حدیث نمبر :206

روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لفظ بولتے تو اسے تین بار دہراتے تاکہ سمجھ لیا جائے ۱؎ اور جب کسی قوم پر تشریف لاتے اور انہیں سلام فرماتے تو تین بار سلام کرتے ۲؎ (بخاری)

شرح

۱؎ لفظ سے مراد پوری بات ہے،یعنی مسائل بیان کرتے وقت ایک ایک مسئلہ تین تین بار فرماتے تاکہ لوگوں کے ذہن میں اتر جائے ہر کلام مراد نہیں۔اسی لیئے صاحب مشکوٰۃ اس حدیث کو”کتاب العلم”میں لائے۔

۲؎ ایک سلام اجازت حاصل کرنے کا،دوسرا ملاقات کا،تیسرا رخصت کا،لہذا یہ حدیث اس کے خلاف نہیں کہ حضور بوقت ملاقات ایک سلام کرتے تھےکیونکہ وہاں صرف ملاقات کا سلام مراد ہے۔اس سےمعلوم ہوا کہ گھر میں داخلے کی اجازت کے لئے شور نہ مچائے،بہت دروازہ نہ پیٹے،بلکہ صرف یہ کہے السلام علیکم آجاؤں۔یہ بھی معلوم ہوا کہ آنے اور جانے والا سلام کرے اگرچہ بڑا ہو۔