پہلے وہابی زبیر کذاب زئی کے چیلے کی بات نقل کرتے ہیں پھر اسکا رد بیان ہوگا۔۔ 

زبیر زئی کا شاگرد. 

ابو محمد خرم شہزاد 👇

… ضعیف حدیث …

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ كُلُّ ابْنِ آدَمَ خَطَّاءٌ وَخَيْرُ الْخَطَّائِينَ التَّوَّابُونَ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ مَسْعَدَةَ،‏‏‏‏ عَنْ قَتَادَةَ.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سارے انسان خطاکار ہیں اور خطا کاروں میں سب سے بہتر وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں“۔ 

امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اسے ہم صرف علی بن مسعدہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ قتادہ سے روایت کرتے ہیں.

Jam e Tirmazi Hadees # 2499

۔

۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَسْعَدَةَ،‏‏‏‏ عَنْ قَتَادَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كُلُّ بَنِي آدَمَ خَطَّاءٌ،‏‏‏‏ وَخَيْرُ الْخَطَّائِينَ التَّوَّابُونَ .

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سارے بنی آدم (انسان) گناہ گار ہیں اور بہترین گناہ گار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں.

Sunnan e Ibn e Maja Hadees # 4251.

درج ذیل حديث قتادہ کے مدلس ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے.

-الجرح و تعدیل 161,160/1۔ اسناد صحیح. 

-مسلة التسمیتہ لمحد بن طاہر المقدسی ص 47 و سند صحیح. 

-کتاب المجروحین 192/1.

۔

۔

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص میرے نام سے وہ بات بیان کرے جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ 

Sahih Bukhari Hadees # 109

محمد بن ابو محمد خرم شہزاد. 

یہ تحقیق ابو محمد خرم شہزاد کی ہے. 

۔

پہلی بات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ تحقیق نہیں نری جہالت ہے خرم شہزاد نامی جاہل کی۔۔ یہ حدیث کی شاہد و متابعیت اور حدیث سے موجود ہے لہذا متابعیت اور اس کا معنی اور صحیح حدیث کے موجود ہونے کی وجہ سے اس حدیث کو تقویت حاصل ہو جاتی ہے اور یہ حدیث صحیح ہو جاتی ہے معنی کے لحاظ سے۔ 

اوردوسری بات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قتادہ مدلس ہے لیکن اس حدیث کا صحیح سند سے شاہد حضرت انس سے بھی ثابت ہے.

یہ روایت امام شعبہ سے روایت ہے لہذا تدلیس کا دعوی باطل ہے کیونکہ امام شعبہ کی روایت مدلسین سے محمول علی السماع ہوتی ہے

حدثنا يزيد، أخبرنا شعبة، عن قتادة، عن أنس قال: كنت أسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم – يقول: فلا أدري، أشيء نزل عليه أم شيء يقوله وهو يقول؟ – ” لو كان لابن آدم واديان من مال، لابتغى لهما ثالثا، ولا يملأ جوف ابن آدم، إلا التراب، ويتوب الله على من تاب “

مسند احمد طبع الرسالۃ رقم الحدیث ١۲۲۲۸

البانی نے اس حدیث کو حسن اور امام حاکم نے صحیح کہا ہے ۔ 

حسن الألباني صحيح الترغيب 3139

صحیح مسلم حدیث نمبر: 1048

حدثنا يحيى بن يحيى ، وسعيد بن منصور ، وقتيبة بن سعيد ، قال يحيى:‏‏‏‏ اخبرنا، ‏‏‏‏‏‏وقال الآخران:‏‏‏‏ حدثنا ابو عوانة ، عن قتادة ، عن انس ، قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ ” لو كان لابن آدم واديان من مال، ‏‏‏‏‏‏لابتغى واديا ثالثا، ‏‏‏‏‏‏ولا يملا جوف ابن آدم إلا التراب، ‏‏‏‏‏‏ويتوب الله على من تاب “،‏‏‏‏

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آدمی کےدو جنگل ہوں مال کے تو بھی وہ تیسرا ڈھونڈتا رہے اور پیٹ نہیں بھرتی آدمی کا مگر مٹی، اور رجوع ہوتا ہے اللہ کا اس پر جو توبہ کرے۔“ (یعنی جو دنیا کی حرص سے باز آئے اسے گنج قناعت فرماتا ہے)۔ یہ لے صحیح مسلم میں یہی حدیث موجود ہے عن قتادہ کے ساتھ۔ بول اب مسلم کو بھی ضعیف ہے قتادہ کے عن کی وجہ سے

تو ثابت ہوگیاکہ عام مسلمانوں کے دلوں میں یہ احادیث کی محبت کم کرنے میں اس کذاب نے کوئی کسرنہیں چھوڑی اللہ ان کذابوں سے بچائے ۔۔۔ آمین

دعاگو۔ رضا عسقلانی و اسد فرحان۔۔۔ 

11102017011110201702111020170311102017041110201705