أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَفَلَا يَتَدَبَّرُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ‌ؕ وَلَوۡ كَانَ مِنۡ عِنۡدِ غَيۡرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوۡا فِيۡهِ اخۡتِلَافًا كَثِيۡرًا ۞

ترجمہ:

وہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے ! اگر یہ قرآن اللہ کے غیر کے پاس سے آیا ہوتا تو یہ اس میں بہت اختلاف پاتے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد : وہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے ! اگر یہ قرآن اللہ کے غیر کے پاس سے آیا ہوتا تو یہ اس میں بہت اختلاف پاتے۔ (النساء : ٨٢) 

قرآن مجید میں اختلاف نہ ہونے کا بیان : 

اس آیت کا معنی یہ ہے کہ لوگ قرآن مجید کے معانی میں اور اس کے الفاظ بلیغہ میں غور کیوں نہیں کرتے ‘ اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ قرآن مجید میں نہ کوئی اختلاف ہے نہ اضطراب ہے نہ تعارض اور تضاد ہے اگر یہ قرآن اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کا کلام ہوتا تو اس میں بہت اختلاف اور تعارض ہوتا ‘ اور جب ایسا نہیں ہے تو ثابت ہوا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ 

غیر اللہ کے کلام میں اختلاف تین وجہ سے ہوسکتا ہے ‘ اس کے الفاظ میں اختلاف ہو یا معنی میں یا ترتیب میں ‘ الفاظ میں اختلاف اس طرح ہوسکتا تھا کہ بعض الفاظ تو فصاحت اور بلاغت میں حد اعجاز کو پہنچے ہوں اور بعض اس حد سے کم ہوں اور جب قرآن مجید کا تمام متن کلام معجز ہے اور اس کی ہر سورت اور ہر آیت حد اعجاز کو پہنچی ہوئی ہے تو اس میں الفاظ کے اعتبار سے کوئی اختلاف نہیں ہے ‘ اور اس میں معانی کے اعتبار سے اس طرح اختلاف ہوسکتا تھا کہ اس میں غیب کی خبریں جو بیان کی گئی ہیں ان میں سے بعض صحیح ہوتیں اور بعض غلط ہوتیں ‘ اسی طرح مبداء اور معاد کے جو تکوینی احکام بیان کیے گئے ہیں وہ غلط ثابت ہوتے حالانکہ ہر زمانہ میں قرآن مجید کی صداقت تسلیم کی جاتی رہی ہے ‘ اور قرآن مجید نے ماضی کی جو خبریں اور گذشتہ انبیاء (علیہم السلام) اور ان کی امتوں کے جو احوال بیان کیے ہیں وہ حرف بہ حرف صادق ہوئے اسی طرح قرآن مجید نے جو عقائد اور احکام شرعیہ بیان کیے ان میں بھی کسی قسم کا کوئی تعارض اور تضاد نہیں ہے۔ 

قرآن مجید میں روز افزوں واقعات اور نئے نئے احوال کے مطابق آیات نازل ہوتی رہیں اور یہ یک وقت کئی کئی سورتوں کی آیات نازل ہوتی رہیں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر آیت کو اس سے متعلق سورت میں لکھواتے رہے اور کسی جگہ ترتیب میں کوئی خطایا کوئی غلطی واقع نہیں ہوئی۔ 

دنیا کی ہر کتاب میں کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی جگہ سے کوئی خطاء اور کوئی غلطی اور کوئی تعارض اور تضاد واقع ہوجاتا ہے صرف اللہ کی کتاب قرآن مجید ایسی کتاب ہے جس میں کسی وجہ سے کہیں کوئی اختلاف اور تضاد نہیں ہے اور یہ اس بات کی قوی دلیل ہے کہ قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء آیت نمبر 82