تحریر ابن طفیل الأزہری ( محمد علی)

تاریخ اسلامی میں سیدہ خدیجہ أمنا أم المؤمنین رضی اللہ عنہا کے ممیزات:

آپ کی شخصیت کو تاریخ اسلامی میں ایک منفرد اور امتیازی مقام حاصل ہے ،
آپ کے ممیزات عالیہ میں سے چند ایک کا ذکر درج ذیل ہے:

-آپ کا لقب دور جاہلیت ہی سے طاہرہ( پاکیزہ) تھا ، جس سے اللہ نے آپکو کائنات ارض و سماء کی سب سے زیادہ پاکیزہ شخصیت ( حضور صلی اللہ علیہ وسلم) عطاء فرمادی

۔ آپکی ذات ہر جہت سے کامل تھی مال، منصب ، نسب ( خاندان) ، جمال، کمال ، پاکیزگی ہر ایک اعتبار سے، اس لیے رب کائنات نے آپکو ثقلین کی سب سے زیادہ کامل شخصیت کے نکاح مبارک میں منسلک کردیا

۔ آپ نے أپنا سارا مال اور غلام إسلام کی خاطر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ عالیہ میں ہبہ کردیا

۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملنے کے بعد جسکی نگاہ سب سے پہلے چہرہ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑھی وہ آپ ہی کی ذات کو شرف حاصل ہے

۔ سب سے پہلے آپ نے سید کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو بشارت دی

۔ امت مسلمہ کی سب سے پہلی مسلمان ہونے کا شرف بھی آپکو حاصل ہے علی الاطلاق

۔ آپ کی ذات وہ واحد شخصیت ہے جنکو اللہ نے سلام بھیجا

۔آپ ہی کی وہ ذات عالیہ ہے جنکو اللہ کی طرف سے جنت کی بشارت دی گئ اور جنت میں محل کی خبر اور اسکا نقشہ بھی بیان کیا گیا

۔ آپ ہی کی ذات کو دیکھتے ہی آقاء مولا صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر غم و پریشانی دور ہوجاتی

۔ آپ کے نعت خوان خود تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے

۔ آپکو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی زوجہ محترمہ ہونے کا شرف عظیم بھی حاصل ہے

۔ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری اولاد طیبہ کی ماں ہونے کی بھی انفرادیت آپ ہی کی ذات مبارکہ کو حاصل ہے سواۓ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ماں ہونے کے

۔ آپ کو ہی یہ امتیازیت حاصل ہے کہ آپکی حیات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری شادی نہ کی

۔ آپ سے ہی اہل بیت کا تسلسل ہے

۔ شان زملونی زملونی کا خطاب آپکی ذات کو ہے

۔ قریش کی تمام عورتوں کی سردار تھیں

۔ جنت کی تمام عورتوں کی بھی سردار آپ ہیں ( اس صفت میں سیدہ فاطمہ ، ، سیدہ مریم و آسیہ بھی شامل ہیں)

۔ آپکے مال سے جتنا اسلام کو فائدہ ہوا اتنا کسی کے مال سے نہیں

۔ ولایت کا چشمہ آپ کی ذات مبارکہ سے جاری ہوا

۔ آپ کو أم المؤمنین ( مؤمنین کی ماں) ہونے کا شرف بھی حاصل ہے( جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باقی أزواج مطہرات کو حاصل ہے)

۔ اسلامی تاریخ آج بھی آپکے احسانات کا تذکرہ شان و شوکت سے کرتی ہے

۔ آپ اپنی ذات میں ایک پوری امت تھیں جس میں ہر شخص کے لیے نمونہ حسنہ ہے

۔ آپ کو یہ شرف حاصل ہے کہ آپ کی شخصیت کے کامل ہونے کی گواہی خود صاحب وحی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی۔

۔آپکا وصال مبارک رمضان مبارک میں ہوا

۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ بولے بیٹے زید بن حارثہ کی واہبہ تھیں

آج کی تمام عورتوں کے لیے آپ کی سیرت طیبہ ایک نمونہ حسنہ ہے
رضی اللہ عنہا وجزاها عن جمیع الأمة

كتب:

– صحيح البخاري
-صحيح المسلم
– السنن الأربعة. ، ديگر كتب حديث
– اسد الغابة
– الإصابة
– الاستيعاب
– كتب السير
-.كتب التراجم
– كتب التاريخ

والله أعلم