غزوہ ھند اور ہماری غلط فہمیاں

بھارت کی حالیہ جنگ کی دھمکیوں کے بعد دیکھنے میں آرہا ہے کہ پاکستانی نوجوان سوشل میڈیا پر غزوہ ھند کی بات کرتے نظر آ رہے ہیں. ان میں زیادہ تر تعداد ان نوجوانوں کی ہے جن کے شب و روز بھارتی فلمیں، ڈرامے اور گانے دیکھتے سنتے گزر جاتے ہیں. میں نے سوچا کہ ایک پوسٹ لکھ کر پاکستانیوں کی غزوہ ھند کے بارے میں چند خوش فہمیوں اور بہت سی غلط فہمیوں کی نشاندہی کر دوں.

احادیث کی روشنی میں یہ تو ثابت ہو گیا کہ غزوہ ھند برحق ہے اور ضرور برپا ہو گی. لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس جنگ کو غزوہ آخر کیوں کہا گیا. غزوات تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ختم ہو چکے اور غزوہ اس جنگ کو کہا جاتا ہے جس میں نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس موجود ہوں. نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کے دور سے لے کر اب تک کسی جنگ کو غزوہ نہیں کہا گیا حتیٰ کہ امام مہدی کی قیادت میں لڑی جانے والی جنگوں کو الملاحم کہا گیا ہے غزوہ نہیں. ھند کی جنگ کو غزوہ اسی لئے کہا گیا ہے کہ اس میں نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم روحانی طور پر خود سرپرستی فرمائیں گے. بہرحال غزوہ ھند کے بارے میں ہم ایک بہت بڑی غلط فہمی کا شکار ہیں جسے دور کرنا بہت ضروری ہے.

سب سے پہلے یہ بات سمجھ لیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی ہر جنگ غزوہ ھند نہیں ہے. نا تو پینسٹھ اور اکہتر والی جنگیں غزوہ ھند تھیں اور نا ہی اب اگر کوئی جنگ چھڑی وہ غزوہ ھند ہو گی.

بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيد ، صَفْوَانَ سے وہ اپنے بعض مشائخ سے وہ ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ

ضرور تمہارا ایک لشکر ہندوستان سے جنگ کرے گا الله ان مجاہدین کو فتح عطا کرے گا حتی کہ وہ ان ہندووں کے بادشاہوں کو بیڑیوں میں جکڑ کر لائیں گے اور الله ان کی مغفرت کرے گا پھر جب مسلمان واپس جائیں گے تو عیسیٰ ابن مریم کو شام میں پائیں گے- ابو بریرہ نے کہا اگر میں نے اس جنگ کو پایا تو نیا، پرانا مال سب بیچ کر اس میں شامل ہوں گا پس جب الله فتح دے گا اور ہم واپس ہوں گے تو میں عیسیٰ کو شام میں پاؤں گا اس پر میں با شوق ان کو بتاؤں گا کہ میں اے رسول الله آپ کے ساتھ تھا- اس پر رسول الله صلی الله علیہ وسلم مسکرائے اور ہنسے اور کہا بہت مشکل مشکل. (کتاب الفتن نعیم بن حماد)

ھند کے بارے میں احادیث اور امام مہدی کے دور کے بارے میں احادیث کے مطالعہ سے میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ غزوہ ھند بعین اس وقت برپا ہو گی جس وقت حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کا وقت قریب قریب ہو گا. آپ یہ سمجھ لیں کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کا نزول حضرت امام مہدی کی بیعت خلافت کے سات یا نو سال بعد ہو گا. آپ اس کو ایک مثال سے ایسے سمجھ لیں کہ اگر فرض کریں حضرت امام مہدی کی خلافت دو ہزار بیس میں قائم ہو تو اس حساب سے غزوہ ھند دو ہزار پچیس سے دو ہزارستائیس کے درمیان برپا ہو گی. (یہ صرف مثال دینے کے لئے سال بتایا گیا ہے حقیقت میں کب ہو گا یہ اللہ بہتر جانتا ہے)

نعیم بن حماد کی کتاب الفتن میں موجود حدیث کے مطابق غزوہ ھند میں مسلمان جب ہندوستان کے حکمرانوں کو زنجیروں میں جکڑ کر لائیں گے اس وقت وہ شام میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کو پائیں گے. جب شام میں امام مہدی کی قیادت میں الملحمۃ الکبریٰ برپا ہو گی اور وہاں مسلمان اس عظیم ترین سعادت سے مستفید ہو رہے ہوں گے تو یہاں مشرقی جانب کے مسلمان کہیں اس عظیم سعادت سے محروم نا رہیں تو ان کے لئے اللہ پاک نے بلکل اسی دور میں غزوہ ھند کا تحفہ رکھا کہ یہاں کے مسلمان اپنے پیارے نبی کی روحانی قیادت و سرپرستی میں افضل ترین جہاد اور افضل ترین شہادت کی سعادت حاصل کر سکیں. اسی لئے اسے غزوہ ھند کہا گیا ہے. اس کےعلاوہ پاک بھارت کے درمیان ہونے والی کسی بھی اور جنگ کو جہاد عظیم تو کہا جا سکتا ہے غزوہ ھند کہنا کسی صورت بھی درست نہیں.

دوسری ایک اہم بات بتاتا چلوں کہ کوئی بھی عظیم سعادت آزمائیش کی بھٹی سے گزر کر کندن بنے بغیر نہیں ملتی. اگر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ فیس بک پر بیٹھ کر انگلیاں چلا کر ظلم و ستم بھرے جمہوری نظام میں اپنا حصہ ڈال کر، سود کھا کر، جھوٹ بول کر، ظلم دیکھ کے خاموش ہو کر، ملاوٹ کر کے، ناپ تول میں کمی کر کے، نمازیں غارت کر کے، فلمیں گانے اور ناچ گانے کر کے، شرابیں پی کے اور دنیا کا ہر برا کام کر کے بھی غزوہ ھند کی سعادت نصیب ہو جائے گی تو ان لوگوں سے بڑا بے وقوف اور کوئی نہیں. کیا آپ سمجھتے ہیں کہ جہاں چھوٹی معصوم بچیوں کو گینگ ریپ کے بعد قتل کر دیا جاتا ہو اور ظلم و ستم کا نظام اسی طرح قائم و دائم رہے، ظالم دندناتا پھرے اور عوام خاموش تماشائی بنی رہے کیا ایسی قوم اس قابل ہے کہ اسے غزوہ ھند جیسی عظیم سعادت سے نوازا جائے؟ رب کعبہ کی قسم ہرگز نہیں. آپ اس وقت فلسطین، شام، عراق وغیرہ کا حال دیکھ لیں. اللہ تعالٰی ان لوگوں کو امام مہدی اور ملاحم کے لئے آزمائش کی بھٹی میں ڈال کر کندن بنا رہا ہے تاکہ جب جہاد عظیم کا وقت آئے تو صرف پاک صاف اور اخلاص والے لوگ ہی اس سعادت کا حصہ بنیں. ایسا ہی کچھ یہاں پر غزوہ ھند سے پہلے ہو کر رہے گا، بلکل ویسا نا سہی لیکن اس قوم کو ایک زبردست قسم کی مار پڑ کے رہے گی اور غزوہ ھند میں کرینہ، قطرینہ، عالیہ وغیرہ کو حاصل کرنے کے خواب دیکھنے والے فیس بکی مجاہد اس بھٹی میں ڈال کر ضرور جلائے جائیں گے یہاں تک کہ صرف اخلاص والے باقی رہ جائیں اور وہ قوم تیار ہو جائے جو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانی قیادت و سربراہی میں غزوہ ھند لڑنے کے قابل ہو جائے.

اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالٰی نے پاکستان کو بہت بڑی نعمتوں سے نوازا ہے، اور ان سب نعمتوں میں بہت بڑی نعمت پاکستان کی بری، بحری اور فضائی افواج کے وہ نوجوان ہیں جو ہر وقت دشمن سے نمٹنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں. یہ لوگ غزوۃ ھند کے صف اول کے سپاہی ضرور ہیں لیکن عوام کی مجموعی بد اعمالیاں دنیا کی بہترین فوج کے ہونے کے باوجود اللہ کے عذاب کو نہیں ٹال سکتیں. وہ کون سا گناہ ہے جو پاکستان میں نہیں ہوتا؟ وہ کون سا ظلم ہے جو پاکستان میں نہیں ہوتا؟ پھر ہم میں ایسی کونسی خاص بات ہے جو ہمیں آزمائے بغیر ہی اتنی بڑی سعادت سے نوازا جائے؟ اللہ کا واسطہ ہے آنکھیں کھول لیں اس سے پہلے کے آپ آنے والی سخت آزمائیش میں سرخرو ہونے کی بجائے جل کر بھسم ہونے والوں میں شامل ہو جائیں اللہ اس ملک کی حفاظت کرے. آمین

Copy