہونے اور زکوۃ واجب ہونے کے نصاب میں فرق ہے.
1… قربانی کا نصاب یہ ہے کہ جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں، واجب الادا اخراجات منہا کرنے کے بعد ضرورت سے زائد اتنا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولے چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہو (خواہ ضرورت سے زائد مال نقدی کی صورت میں ہو یا سونا چاندی کی صورت میں یا مال تجارت کی صورت میں یا کسی بھی اور شکل میں) تو ایسے مرد و عورت پر قربانی واجب ہے۔ اور ایسے شخص کے لیے زکوۃ لینا بھی جائز نہیں ہے۔
جبکہ زکوۃ واجب ہونے کا نصاب یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولے سونا، صرف چاندی ہو تو ساڑھے باون تولے چاندی، یا دونوں میں سے کسی ایک کی مالیت کے برابر نقدی یا سامانِ تجارت ہو ، یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو ایسے شخص پہ سال پورا ہونے پر اڑھائی فی صد زکوۃ ادا کرنا لازم ہے۔
2… قربانی اور زکوۃ کے نصاب میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ زکوۃ صرف اس مال پر فرض ہوتی ہے جو عادۃً بڑھتا ہے، جیسے مالِ تجارت، یا مویشی، یا سونا چاندی اور نقدی… باقی رہیں وہ چیزیں جو عادتا بڑھتی نہیں ہیں مثلاً ذاتی مکان، دکان، برتن، فرنیچر، دوسرا گھریلو سامان، ملوں، کارخانوں کی مشینری ، ہیرے جواہرات اگر تجارت کے لیے نہ ہوں تو ان پر زکوۃ فرض نہیں ہے۔
جبکہ قربانی کے نصاب میں اوپر بیان کردہ سب کی سب چیزیں شامل ہوتی ہیں خواہ وہ بڑھنے والی ہوں یا نہ ہوں. مثلاً اگر کسی کے پاس دو ذاتی مکان ہیں، ایک رہائش کے لیے اور ایک اضافی.. تو قربانی کے نصاب میں اس اضافی مکان کو بھی شامل کیا جائے گا، اسی طرح ضرورت سے زائد گھریلو سامان کو بھی نصاب میں شامل کیا جائے گا۔
3… ایک فرق یہ بھی ہے کہ زکوۃ کے نصاب پر سال گزرنا شرط ہے.
جبکہ قربانی واجب ہونے کے لیے نصاب پر سال گزرنا شرط نہیں ہے۔
نوٹ.. صدقہ فطر کا نصاب بھی قربانی والا ہے نہ کہ زکوٰۃ والا.