جہالت بھی شرمندہ شرمندہ سی نظر آنے لگی ہے۔۔
جہالت بھی شرمندہ شرمندہ سی نظر آنے لگی ہے۔۔
ہمارے جنوبی پنجاب کے ایک خطیب ہوا کرتے تھے (حق کریم مغفرت فرمائے)
ایک مجلس میں سوال ہوا کہ قبروں کو بوسہ دینا جائز ہے یا نہیں؟فورا گویا ہوئے بالکل جائز ہے اوریہ قرآن سے ثابت ہے کہ اللہ رب العزۃ کا ارشاد ہے ‘‘واذالقبور بعثرت‘‘
یہ تو ان کا عالَم تھا کہ ایک دن کسی مدرسے میں گئے نہ کسی عالم کی صحبت اختیار کی۔ بس نعت خوانی کی،آواز اچھی تھی، کرتے کرتے خطیب بن گئے مگر اب تو ’’مفسرین‘‘کا مبلغ علمی اتنا ہے کہ قرآن مجید میں حضرت سیدنا ادریس علیہ السلام کے ذکر پاک پر مشتمل آیت’’ورفعناہ مکانا علیا‘‘کی تفسیر کی کہ ہم نے انہیں مقام علی پر پہنچا دیا یعنی نجف اشرف میں گویا حضرت ادریس علیہ السلام کو کہا آسمانوں کا اور پہنچا دیا نجف اشرف میں۔۔۔ یہ ہوئی نا بات۔۔وہ ہے نا کہ ’’جہالت بھی سربگریباں ہے اسے کیا کہیے۔۔۔۔۔
ویسے انہاں نالوں چنگی صرف و نحو تے علمی قد کاٹھ اَضرَبُ، نَضرَبُ،اور حَمَدَ،یَحمِد والے اسد چشتی کا نظر آتا تھا۔۔۔۔
اللہ اکبر کبیرا ۔۔۔۔
باب مدینۃ العلم،مولا علی شیر خدا کرم اللہ وجھہ کا فرمان ذی شان ہے’’ھلک فی رجلان محب غال ومبغض غال’’یعنی میرے بارے دو طرح کے لوگ تباہ ہوجائیں گے میری محبت میں غلو کرنے والا اور مجھ سے بغض رکھنے والا، ایک مقام پر یوں بھی ارشاد علوی موجود ہے کہ’’یھلک فی رجلان مفرط وباھت مفتر‘‘یعنی میری محبت میں غلو کرنے والا اور دوسرا مجھ پر بہتان باندھنے والا۔۔۔ (نہج البلاغۃ)
کبھی کبھی لگتا تھا کہ مفتری اور مبغض تو ہلاک ہوگا ہی لیکن محب کیسے گمراہ ہو سکتا ہے؟ بھلا ہو’’انفس الشخ‘‘والے مفسر کا کہ سمجھا دیا سوچو نہیں ہماری جانب دیکھو ایسے۔۔۔۔۔
ویسے جاتے جاتے ایک بات یہ بھی ’’اوقاف کے افسران بالا‘‘ عقیدت مند ہوں تو بندہ مفسر نہیں بن جاتا۔۔۔۔۔
یقین کریں ہمارے شیخ و استاذ گرامی مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد عبدالقیوم ہزاروی قدس اللہ سرہ فرمایا کرتے صحابہ کرام کی تحقیر اور ان کا بغض ایسی نحوست کی دلدل ہے بندہ اس میں دھنستا چلاجاتا ہے باہر نہیں نکل سکتا۔۔ ان لوگوں کے چہرے اور ان کی یبلیان سن کے اس بات کا یقین کامل ہو چلا ہے کہ وہ نحوست ایسی ہوتی ہے۔۔
اللھم انی اسئلک حبک وحب نبیک وصفیک،وحبیبک،وخلیلک محمد ﷺ وحب آلہ واصحبہ اجمعین.۔۔۔
(کسی کو میری تحریر کی وجہ سے موصوف کی محبت جاگ جائے تو وہ پوسٹ کے ساتھ ملحق تصویر دیکھ کر گذارہ کریں۔۔
(محمد طاہر عزیز باروی،ناروے۔30 جولائی 2023)
