کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے موجودہ دور کی پولیس کی حالت کے بارے میں خبر دی ؟

کیونکہ پولیس کے ظلم و تشدد دن بدن بڑھ رہے ہیں تو کیا إس فتنے کے متعلق حضور صلی الله علیہ وسلم نے أپنی أمت کو آگاہ کیا؟

جواب أز ابن طفیل الأزہری ( محمد علی ) :

قبل إسکے کہ میں أپنے جواب کی طرف آؤں پہلے إیک آیت کریمہ بیان کرنا چاہتا ہوں کہ قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے فرمایا:

” وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُ لَهَمَّت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ أَن يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ ۖ وَمَا يَضُرُّونَكَ مِن شَيْءٍ ۚ وَأَنزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ ۚ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا ” ( سورة النساء ، 113 )

ترجمہ:

اور اے محبوب! اگر اللہ کا فضل و رحمت تم پر نہ ہوتا تو ان میں کے کچھ لوگ یہ چاہتے کہ تمہیں دھوکا دے دیں اور وہ اپنے ہی آپ کو بہکا رہے ہیں اور تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے اور اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے۔

( کنز الایمان )

إس آیت پہ غور فرمائیں تو معلوم ہوگا کہ إس آیت میں اللہ کے فضل و رحمت سے مراد یہ ہے کہ اللہ رب العزت نے حضور صلی الله علیہ السلام کو پیش آنے والے فتنے سے أگاہ بھی فرمایا أور محفوظ بھی پھر ہم نے آپکو وہ سب کچھ سکھا دیا جس کے بارے میں آپکو علم نہ تھا تو آیت کا أسلوب یہ بتارہا ہے کہ قیامت کے فتنوں کی خبر ہم نے دے دی تاکہ آپ أور آپکی أمت إن فتنوں سے محفوظ رہے،

یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم در نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بھکاری بننے کی بجائے کسی أور کے در پہ کشکول لیے پھر رہے ہیں ،

آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موجودہ دور کی پولیس کی إن شرمناک أور ظالمانہ حالت کے بارے میں أمت کو آگاہ فرمایا ،

إسکے لیے میں درج ذیل میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تین أحادیث نقل کرتا ہوں :

پہلی حدیث :

عن أبی أمامة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:

” يكون في آخر الزمان شرط يغدون في غضب الله ويروحون في سخط الله فإياك أن تكون منهم “

( القول المسدد فی الذب عن مسند أحمد لإبن حجر العسقلانی رحمہ اللہ ، ص : 33 ، حدیث کی سند صحیح ہے )

ترجمہ: حضرت أبو أمامۃ فرماتے ہیں کہ مینے حضور صلی الله علیہ السلام کو فرماتے سنا :

آخری زمانے میں أیسے پولیس والے ہو نگے کہ وہ صبح اللہ کے غضب میں کریں گے أور شام الله کی ناراضگی میں ( جو غضب سے بھی زیادہ سخت ہے).

إس حدیث میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح پولیس کا نام لے کر خبر دی کہ وہ ظلم کرنے کی وجہ سے أپنی صبح و شام یعنی سارا دن اللہ کے غضب و ناراضگی میں گزاریں گے ۔

دوسری حدیث :

حضرت أبوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی الله علیہ نے فرمایا:

” يوشك إن طالت بك مدة أن ترى قوما في أيديهم مثل أذناب البقر يغدون في غضب الله ويروحون في سخط الله “

وفي رواية” ويروحون في لعنة الله”

( صحيح مسلم ، باب مالا يضمن من الجنايات ، حديث نمبر: 3523 )

ترجمہ: عنقریب – أگر تمہاری عمر زیادہ ہوئی- تو تم أیسی قوم کو دیکھو گے جن کے ہاتھ میں چھڑی ہوگی ( پولیس کیونکہ وہ أنکے ہاتھ میں چھڑی ہوتی ہے ) وہ صبح اللہ کے غضب میں أور شام اللہ کی ناراضگی میں أور دوسری روایت میں ہے کہ شام اللہ کی لعنت میں کریں گے.

تیسری حدیث:

إس حدیث میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پولیس کے ظالم ہونے کی وجہ بھی بتادی ، قائد ہو تو أیسا – سبحان اللہ – لیکن ہم کشکول لے کے أن کے درپہ نہیں بلکہ أغیار کی درگاہ میں حاضر ہوتے ہیں ،

حضرت أبو سعید خدری أور أبو ہریرۃ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور صلی الله علیہ السلام نے فرمایا:

” ليأتين على الناس زمان يكون عليهم أمراء سفهاء ، يقدمون شرار الناس ويظهرون بخيارهم ، ويؤخرون الصلاة عن مواقيتها فمن أدرك منكم فلا يكونن عرفيا ولا شرطيا ولا جابيا ولا خازنا “

(مسند أبي يعلى ، حدیث نمبر : 1115 ، 2/362 ،

امام ہیثمی آپ فرماتے ہیں: أبو یعلی نے إسکو روایت کیا ، أور إسکے رجال صحیح کے رجال ہیں سوائے عبد الرحمن بن مسعود کے وہ ثقہ ہے، مجمع الزوائد ، 5/240 )

ترجمہ: لوگوں پر أیسا زمانہ ضرور آئے گا کہ أن پر حکومت کرنے والے حاکم دانشمند نہیں ہونگے ، ( أنکی علامت یہ ہوگی کہ) وہ شر پسند لوگوں کو عزت دیں گے أور نیک و صالح لوگوں کی توہین کریں گے ، أور نمازوں کو مقررہ وقت سے لیٹ کریں گے ، پس تم میں سے جو وہ زمانہ پائے تو وہ نہ جنرل بنے ، أور نہ ہی پولیس والا أور نہ انکم ٹیکس والا أور نہ ہی وزیر خزانہ ( کیونکہ یہ حکمران أن سے ظلم کروائیں گے )۔

دوستو!

یہ ہیں میرے أور آپکے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ جنہوں نے موجودہ دور کی پولیس کی ظالمانہ حالت کے بارے میں خبر بھی دی أور یہ بھی بتایا کہ وہ پولیس ظلم کس وجہ سے کرے گی۔

حکمرانوں! اگر أمن چاہتے ہو أور معاشی ترقی تو آؤ أپنے کشکول کے رخ أغیار سے ہٹا کر در مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کردو أور دہلیز مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے سؤال کرو۔

ہم حکومت وقت سے ساہیوال میں ہونے والے حادثے میں انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں ۔