وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗؕ-قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِیْؕ-قَالُوْۤا اَقْرَرْنَاؕ-قَالَ فَاشْهَدُوْا وَ اَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ(۸۱)

اور یاد کرو جب اللہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا (ف۱۵۵) جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول (ف۱۵۶) کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے (ف۱۵۷) تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا فرمایاتو ایک دوسرے پر گواہ ہوجاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں

(ف155)

حضرت علی مرتضٰی نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے حضرت آدم اور ان کے بعد جس کسی کو نبوت عطافرمائی ان سے سید انبیاء محمد مصطفٰےصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت عہد لیااور ان انبیاء نے اپنی قوموں سے عہد لیا کہ اگر ان کی حیات میں سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث ہوں تو آپ پر ایمان لائیں اور آپ کی نصرت کریں اس سے ثابت ہوا کہ حضور تمام انبیاء میں سب سے افضل ہیں

(ف156)

یعنی سید عالم محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔

(ف157)

اس طرح کہ انکے صفات و احوال اس کے مطابق ہوں جو کتب انبیاء میں بیان فرمائے گئے ہیں۔

فَمَنْ تَوَلّٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ(۸۲)

تو جو کوئی اس (ف۱۵۸) کے بعد پھرے (ف۱۵۹) تو وہی لوگ فاسق ہیں (ف۱۶۰)

(ف158)

عہد

(ف159)

اور آنے والے نبی محمد مصطفٰے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے سے اعراض کرے۔

(ف160)

خارج از ایمان۔

اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللّٰهِ یَبْغُوْنَ وَ لَهٗۤ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ اِلَیْهِ یُرْجَعُوْنَ(۸۳)

تو کیا اللہ کے دین کے سوا اَور دین چاہتے ہیں (ف۱۶۱) اور اسی کے حضور گردن رکھے ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں (ف۱۶۲) خوشی سے (ف۱۶۳) اور مجبوری سے (ف۱۶۴) اور اسی کی طرف پھیریں گے

(ف161)

بعد عہد لئے جانے کے اور دلائل واضح ہونے کے باوجود۔

(ف162)

ملائکہ اور انسان و جنات۔

(ف163)

دلائل میں نظر کرکے اور انصاف اختیار کرکے۔ اور یہ اطاعت ان کو فائدہ دیتی اور نفع پہنچاتی ہے۔

(ف164)

کسی خوف سے یاعذاب کے دیکھ لینے سے جیساکہ کافر عندالموت وقت یاس ایمان لاتا ہے یہ ایمان اسکو قیامت میں نفع نہ دےگا۔

قُلْ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى وَ عِیْسٰى وَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْ۪-لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ٘-وَ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(۸۴)

یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو اترا ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں پر اور جو کچھ ملا موسیٰ اور عیسٰی اور انبیاء کو ان کے رب سے ہم ان میں کسی پر ایمان میں فرق نہیں کرتے (ف ۱۶۵) اور ہم اسی کے حضور گردن جھکائے ہیں

(ف165)

جیسا کہ یہود و نصارٰی نے کیاکہ بعض پر ایمان لائے بعض کے منکر ہوگئے۔

وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُۚ-وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ(۸۵)

اور جو اسلام کے سوا کوئی دین چاہے گا وہ ہر گز اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں زیاں کاروں(نقصان اٹھانے والوں میں) سے ہے

كَیْفَ یَهْدِی اللّٰهُ قَوْمًا كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ وَ شَهِدُوْۤا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّ جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ(۸۶)

کیونکہ اللہ ایسی قوم کی ہدایت چاہے جو ایمان لا کر کافر ہوگئے (ف۱۶۶) اور گواہی دے چکے تھے کہ رسول (ف۱۶۷) سچا ہے اور انہیں کھلی نشانیاں آچکی تھیں(ف۱۶۸) اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا

(ف166)

شانِ نزول حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایاکہ یہ آیت یہود ونصارٰی کے حق میں نازل ہوئی کہ یہودحضور کی بعثت سے قبل آپ کے وسیلہ سے دعائیں کرتے تھے اور آپ کی نبوت کے مُقِرّ تھے اور آپ کی تشریف آوری کاانتظار کرتے تھے جب حضور کی تشریف آوری ہوئی تو حسداً آپ کاانکار کرنے لگے اور کافر ہوگئے معنٰی یہ ہیں کہ اللہ تعالٰی ایسی قوم کوکیسے توفیق ایمان دے کہ جو جان پہچان کر اور مان کر منکر ہوگئی۔

(ف167)

یعنی سید انبیاء محمد مصطفٰےصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔

(ف168)

اور وہ روشن معجزات دیکھ چکے تھے۔

اُولٰٓىٕكَ جَزَآؤُهُمْ اَنَّ عَلَیْهِمْ لَعْنَةَ اللّٰهِ وَ الْمَلٰٓىٕكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَۙ(۸۷)

ان کا بدلہ یہ ہے کہ ان پر لعنت ہے اللہ اور فرشتوں اور آدمیوں کی سب کی

خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۚ-لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَۙ(۸۸)

ہمیشہ اس میں رہیں نہ ان پر سے عذاب ہلکا ہو اور نہ انہیں مہلت دی جائے

اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْا۫-فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۸۹)

مگر جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی (ف۱۶۹) اور آپا(خود کو)سنبھالا تو ضرور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

(ف169)

اور کفر سے باز آئے۔ شانِ نزول :حارث ابن سوید انصاری کو کفار کے ساتھ جاملنے کے بعد ندامت ہوئی تو انہوں نے اپنی قوم کے پاس پیام بھیجا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کریں کہ کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے انکے حق میں یہ آیت نازل ہوئی تب وہ مدینہ منورہ میں تائب ہو کر حاضر ہوئے اور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی توبہ قبول فرمائی

اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الضَّآلُّوْنَ(۹۰)

بے شک وہ جو ایمان لا کر کافر ہوئے پھر اور کفر میں بڑھے (ف۱۷۰) ان کی توبہ ہر گز قبول نہ ہوگی(ف۱۷۱) اور وہی ہیں بہکے ہوئے

(ف170)

شانِ نزول:یہ آیت یہود کے حق میں نازل ہوئی جنہوں نے حضرت موسٰی علیہ السلام پر ایمان لانے کے بعد حضرت عیسٰی علیہ السلام اور انجیل کے ساتھ کفر کیاپھر کفر میں اور بڑھے اور سید انبیاء محمد مصطفٰےصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن کے ساتھ کفرکیا،اور ایک قول یہ ہےکہ یہ آیت یہود و نصارٰی کے حق میں نازل ہوئی جو سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے قبل تواپنی کتابوں میں آپ کی نعت و صفت دیکھ کر آپ پر ایمان رکھتے تھے اور آ پ کے ظہور کے بعد کافر ہوگئے اور پھر کفر میں اور شدید ہوگئے۔

(ف171)

اس حال میں یاوقت موت یا اگر وہ کفر پر مرے۔

اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِهِمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَهَبًا وَّ لَوِ افْتَدٰى بِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ وَّ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ۠(۹۱)

وہ جو کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ان میں کسی سے زمین بھر سونا ہر گز قبول نہ کیا جائے گا اگرچہ اپنی خلاصی کو دے ان کے لیے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی یار نہیں