رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے دادا دادی، نانا نانی کے نام
📿ربیع الاول کی مناسبت سے اسباق سیرت کا سبق#6️⃣
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
#eidmiladunnabi2022
📜*رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے دادا دادی، نانا نانی کے نام*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دادا جان: حضرت عبد المطلب
دادی جان: حضرت فاطمہ بنتِ عَمْر
ناناجان: حضرت وھب بن عبد مناف
نانی جان: حضرت برّہ بنت عبد العُزّیٰ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📜*رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی رضاعی مائیں*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1️⃣): سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا:
جوکہ حضور کی والدہ ماجدہ ھیں، سب سے پہلے آپ نے دودھ پلانے کاشرف حاصل کیا اور سات دن تک دودھ پلایا۔
2️⃣): ثُوَیبَہ جوکہ ابولہب کی باندی تھی:
کچھ روز تک آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو دودھ پلایا۔۔اور آپ سے پہلے اس عورت نے حضرت حمزہ کودودھ پلایا، یوں حضرت حمزہ رسول اللہ تعالی علیہ وسلم کے چچا ھونے کے ساتھ ساتھ آپکے رضاعی بھائی بھی ھیں۔
واضح رھے کہ “ثُویبَہ” وہی عورت ھے جس کو ابولہب نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ولادت کی خبر سنانے پر خوشی سے آزاد کردیاتھا اور اس خوشی کی وجہ سے ابو لہب کو عذاب میں تخفیف ملی، جیساکہ صحیح بخاری میں اسکی تفصیل موجودھے۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے لکھاھے کہ حضور کی ولادت کی خوشی پر جب ایک کافر کو بھی محروم نہیں کیا گیا تو صاحبِ ایمان اس خوشی کا انعام پانے سے کیوں محروم ھوگا!!
3️⃣):حلیمہ سعدیہ:
عرب میں دستور تھا کہ شرفاءِ عرب اپنے شیرخوار بچوں کو ابتداء ہی سے دیہات میں بھیج دیتے تھے تاکہ وہ دیہات کی صاف وشفاف آب وہوا میں اورشہر کی مخلوط تہذیب وزبان سے دور خالص عربی تہذیب میں نشوونما پائیں اور پروان چڑھیں، تاکہ زبان ان کی فصیح ہو اور خالص عربی تمدن وخصوصیات سے وہ آراستہ ہوں۔
ایک مرتبہ خود نبی اکرم ﷺ نے اپنی زبان کی فصاحت کی وجہ یہی بتائی کہ آپ ﷺ قریش میں پیدا ہوئے اور بنوسعد میں آپ کی پرورش ہوئی۔
(سیرۃ المصطفی: ۱؍۷۰)
✅شرفاء عرب میں جاری اسی دستور کے مطابق بنوسعد کی عورتیں شیرخوار بچوں کو مکہ آکر تلاش کرتیں اور مخصوص اجرت ومعاوضہ حاصل کرنے کی غرض سے انہیں لے کر جاتیں، جس سال نبی اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی تو حسب رواج بنوسعد کی خواتین مکہ آئیں جن میں حضرت حلیمہ سعدیہ بھی شامل تھیں۔ تمام خواتین نے آپ ﷺ کے گھر کی خستہ حالی اور آپ کی یتیمی کو دیکھ انکارکردیا تو حضرت حلیمہ سعد یہ نے اللہ سے برکت کی امید لگاکر اس یتیم کولے لیا جو درحقیقت یتیم نہیں بلکہ در یتیم تھے۔ اس مولود کے مبارک ہونے کا احساس حضرت حلیمہ اور ان شوہر کو اسی وقت سے ہونا شروع ہوگیا جس وقت انہوں نے ان کو گود لیا۔ چناں چہ اگلے دن ہی ان کے شوہر نے اپنے احساسات کا ان الفاظ میں اظہار کیا:
“تعلمی واللہ یا حلیمۃ لقد اخذت نسمۃ مبارکۃ.. “
(عیون الاثر: ۱؍۹۲)
یعنی ’’اے حلیمہ خوب سمجھ لو کہ خدا کی قسم تم نے بہت ہی مبارک بچہ لیا ہے ‘‘۔۔۔
حضرت حلیمہ بنت ابو ذؤيب قبیلۂ ہوازن کی شاخ بنو سعد سے تعلق رکھتی تھیں، ان کے شوہر حارث بن عبد العزی بھی اسی قبیلہ کے تھے۔
(ماخوذ از :مقالہ مفتی محمد عارف باللہ القاسمی).
◀️نوٹ: اس موضوع پر علمائے سیرت نے اور بھی کئی خواتین کا ذکرکیاھے جنہوں نے رضاعت کا شرف حاصل کیا۔۔لیکن ان میں سے بعض کی سند پر اھل علم نے کلام کیاھے، بہرحال ھم نے اختصارکی وجہ سے چند خواتین کے ذکرپر اکتفاء کیاھے۔
فی الوقت اتنی بات یادرکھئے کہ اھل علم نے یہ بات تحریر فرمائی ھے کہ جتنی خواتین نے رسول پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو دودھ پلانے کی سعادت حاصل کی اُن سب کو اللہ عزوجل نے اسلام لانے کا شرف عطا فرمایا۔