حدیث نمبر :380

روایت ہے حضرت مغیرہ ابن شعبہ سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنی پیشانی اورعمامہ اورموزوں پرمسح کیا۲؎(مسلم)

شرح

۱؎ آپ مہاجر ہیں،ثقفی ہیں،خندق کے سال اسلام لائے،حضور کے ساتھ عرصہ تک رہے،پھر امیر معاویہ کی طرف سے کوفہ کے حاکم رہے،ستر سال عمر پائی، ۵۰ھ؁ میں کوفہ میں وفات ہوئی۔

۲؎ ببمعنی علٰی ہے۔اور ناصیہ سے مراد سر کا اگلا حصہ جو کل سر کاچوتھائی ہوتاہے،یعنی حضور نے چہارم سر کامسح کیا۔یہ حدیث امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی قوی دلیل ہے کہ مسح سر میں چہارم حصہ فرض ہے،زیادتی سنت۔امام مالک کے ہاں پورے سر کا مسح فرض۔اورامام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ایک بال کا چھولینا بھی کافی ہے۔یہ حدیث ان دونوں بزرگوں کے خلاف ہےکیونکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے چہارم سر سے کم مسح کبھی نہ کیا،اگر ایک بال کا مسح کافی ہوتا تو بیان جواز کے لیےکبھی حضور اس پرعمل فرماتے،کم سے کم مسح کی حدیث یہی ہے۔اور اگر پورے سر کا مسح فرض ہوتا تو آپ اس موقعہ پر چہارم سرپرکفایت نہ فرماتے۔خیال رہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقعہ پر عمامہ شریف پکڑ لیاتھا تاکہ گر نہ جائے،دیکھنے والے سمجھے کہ آپ عمامہ کا بھی مسح کررہے ہیں اس لئے ایسی روایت کردی عمامہ پر مسح کرنا قرآن شریف کی خلاف ہے فرماتا ہے:”وَامْسَحُوۡا بِرُءُ وۡسِکُمْ “۔لہذا کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چہارم سر کا مسح کیا اورباقی عمامہ کا،نیز اگر عمامہ کا مسح ہوتا تو سر کے مسح کا نائب ہوتا اورنائب اور اصل جمع نہیں ہوسکتے۔یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک پاؤں دھولو اور ایک پاؤں کے موزے پر مسح کرلو یا آدھا وضو کرلو اور آدھا تیمم،نیز چمڑے اورموٹے سوتی موزوں پر مسح جائز ہے جب کہ بغیر باندھے پنڈلی پرٹھہرے رہیں۔اس کی پوری بحث آئندہ آئے گی۔ان شاء اﷲ!