لطیفہ نمبر 5 :
سوال : کیا ارشاد ہے علمائے دین کا اس شخص کے بارے میں جو کہے کہ اللہ تعالٰی کو زمان و مکان سے پاک اور اس کا دیدار بےجہت حق جاننا بدعت ہے اور یہ قول کیسا ہے ۔ بیّنو وتوجروا۔
الجواب :
یہ شخص عقائد اہلسنت سے جاہل اور بے بہرہ اور دہ مقولہ کفر ہے ۔ واللہ اعلم بندہ رشید احمد گنگوہی ( نشان مہر)
الجواب صحیح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اشرف علی عفی عنہ
حق تعالٰی کو زمان و مکان سے منزّہ ماننا عقیدہ اہل ایمان ہے اس کا انکار الحاد و زندقہ ہے اور دیدار حق تعالٰی آخرت میں بے کیف و بے جہت ہو گا ۔ مخالف اس عقیدے کا بد دین و ملحد ہے ۔کتبہ عزیز الرحمٰٰن عفی عنہ (نشان مہر) مفتی مدرسۃ دیوبند
الجواب صحیح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ محمود حسن عفی عنہ مدرس اول دیوبند ‘‘ وہ ہر گز اہل سنت سے نہیں ہے ‘‘ حرّرہ المسکین عبد الحق
الجواب صحیح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محمود حسن مدرس دوم مدرسۃ شاہی ، مراد آباد ‘‘ ایسے عقیدے کو بدعت کہنے والا دین سے نا وا قف ہے‘‘ ابو الوفا ثناء اللہ ( نشان مہر)
اب سنئے !
عبارت کس کتاب کی ہے اور کس عالم کے قلم سے یہ باتیں نکلی ہیں ۔ ‘‘ایضاح الحق ‘‘ مولانا اسمٰعیل دہلوی کی تصنیف ہی بصورت استفتاء بھیجی گئی عبارت اسی کتاب کے صفحہ 35، 36 سے ماخوذ ہے ، ملاحظہ فرمائیں۔
تنزیہ او تعالٰی از زمان و مکان
و جہت و اثبات رویت بلا جہت و
محاذات الخ ہمہ از قبیل بدعات
حقیقہ است اگر صاحب آں اعتقادات
مذکورہ را از جنس عقائد دینیہ می شمارد

جب یہ راز فاش ہو گیا کہ اکابر دیوبند نے جس شخص کو جاہل بے بہرہ کافر، ملحد، زندیق، بے دین، اور غیر سنّی قرار دیا ہے وہ انہیں حضرات کے امام و پیشوا ، شہید بے نوا مولانا اسمٰعیل دہلوی ہیں تو مولانا رشید احمد گنگوہی کو اظہار افسوس ان الفاظ میں کرنا پڑتا ہے ۔
ایضاح الحق ‘‘بندہ کو یاد نہیں ہے کیا مضمون اور کس کی تالیف ‘‘( فتاوٰے رشیدیہ کامل ص 236 ، کتب خانہ رحیمیہ دیوبند )