الحمدللہ رب العلٰمین والصلوٰۃ والسلام علٰی سیدالمرسلین اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم ط بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ط
پان گٹکے کی تباہ کاریاں
از شیخ طریقت، امیر اہلسنت، بانیء دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوالبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ

افسوس! آج کل پان، گٹکا، خوشبودار سونف سپاری مین پوڑی اور سگریٹ نوشی وغیرہ عام ہے۔ اگر خدانخواستہ آپ ان میں سے کسی چیز کے عادی ہیں تو ڈاکٹر کے کہنے پر بصد ندامت چھوڑنا پڑ جائے اس سے قبل میٹھے محبوب کی امت کے ادنٰی غمخوار سگ مدینہ عفی عنہ کی درد بھری درخواست مان کر چھوڑ دیجئے۔
بعض اوقات اسلامی بھائی کو پان گٹکے سے منہ لال کئے ہوئے دیکھ کر دل جلتا ہے، اور جب کوئی آکر بتاتا ہے کہ میں نے پان، گٹکا یا سگریٹ کی عادت ترک کر دی ہے تو دل خوش ہوتا ہے۔ امت کی خیر خواہی کے جذبے کے تحت عرض ہے، بکثرت پان، گٹکا وغیرہ کھانے والے کا سب سے پہلے منہ متاثر ہوتا ہے۔ ایک اسلامی بھائی جنہوں نے گٹکا کھا کھا کر منہ لال کیا ہوا تھا ان سے میں نے (یعنی سگ مدینہ عفی عنہ نے) منہ کھولنے کو کہا تو بمشکل تھوڑا سا کھول پائے، زبان باہر نکلانے کی درخواست کی تو صحیح طرح سے نہ نکال سکے۔ پوچھا، منہ میں چھالا ہو گیا ہے ؟ بولے، جی ہاں۔ میں نے ان کو پان بند کر دینے کا مشورہ عرض کیا۔ الحمدللہ عزوجل انہوں نے مجھ غریب کی بات مان کر گٹکا کھانے کی عادت ترک کر دی۔ ہر پان یا گٹکا کھانے والا اپنے منہ کا اسی طرح ضرور امتحان لے۔ کیونکہ اس کا زیادہ استعمال منہ کے نرم گوشت کو سخت کر دیتا ہے جس کے سبب منہ پورا کھولنا اور زبان ہونٹوں کے باہر نکالنا دشوار ہو جاتا ہے، نیز چونے کا مسلسل استعمال منہ کی جلد کو پھاڑ کر چھالا بنا دیتا ہے اور یہی منہ کا السر ہے، ایسے شخص کو چھالیہ، گٹکا، مین پوڑی اور پان وغیرہ سے فوراً جان چھڑا لینی چاہئے ورنہ یہی السر آگے چل کر معاذاللہ عزوجل کینسر کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
پان گٹکا اور پیٹ کا کینسر
یہ بھی غور فرمائیے کہ جو چونا منہ کے گوشت کو کاٹ سکتا ہے وہ پیٹ کے اندر جاکر نہ جانے کیا کیا تباہی مچاتا ہو گا! چونا آنتوں اور معدے میں بھی بعض اوقات کٹ لگا دیتا ہے۔ فوری طور پر اس کا پتا نہیں چلتا۔ جب السر حد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے تب کہیں معلوم ہوتا ہے۔ یہی السر آگے بڑھ کر پیٹ کے کینسر کا بھیانک روپ دھار سکتا ہے۔
پان یا گٹکا اور گلے کا کینسر
پان یا گٹکا کھانے والے کی پہلے پہل آواز میں خرابی پیدا ہوتی اور گلا بیمار ہو جاتا ہے، اگر وہ اس تکلیف کو تنبیہ (Notice) تصور کرکے پان یا گٹکا سے باز نہیں آتا تو بڑھتے بڑھتے معاذاللہ عزوجل گلے کے کینسر (Throat Cencer) تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے گلے کے کینسر کے مریضوں میں سے 60 فیصد سے لیکر 70 فیصد تعداد پان یا گٹکا کھانے والوں کی ہوتی ہے۔
یااللہ عزوجل ! ہم سب سے ہمیشہ کیلئے راضی ہو اور پان، گٹکے اور تمباکونوشی وغیرہ کی تباہ کاریوں سے بچائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم