حکایت نمبر99: ملاوٹ کرنے کی سزا

حضرت عبد الحمید بن محمود رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:”ایک مرتبہ میں حضرت سیدناابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی خدمت میں حاضر تھاکہ ایک شخص آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس آیااورعرض کی:” حضور! ہم بہت سے لوگ حج کرنے آئے ہیں۔ صفا ومروہ کی سعی کے دوران ہمارے ایک دوست کا انتقال ہو گیا۔ غسل و تکفین وغیرہ کے بعد اسے قبرستان لے جایا گیا۔ جب اس کے لئے قبر کھودی تو ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ایک بہت بڑا اژدہاقبرمیں موجود ہے۔ ہم نے اسے چھوڑکر دوسری قبر کھودی۔ وہاں بھی وہی اژدہا موجود تھا۔پھر تیسری قبر کھودی تو اس میں بھی وہی خوفناک سانپ کنڈلی مارے بیٹھا تھا۔ ہمیں بڑی پریشانی لاحق ہوئی۔ اب ہم اس میّت کو وہیں چھوڑ کرآپ کی بارگاہ میں مسئلہ دریافت کرنے آئے ہیں کہ اس خوفناک صورت حال میں کیا کریں؟”

حضرت سیدناابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا:”وہ اژدہا اس کا بُرا عمل ہے جووہ دنیا میں کیا کرتا تھا۔تم جاؤاور ان تین قبروں میں سے کسی ایک میں اسے دفن کر دو،اللہ عزوجل کی قسم! اگر تم اس شخص کے لئے ساری زمین بھی کھو د ڈالو تب بھی وہاں اس اژدہے کو ضرور پاؤگے۔”

وہ شخص واپس چلا گیا اور اس فوت شدہ شخص کو ان کھودی ہوئی قبروں میں سے ایک قبر میں دفن کر دیا گیا اور اژدہا بدستور اس قبر میں موجود تھا ۔پھر جب ہماراقافلہ حج کے بعد اپنے علاقے میں پہنچا تو لوگو ں نے اس شخص کی زوجہ سے پو چھا:” تمہارا شوہر ایسا کون سا گناہ کرتا تھا جس کی وجہ سے اس کو ایسی درد ناک سزا ملی ؟”اس عورت نے افسوس کرتے ہوئے کہا : ”میرا شوہر غَلِّے کا تاجر تھااوروہ غلّے میں ملاوٹ کیا کرتاتھا۔ روزانہ گھر والوں کی ضرورت کے مطابق گندم نکال لیتا اور اتنی مقدار میں جَو کا بھوسا گندم میں ملا دیتا ،یہ اس کا روز کا معمول تھا ۔بس اس (ملاوٹ کے ) گناہ کی اس کو سزا دی گئی ہے ۔ ”

(اے ہمارے پیارے اللہ عزوجل !ہمیں عذاب قبر سے محفوظ رکھنا، ہمار ی قبر میں سانپ اور بچھو نہ آئیں بلکہ ہمارے پیارے آقاصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی تشریف آوری ہو اور اُن کے نورانی جسم سے ہماری قبرمنورہو جائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)؎ جب فرشتے قبر میں جلوہ دکھائیں آپ کا ہو زباں پر پیارے آقا الصلوٰۃ والسلامیاالٰہی گورتیرہ کی جب آئے سخت رات ان کے پیارے منہ کی صبح ِ جانفزا کاساتھ ہو